وادی کشمیر میں ہڑتال کا 55 واں دن، سری نگر کے کچھ حصوں میں پابندیاں جاری

جموں وکشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر کے مختلف حصوں بالخصوص پائین شہر میں ہفتہ کے روز مسلسل دوسرے دن بھی شہریوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر پابندیاں نافذ رہیں۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: جموں وکشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر کے مختلف حصوں بالخصوص پائین شہر میں ہفتہ کے روز مسلسل دوسرے دن بھی شہریوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر پابندیاں نافذ رہیں۔ تاہم وادی کے دیگر اضلاع میں جو سیکورٹی پابندیاں جمعہ کے روز نافذ کی گئی تھیں وہ ہٹالی گئی ہیں۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی کے مختلف حصوں بالخصوص گرمائی دارالحکومت سری نگر میں گزشتہ رات دیر گئے لوگوں نے اس وقت سڑکوں پر نکل کر پٹاخے سر کئے جب وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں کشمیری عوام کے بقول کشمیریوں کے حق میں زبردست تقریر کی۔

انتظامیہ نے ظاہری طور پر وزیر اعظم پاکستان کی تقریر کے پیش نظر احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر سری نگر کے مختلف حصوں بالخصوص پائین شہر اور صورہ میں پابندیوں کا نفاذ ہفتہ کو مسلسل دوسرے دن بھی جاری رکھا۔ پابندی والے علاقوں میں بڑی تعداد میں سیکورٹی فورسز اہلکار تعینات رکھے گئے ہیں۔ ادھر تاریخی لال چوک میں ہفتہ کو مسلسل دوسرے دن بھی بڑی تعداد میں سیکورٹی فورسز اہلکار تعینات رہے۔ ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ کو لال چوک سے جوڑنے والا امیرا کدل برج دوسرے دن بھی لوگوں کی آمدورفت کے لئے بند رہا۔ تاہم مائسمہ سے پابندیاں ہٹالی گئی ہیں۔

وادی کشمیر میں ہڑتال کا 55 واں دن، سری نگر کے کچھ حصوں میں پابندیاں جاری

امیرا کدل کے علاوہ مختلف علاقوں کو تاریخی لال چوک سے جوڑنے والی سڑکوں پر خاردار تار بچھائی گئی تھی۔ تاہم نجی گاڑیوں کو ایک ایک کرکے گزرنے کی اجازت دی جارہی تھی۔ اس دوران وادی میں 5 اگست کو دفعہ 370 کی منسوخی اور ریاست کی تقسیم کے خلاف شروع ہونے والی ہڑتال ہفتہ کو 55 ویں دن میں داخل ہوگئی۔ موبائل فون، انٹرنیٹ اور ریل خدمات کی معطلی بھی جاری ہے۔ وادی کے تقریباً تمام تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کی سرگرمیاں معطل ہیں۔

یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے ہفتہ کی صبح سری نگر کے مختلف حصوں کا دورہ کیا، کے مطابق پائین شہر میں بیشتر سڑکوں پر خاردار تار بچھی ہے تاہم راہگیروں کو چلنے کی اجازت دی جارہی ہے۔ نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد کو چاروں اطراف سے سیل کیا گیا ہے اور کسی کو بھی اس کے نزدیک جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ نوہٹہ کے رہائشی شکیل احمد نے یو این آئی کو فون پر بتایا: 'یہاں شہریوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر پابندیاں نافذ ہیں۔ مین روڑ اور تمام گلی کوچوں میں بڑی تعداد میں سیکورٹی فورسز اہلکار تعینات ہیں جو شہریوں کو ایک جگہ جمع ہونے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں'۔

وادی کشمیر میں ہڑتال کا 55 واں دن، سری نگر کے کچھ حصوں میں پابندیاں جاری

سرکاری ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ احتیاط کے طور پر سری نگر کے پائین شہر اور سول لائنز کے کچھ حصوں میں پابندیوں کا نفاذ دوسرے دن بھی جاری رکھا گیا۔ انہوں نے کہا: 'شہر کے کچھ حصوں میں دفعہ 144 کے تحت پابندیاں کا نفاذ جاری رکھا گیا ہے۔ اس کا مقصد شہریوں کے جان و مال کو نقصان سے بچانا ہے۔ صورتحال میں بہتری کے ساتھ ہی پابندیاں ہٹائی جائیں گی'۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی بھر میں ہفتہ کو مسلسل 55 ویں دن بھی ہڑتال رہی جس دوران سری نگر اور دیگر 9 اضلاع کے قصبہ جات و تحصیل ہیڈکوارٹروں میں دکانیں و تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی آمدورفت معطل رہی۔ اطلاعات کے مطابق چند ایک جگہوں پر احتجاجی نوجوانوں کی سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔ جھڑپوں کے دوران کتنے افراد زخمی ہوئے یہ فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکا۔ وادی میں موبائل فون و انٹرنیٹ خدمات پر پابندی بدستور جاری ہے۔ مواصلاتی خدمات پر پابندی کی وجہ سے اہلیان کشمیر کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ پیشہ ور افراد کا کام اور طلباء کی پڑھائی بری طرح سے متاثر ہے۔ طلباء اور روزگار کی تلاش میں برسر جدوجہد نوجوان آن لائن فارم جمع نہیں کرپا رہے ہیں۔


وادی کشمیر میں ہڑتال کا 55 واں دن، سری نگر کے کچھ حصوں میں پابندیاں جاری

وادی میں جموں خطہ کے بانہال اور شمالی کشمیر کے بارہمولہ کے درمیان چلنے والی ریل خدمات بھی 5 اگست سے لگاتار معطل ہیں۔ ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ سروسز مقامی پولیس و سول انتظامیہ کی ہدایت پر معطل رکھی گئی ہیں اور مقامی انتظامیہ سے گرین سگنل ملتے ہی بحال کی جائیں گی۔ وادی بھر میں تعلیمی ادارے گزشتہ قریب دو ماہ سے بند پڑے ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے جو تعلیمی ادارے کھولے گئے ہیں ان میں طلباء کی حاضری صفر کے برابر ہے۔ اگرچہ سرکاری دفاتر کھلے ہیں تاہم ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے ان میں ملازمین کی حاضری بہت کم دیکھی جارہی ہے۔ لوگ بھی دفاتر کا رخ نہیں کرپاتے ہیں۔

انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ وادی کی صورتحال تیزی کے ساتھ بہتری کی جانب گامزن ہے اور پتھرائو کے واقعات میں غیر معمولی حد تک کمی آئی ہے۔ تاہم اس کے برعکس سٹیٹ روڑ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی بسیں بھی سڑکوں سے غائب ہیں۔ ان میں سے کچھ درجن بسوں کو سول سکریٹریٹ ملازمین اور سری نگر کے دو تین ہسپتالوں کے عملے کو لانے اور لے جانے کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔ ایس آر ٹی سی کی کوئی بھی گاڑی عام شہریوں کے لئے دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔


وادی میں بی جے پی کو چھوڑ کر تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈروں کو نظر بند رکھا ہے۔ نیشنل کانفرنس صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ پر پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کیا گیا ہے۔ انہیں اپنے ہی گھر میں بند رکھا گیا ہے۔ علاحدگی پسند لیڈران بھی خانہ یا تھانہ نظر بند ہیں۔ وادی میں جاری موجودہ ہڑتال کی کال کسی جماعت نے نہیں دی ہے بلکہ یہ بغیر کال کی ہڑتال ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Sep 2019, 6:10 PM