دفعہ 370 ہٹنے پر زلزلہ آئے گا، یہ کہنے والوں کو خاموش کر دیا گیا، مودی کے وزیر کا بیان

وزیر اعظم دفتر میں وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ سابق ریاست جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 ہمیشہ کے لئے ختم ہوچکی ہے اور یہ دفعہ اب بحال نہیں ہوگی

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

جموں: وزیر اعظم دفتر میں وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ سابق ریاست جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 ہمیشہ کے لئے ختم ہوچکی ہے اور یہ دفعہ اب واپس آنے والی نہیں ہے۔ انہوں نے وادی کے مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کے لیڈران کا راست نام لئے بغیر کہا کہ جو لوگ کہتے تھے کہ (دفعہ 370 ہٹنے پر) طوفان آئے گا اور زلزلے آئیں گے کو خاموش کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ہفتہ کے روز یہاں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا: 'ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے اور ہمیں اپنے اردگرد لوگوں کو یہ بار بار کہنا ہوگا کہ دفعہ 370 ہمیشہ کے لئے ختم ہوچکی ہے، یہ واپس آنے والی نہیں ہے۔ وہ لوگ جو کہتے تھے کہ طوفان آئے گا، زلزلے آئیں گے، کو خاموش کیا گیا ہے۔ دفعہ 370 کا ایک حصہ نہیں بلکہ یہ دفعہ پوری طرح سے ختم ہوچکی ہے'۔
صوبہ جموں کے ادھم پور سے بی جے پی رکن پارلیمان ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ مرکز کے زیر انتظام جموں وکشمیر میں 854 مرکزی قوانین نافذ ہوں گے جو یہاں گزشتہ سات دہائیوں کے دوران لاگو نہیں ہوچکے تھے۔


ان کا کہنا تھا: 'دفعہ 370 کی منسوخی کے ساتھ ہی دو یونین ٹریٹریز معرض وجود میں آچکی ہیں اور یہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کا عزم ہے کہ وہ سبھی مرکزی قوانین یہاں لوگو ہونے چاہیے جو یہاں گزشتہ سات دہائیوں کے دوران لاگو نہیں ہوئے تھے۔ تقریباً 854 ایسے مرکزی قوانین ہیں جن کو یہاں لاگو ہونا ہے۔ اس کے علاوہ ہمیں پچھلی سات دہائیوں کو غلطیوں کو بھی سدھارنا ہے'۔

بتادیں کہ 5 اگست، جس دن مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر کو آئین ہند کی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات منسوخ کئے اور ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام والے علاقوں میں منقسم کیا، سے وادی کشمیر میں غیر یقینی صورتحال سایہ فگن ہے۔ وادی میں ہر طرح کی انٹرنیٹ خدمات معطل ہیں، تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کا عمل معطل ہے۔ تاہم لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر عائد پابندیاں ہٹائی جاچکی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 01 Dec 2019, 1:39 PM