قانونی تعلیم کے معاملوں میں دخل اندازی نہ کی جائے، سپریم کورٹ کی بار کونسل آف انڈیا کو سخت پھٹکار
سپریم کورٹ نے بی سی آئی کی عرضی خارج کرتے ہوئے کیرالہ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ اس کے ساتھ ہی دو قصورواروں کو آن لائن موڈ میں ایل بی کی پڑھائی جاری رکھنے کی اجازت مل گئی۔

سپریم کورٹ آف انڈیا /آئی اے این ایس
سپریم کورٹ نے جمعہ کو بار کاؤنسل آف انڈیا (بی سی آئی) کو سخت پھٹکار لگاتے ہوئے اس کی عرضی خارج کر دی۔ عدالت نے کہا کہ بی سی آئی کو قانونی تعلیم کے معاملوں میں دخل اندازی نہیں کرنی چاہیے کیونکہ یہ کام ماہرین قانون اور ماہرین تعلیم کا ہے۔ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ کی بنچ کا یہ تبصرہ اس وقت سامنے آیا جب بی سی آئی نے کیرالہ ہائی کورٹ کے 23 نومبر 2023 کے حکم کو چیلنج کیا تھا۔ اس وقت ہائی کورٹ نے دو قتل کے قصورواروں کو ورچوئل موڈ میں ایل ایل بی کی پڑھائی کرنے کی اجازت دی تھی۔
سماعت کے دوران جسٹس سوریہ کانت نے کہا، "بار کونسل آف انڈیا کا قانونی تعلیم سے کوئی واسطہ نہیں ہے اس معاملے کو ماہرین قانون اور ماہرین تعلیم کے لیے چھوڑ دیں۔ براہ کرم اس ملک کی قانونی تعلیم پر کچھ رحم کریں۔"
وہیں بی سی آئی کے وکیل نے دلیل دی کہ سوال صرف قصورواروں کو ورچوئل کلاسز لینے کی اجازت دینے کی نہیں ہے بلکہ یہ یو جی سی کے ضابطوں کے خلاف ہے۔ اس پر سپریم کورٹ نے پوچھا کہ اگر قصورواروں کو اوپری عدالتیں بری کر دیتی ہیں تو پھر کیا ہوگا؟ عدالت نے کہا کہ بی سی آئی کو اس طرح کے 'پروگریسیو آرڈر' کی مخالفت کرنے کے بجائے حمایت کرنی چاہیے تھی۔
بی سی آئی نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگانے کا مطالبہ نہیں کر رہا بلکہ صرف اس معاملے میں قانون سے جڑے وسیع سوالات پر غور کرنے کی گزارش کر رہا ہے۔ حالانکہ عدالت عظمیٰ نے بی سی آئی کی عرضی کو خارج کرتے ہوئے کیرالہ ہائی کورٹ کے حکم کو برقرار رکھا، جس سے دونوں قصورواروں کو آن لائن موڈ میں ایل ایل بی کی پڑھائی جاری رکھنے کی اجازت مل گئی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔