جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ دینے کی درخواست پر سپریم کورٹ میں آج سماعت

سپریم کورٹ آج جموں و کشمیر کا ریاست کا درجہ بحال کرنے کی درخواست پر سماعت کرے گا۔ یہ درخواست ظہور احمد بھٹ اور خورشید احمد ملک نے دائر کی، جنہوں نے تاخیر کو وفاقیت کی خلاف ورزی قرار دیا

<div class="paragraphs"><p>جموں و کشمیر کا ریاست کا درجہ&nbsp;بحال کرنے کے حق میں احتجاج / بشکریہ ایکس / @INCIndia</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ آج جمعرات کو جموں و کشمیر کا ریاست کا درجہ بحال کرنے سے متعلق ایک اہم درخواست پر سماعت کرنے جا رہا ہے۔ یہ درخواست معروف تعلیمی شخصیت ظہور احمد بھٹ اور سماجی و سیاسی کارکن خورشید احمد ملک کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ریاست کا درجہ بحال کرنے میں مسلسل تاخیر سے نہ صرف جمہوری طور پر منتخب حکومت کے کردار کو محدود کیا جا رہا ہے بلکہ یہ ہندوستانی آئین کی بنیادی ساخت کا حصہ سمجھے جانے والے وفاقیت کے اصول کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔

اس مقدمے کی سماعت چیف جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس کے ونود چندرن کی بنچ کرے گی۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 11 دسمبر 2023 کو اپنے متفقہ فیصلے میں آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے مرکز کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔ اس فیصلے میں عدالت نے مرکز کو حکم دیا تھا کہ ستمبر 2024 تک جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کرائے جائیں اور ریاست کا درجہ جلد از جلد بحال کیا جائے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر میں ریاستی درجہ بحالی کے عمل کو طول دینا براہ راست جمہوری ڈھانچے پر اثر انداز ہو رہا ہے۔ اس سے عوام کے منتخب نمائندوں کی اہمیت کم ہو رہی ہے اور مرکز کے زیرِ انتظام حکومت کو غیر ضروری طور پر طویل مدت تک برقرار رکھا جا رہا ہے۔


دوسری طرف جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کرنے کے لیے سیاسی اور عوامی سطح پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ کانگریس کی جموں و کشمیر یونٹ نے اس سلسلے میں ’ہماری ریاست ہمارا حق‘ مہم کے تحت ایک سلسلہ وار بھوک ہڑتال کا آغاز کیا ہے۔ یہ بھوک ہڑتال اتوار سے جاری ہے اور اس میں پارٹی کے کئی سینئر رہنما اور کارکن شامل ہیں۔

پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر طارق حامد قرہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’یہ بھوک ہڑتال کانگریس کے اُس مسلسل احتجاجی مہم کو مزید تیز کرنے کا حصہ ہے جو گزشتہ چھ ماہ سے جموں و کشمیر کے تمام 20 اضلاع میں جاری ہے۔ ہمارا مقصد اس ’اندھی، بہری اور گونگی‘ حکومت کو عوام کی آواز سننے پر مجبور کرنا ہے۔‘‘

کانگریس کا کہنا ہے کہ جب سپریم کورٹ نے خود ریاستی درجہ بحالی اور انتخابات کرانے کی ہدایت دے دی تھی تو مرکز کو اس معاملے پر تاخیر کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ پارٹی رہنماؤں کے مطابق ریاست کا درجہ بحال ہونے سے نہ صرف عوامی نمائندگی مضبوط ہوگی بلکہ جموں و کشمیر میں سیاسی استحکام اور ترقی کی راہ بھی ہموار ہوگی۔

سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ اس مقدمے کی سماعت میں عدالت یہ جانچ سکتی ہے کہ مرکز نے اپنے وعدے کے مطابق اسمبلی انتخابات اور ریاستی درجہ بحالی کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں۔ اگر عدالت اس معاملے میں سخت رویہ اپناتی ہے تو ممکن ہے کہ اس عمل کو تیز کرنے کے لیے براہ راست ہدایات جاری کی جائیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔