نجکاری کے خلاف ہڑتال: یوپی کے کئی شہروں کی ’بتی گل‘، سڑکوں پر اترے ہزاروں ملازمین

وزیر توانائی نے پیر کے روز بجلی کی نجکاری کی تجویز واپس لینے کا اعلان کیا اور اس حوالہ سے معاہدہ پر دستخط بھی کئے، تاہم یو پی پی سی ایل اور محکمہ بجلی کے ملازمین کے درمیان اتفاق رائے نہیں ہو پایا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: اترپردیش میں بجلی کے محکمہ کی نجکاری کی تجویز کے خلاف ریاست کے 15 لاکھ سے زائد ملازمین اور عہدیداران ہڑتال پر چلے گئے ہیں۔ بجلی ملازمین کی کمیٹی کے پیر کے روز حکومت سے مذاکرات ناکام ہو گئے، جس کے بعد کمیٹی نے آج ریاست گیر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ ہزاروں ملازمین مختلف اضلاع میں احتجاج کرکے نجکاری کی مخالفت کریں گے۔

بجلی ملازمین کی کمیٹی کے عہدیداروں کی پیر کی شام وزیر توانائی شریکانت شرما کے ساتھ ایک میٹنگ ہوئی، جس میں وزیر توانائی نے نجکاری کی تجویز کو واپس لینے کا اعلان کیا اور مفاہمت نامے پر دستخط کیے۔ تاہم، یو پی پی سی ایل اور بجلی کے عملے کے مابین کوئی اتفاق رائے نہیں ہے ہو پایا۔

وزیر توانائی کی ہدایات کے باوجود یو پی پی سی ایل کے چیئرمین نے ایم او یو پر دستخط نہیں کیے ہیں۔ چیئرمین نے کہا کہ جب ٹینڈر کے عمل اور نظام میں بہتری آئے گی تو وہ نجکاری کی تجویز کو منسوخ کریں گے۔ ایسی صورتحال میں اتر پردیش میں بجلی کا بحران شدید ہونے کا امکان ہے۔


یوپی کے کئی شہروں میں بجلی کی فراہمی جا ری ہے، لیکن بہت سے شہر ایسے بھی ہیں جہاں ملازمین نے ہڑتال پر جانے سے قبل بجلی سپلائی ٹھپ کر دی۔ ریاست کے کئی اضلاع اور شہر بشمول دیوریا، اعظم گڑھ، بارابنکی، گورکھپور، میرزا پور ، مؤ اور غازی پور سمیت کئی اضلاع تاریکی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

چندولی کے دین دیال نگر میں واقع چدوسی پاور سب اسٹیشن پر ہڑتال کرنے والے ملازمین نے صبح سے ہی سپلائی بند کر دی تھی۔ یہاں تک کہ آفس کی دیواروں پر لکھے ہوئے افسروں اور ملازمین کے نام اور موبائل نمبر بھی مٹا دیئے گئے تھے تاکہ کوئی صارف کسی افسر سے رابطہ نہ کر سکے۔


ہڑتالی ملازمین کا کہنا ہے کہ حکومت نے آمرانہ رویہ اپناتے ہوئے محکمہ بجلی کو نجی ہاتھوں میں دینے کا فیصلہ کیا ہے، جو نامناسب ہے۔ حکومت اور کمیٹی کے مابین 5 اپریل 2018 کو طے پانے والے معاہدے پر عمل کیا جائے۔

واضح رہے کہ 5 اپریل 2018 کو ریاستی حکومت اور محکمہ بجلی کے ملازمین کی تنظیموں کے مابین توانائی کی انتظامیہ کے ساتھ ایک معاہدہ ہوا تھا۔ جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت نجکاری سے متعلقہ کوئی بھی فیصلہ لینے سے پہلے ملازمین کو اعتماد میں لیگی اور اعتماد میں لئے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کرے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


    Published: 06 Oct 2020, 9:11 AM