آرٹیکل 370: عرضیوں میں ’خامی‘ ہونے سے سپریم کورٹ ناراض

جسٹس گوگوئی نے شرما سے کہا ’’میں نے آپ کی آدھے گھنٹے تک عرضی پڑھنے کی کوشش کی، لیکن میں اسے سمجھ نہیں پایا۔ ہمیں یہ عرضی مسترد کر دینی چاہیے تھی، لیکن ہم ایسا نہیں کر رہے ہیں۔

سپریم کورٹ
سپریم کورٹ
user

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 370 کی زیادہ تر شقوں کو منسوخ کیے جانے کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والے عرضی گزار منوہر لال شرما کی جمعہ کے روز سخت سرزنش کی، تاہم عدالت نے عرضی میں خامی دور کرنے کی انہیں اجازت دے دی۔

منوہر لال شرما اور کشمیر ٹائمز کی ایگزیکٹو ایڈیٹر انورادھا بھسین کی عرضیاں چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس ایس اے بوبڈے اور جسٹس ایس عبد لنظیر کی خصوصی بینچ کے سامنے سماعت کے لئے جیسے ہی آئیں، چیف جسٹس نے شرما کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا ’’یہ کس طرح کی عرضی ہے؟ آپ کی دلیل کیا ہے؟ آپ کی اپیل کیا ہے؟ اس طرح کے معاملات میں آپ اس طرح کی عرضی کس طرح دائر کر سکتے ہیں‘‘۔


بھسین نے جموں وکشمیر میں دفعہ 370 ختم کیے جانے کے بعد میڈیا پر جاری پابندیوں کو ختم کرنے کی درخواست عدالت سے کی ہے۔ سماعت کے دوران جسٹس گوگوئی نے شرما سے کہا ’’میں نے آپ کی آدھے گھنٹے تک عرضی پڑھنے کی کوشش کی، لیکن میں اسے سمجھ نہیں پایا۔ ہمیں یہ عرضی مسترد کر دینی چاہیے تھی، لیکن ہم ایسا نہیں کر رہے ہیں، کیونکہ اس کا دوسری عرضیوں پر بھی فرق پڑے گا‘‘۔

اسی درمیان کشمیر کے ایک وکیل شاکر شبیر نے عدالت کو مطلع کیا کہ اس نے ’صدر جمہوریہ کے حکم نامہ‘ ( پریزیڈینشل آرڈر) کو چیلنج کرنے والی عرضی دائر کی ہے۔ اس پر جسٹس گوگوئی نے کہا کہ کشمیر سے متعلق چھ عرضیاں دائر کی گئی ہیں، لیکن ان میں سے چار میں خامیاں ہیں۔


شبیر نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے گزشتہ بدھ کو ہی خامی دور کر دی ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ انہیں اس سے متعلق بذریعہ رجسٹری اصل معلومات حاصل کرنی ہوگی۔ عدالت نے تمام عرضی گزاروں کو عرضیوں کی خامیاں دور کرنے کی اجازت دے دی۔ اس دوران بھسین کی جانب سے ایڈووکیٹ ورندا گروور نے جرح کرتے ہوئے عدالت سے اپیل کی کہ وادی کشمیر میں میڈیا پر پابندی لگائی جا چکی ہے۔

موبائل، انٹرنیٹ اور دیگر موصلاتی سہولیات منقطع کر دی گئی ہیں۔ ان کی موکل کا اخبار گزشتہ پانچ اگست سے شائع نہیں ہو پا رہا ہے۔ اس کے بعد سالسٹر جنرل نے بھسین کی عرضی پر ہی سوال کھڑے کیے اور اسے منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ سماعت کے دوران اٹارني جنرل کے کے وینو گوپال بھی عدالت کے کمرے میں موجود تھے۔ عدالت نے کہا کہ ساری عرضیوں کی سماعت آج ملتوی کی جاتی ہے، جب عرضیوں کی خامیاں دور کر دی جائیں گی تو رجسٹرار کی جانب سے انہیں دوبارہ درج کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Aug 2019, 4:10 PM