جموں و کشمیر: میر واعظ فاروق اور عبدالغنی لون کی برسی پر مکمل ہڑتال، کرفیو جیسی پابندیاں

مرحوم مولوی محمد فاروق حریت کانفرنس (ع) کے موجودہ چیئرمین میر واعظ مولوی عمر فاروق کے والد ہیں جبکہ مرحوم عبدالغنی لون سابق وزیر سجاد غنی لون اور علاحدگی پسند لیڈر بلال غنی لون کے والد ہیں۔

تصویر یو این آئی
i
user

یو این آئی

سری نگر: وادی کشمیر میں منگل کے روز مرحوم میرواعظ مولوی محمد فاروق اور مرحوم عبدالغنی لون کی برسیوں کے موقع پر مکمل ہڑتال اور پائین شہر میں کرفیو جیسی پابندیوں سے معمول کی زندگی بری طرح متاثر رہی۔ ہڑتال کال مشترکہ مزاحمتی قیادت نے دی تھی اور کل جماعتی حریت کانفرنس نے دونوں حریت لیڈروں کی برسیوں کے حوالے سے حسب سابق ایک پروگرام مشتہر کیا تھا۔

دریں اثنا حریت کانفرنس (ع) چیئرمین میرواعظ مولوی عمر فاروق کو اپنی رہائش گاہ پر نظر بند رکھا گیا۔ انہوں نے دوران نظربندی ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا 'انتظامیہ کی جانب سے شہر میں سخت ترین بندشیں، مزار شہداء عیدگاہ سری نگر پر سخت پولس اور فورسز کا پہرہ لوگوں کو اپنے محبوب قائد شہید ملت کے تئیں خراج عقیدت سے بظاہر روکنے کے لئے ہے لیکن یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ شہید ملت اور دیگر شہداء عوام کے دلوں میں رہتے اور بستے ہیں'۔


میرواعظ نے اپنے ایک اور ٹوئٹ میں کہا 'قوم آج اپنے بلند پایہ اور بے لوث دینی و سیاسی قائد شہید ملت، 21 مئی کے شہدائے حول اور شہید حریت سمیت جملہ شہداء کشمیر کو ان کی عظیم قربانیوں کے لئے عقیدت و محبت کے پھول اس عزم کے ساتھ پیش کر رہی ہے کہ ان کے مقدس مشن کی آبیاری اور تکمیل تک ہماری پر امن جدوجہد جاری رہے گی'۔

میرواعظ کی قیادت والی حریت کانفرنس کی طرف سے مشتہر کردہ پروگرام میں کشمیری عوام سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ 21 مئی کو مزار شہداء عیدگاہ سری نگر کے جلسہ خراج عقیدت کو کامیاب بنانے کے لئے اس روز مزار شہداء کا رخ کریں۔ انہوں نے کہا تھا کہ 21 مئی کو پوری قوم اس سال یہ دن یوم تجدید عہد کے طور پر منائے گی اور اس دن شہدائے کشمیر اور ان کے عظیم مشن کو پایہ تکمیل تک لے جانے کے لئے تجدید عہد کیا جائے گا۔


اس دوران مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے دی گئی ہڑتال اور 'عید گاہ چلو' کی کال کے پیش نظر وادی میں شمالی کشمیر کے بارہمولہ اور جموں خطہ کے بانہال کے درمیان چلنے والی ریل خدمات منگل کو معطل رکھی گئیں۔ وادی کے بیشتر تعلیمی اداروں بشمول کالجوں اور یونیورسٹیوں میں درس وتدریس کا عمل معطل رہا۔

مرحوم میرواعظ مولوی محمد فاروق کو 21 مئی 1990ء کو نامعلوم بندوق برداروں نے اُن کی نگین رہائش گاہ میں قتل کیا تھا جبکہ مرحوم عبدالغنی لون کو 2002 ء میں اُس وقت نامعلوم بندوق برداروں نے قتل کیا تھا جب وہ میرواعظ کی 12 ویں برسی کے موقع پر عیدگاہ سری نگر میں منعقدہ اجتماعی فاتحہ خوانی کی تقریب میں شرکت کرنے کے بعد گھر لوٹ رہے تھے۔


مرحوم مولوی محمد فاروق حریت کانفرنس (ع) کے موجودہ چیئرمین میر واعظ مولوی عمر فاروق کے والد ہیں جبکہ مرحوم عبدالغنی لون سابق وزیر سجاد غنی لون اور علاحدگی پسند لیڈر بلال غنی لون کے والد ہیں۔ 21 مئی 1990ء کو میرواعظ مولوی محمد فاروق کی ہلاکت کے بعد 50 سے زائد سوگوار اُس وقت جاں بحق ہوئے تھے جب سینٹرل ریزرو پولس فورس (سی آر پی ایف) نے مبینہ طور پر گوجوارہ کے مقام پر میرواعظ کے جلوس جنازہ میں شامل لوگوں پر گولیاں برسائیں تھیں۔ مرحوم میرواعظ مولوی محمد فاروق کو وادی کشمیر میں 'شہید ملت' جبکہ مرحوم عبدالغنی لون کو 'شہید حریت' کے القاب سے جانا جاتا ہے۔

وادی کے مختلف حصوں سے موصولہ اطلاعات کے مطابق مشترکہ مزاحمتی قیادت کی اپیل پر منگل کو وادی بھر میں مکمل ہڑتال کی گئی جس کے دوران نظام زندگی مفلوج ہوکر رہ گیا۔ وادی کے تمام اضلاع، تحصیل و قصبہ ہیڈکوارٹروں میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔ سرکاری دفاتر اور بینکوں میں معمول کا کام کاج متاثر رہا۔


کشمیر انتظامیہ نے دونوں حریت رہنماؤں کی برسیوں کے موقع پر 'مزار شہداء عیدگاہ چلو' پروگرام کو ناکام بنانے اور کسی بھی ممکنہ گڑ بڑ کو روکنے کے لئے سری نگر کے پائین شہر کے بیشتر علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیاں عائد کی تھیں۔ ضلع مجسٹریٹ سری نگر کے احکامات کے مطابق امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لئے پائین شہر کے پانچ پولس تھانوں نوہٹہ، صفا کدل، ایم آر گنج، خانیار اور رعناواری کے تحت آنے والے علاقوں میں پابندیاں نافذ رہیں۔

نوہٹہ میں واقع جامع مسجد کے دروازوں کو بھی مقفل رکھا گیا اور جامع مارکیٹ اور جامع مسجد کے گرد وپیش سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری کو تعینات کیا گیا تھا۔ جامع مسجد کی طرف جانے والے تمام راستوں کو خار دار تار سے سیل کیا گیا تھا اور کسی فرد کو جامع کی طرف پیش قدمی کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔


پائین شہر سے گذرنے والی نالہ مار روڑ کو بھی سیکورٹی فورسز نے خار دار تار سے بند کیا تھا اور کئی مقامات پر سڑک کے بیچوں بیچ بلٹ پروف گاڑیوں کو کھڑا کیا گیا تھا۔ ان علاقوں کے رہائشیوں نے الزام لگایا کہ سیکورٹی فورسز انہیں اپنے گھروں سے باہر نکلنے کی بھی اجازت نہیں دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز سبزی اور دودھ فروشوں کو بھی پابندی شدہ علاقوں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے رہے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 21 May 2019, 7:10 PM