شرجیل امام کے خلاف قانونی چارہ جوئی روکنے سے سپریم کورٹ کا انکار

سپریم کورٹ نے جے این یو اسٹوڈنٹ شرجیل امام کے خلاف مختلف ریاستوں میں دائر مقدمات پر چارہ جوئی روکنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ عرضی گزار نے درخواست میں صرف مقدموں کو ایک جگہ منتقل کرنے کی اپیل کی ہے

سپریم کورٹ 
سپریم کورٹ
user

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے اشتعال انگیز تقریر کرنے کے معاملے میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے طالب علم شرجیل امام کے خلاف مختلف ریاستوں میں دائر مقدمات پر کارروائی روکنے سے یہ کہتے ہوئےانکار کردیا کہ عرضی گزار نے اپنی درخواست میں صرف تمام مقدموں کو ایک جگہ منتقل کرنے کی اپیل کی ہے۔

جسٹس اشوک بھوشن اور وی رماسبرمنیم پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کہا کہ وہ تمام ریاستوں کا جواب سنے بغیر کوئی عبوری حکم جاری نہیں کرسکتی۔ عدالت کو بتایا گیا کہ اب تک صرف دہلی اور اتر پردیش حکومتوں نے ہی اس معاملے میں اپنے جوابی حلف نامے داخل کیے ہیں۔ آسام، منی پور اور اروناچل پردیش کی طرف سے جوابات آنا ابھی باقی ہیں۔ اس کے بعد عدالت عظمی نے کہا کہ وہ تمام ریاستوں کا جواب دیکھے بغیر عبوری حکم جاری نہیں کرسکتی۔


تاہم عدالت نے منی پور، اروناچل پردیش اور آسام کو شرجیل امام پر دائر مقدمات پر اپنے حلف نامے دو ہفتوں کے اندر داخل کرنے کی ہدایت دی ۔ اس کیس کی آئندہ سماعت تین ہفتوں کے بعد ہوگی۔

اس سے قبل سماعت کے دوران، شرجیل امام کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر وکیل سدھارت دوے نے موقف اختیار کیا کہ 27 مئی کو عدالت نے پانچ ریاستوں کو نوٹس جاری کیا تھا، لیکن ان میں سے کسی نے بھی وقت پر نوٹس کا جواب داخل نہیں کیا ہے۔ اترپردیش حکومت نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت نے اپنا جواب عدالت عظمیٰ میں پیش کیا ہے۔ اسی دوران، سالیسٹر جنرل تشارمہتا نے یہ بھی کہا کہ دہلی حکومت کا جواب بھی تیار ہے، جو آج شام تک دائر کردیا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔