’آج ملک کا بہت برا حال ہے، آج پھر ایمرجنسی جیسی صورت حال ہے‘

جارج فرنانڈیز کے رسالے ’پرتی پکش‘ کی ادارت سے منسلک رہنے والے گریدھر راٹھی نے اپنی 9 کتابوں کی رسم اجراء کے موقع پر کہا کہ ملکی صورتحال بے حد خراب ہے اور یہ دوسری ایمرجنسی کی طرح ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے ذریعہ لگائی گئی ایمرجنسی کی مخالفت کے دوران جیل جانے والے معروف صحافی گریدھر راٹھی نے پیر کو کہا کہ آج ملکی صورتحال بے حد خراب ہے اور یہ دوسری ایمرجنسی کی طرح ہے مشہور سوشلسٹ رہنما جارج فرنانڈیز کے رسالے ’پرتی پکش‘ کی ادارت سے منسلک رہنے والے گریدھر راٹھی نے اپنی نو کتابوں کی رسم اجراء کے موقع پر مذکورہ بالا کا اظہارِ خیال کیا۔ لوک نائیک جے پرکاش نارائن کے داماد اور ’گاندھی پیس فاؤنڈیشن‘ کے صدر کمار پرشانت، معروف مصنف اور آرٹسٹ اشوک واجپئی ، سوراج ابھیان کے صدر یوگیندر یادو، نیشنل اسکول آف ڈراما (این ایس ڈی) کے سابق ڈائریکٹر دیویندر راج انکُر اور ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ یافتہ شاعر منگلیش ڈبرال نے گریدھر راٹھی کی کتابوں کا رسم اجراء کیا۔

ہنگری سے صحافت کی ڈگری حاصل کرکے کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے اخبار ’جَن یُگ‘ سے اپنا کریئر شروع کرنے والے گریدھر راٹھی ایمرجنسی کے دوران جیل کی زندگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک کا بہت برا حال ہے۔ آج پھر ایمرجنسی جیسی صورتحال ہے۔ تشدد، قتل اور تناؤ کا ماحول ہے۔ انہوں نے کہا کہ انھیں یہ بھرم نہیں رہا کہ تحریر سے انقلاب آئے گا یا سماجی تبدیلی آئے گی۔ وہ 50 سال تک لکھ کر خود کو بھی نہیں بدل سکے لیکن ادب ایک خواب تو دکھاتا ہے اور امید تو جگاتا ہے۔


’دھرم یُگ‘ میں صحافت کرنے والے گریدھر کمار پرشانت نے 1970 کے وقت کو یاد کرتے ہوئے کہا،’ہندی کے بڑے شاعر سچدانند ہیرانند واتسیاین اَگِّییہ نے کبھی مجھ سے کہا تھا کہ آپ گریدھر راٹھی کی ’نظمیں‘ ضرور پڑھیے۔ ان سے آپ کو سیکھنے کا موقع ملے گا‘۔ گریدھر راٹھی 1970 کی دہائی کے مشہور صحافی ہیں لیکن سی پی ایم سے اختلاف رائے کی بنیاد پر وہ مستعفیٰ ہوگئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔