بی جے پی اور شیوسینا نے عوامی فیصلے کی توہین کی: راج ٹھاکرے

ایم این ایس کے سربراہ راج ٹھاکرے نے کہا کہ مہاراشٹر میں بی جے پی اور شیوسینا نے گزشتہ الیکشن میں دئیے گئے عوامی فیصلے کی توہین کی ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

پونے: آج یہا ں مہاراشٹر نو نرمان سینا کے صدر راج ٹھاکرے نے حیرت انگیز طور پر اس بات کا اظہار کیا ہے ہے کہ مہاراشٹر میں بی جے پی اور شیوسینا نے گزشتہ الیکشن میں دئیے گئے عوامی فیصلے کی توہین کی ہے اور ایک بار پھر انہوں نے مہاجرین کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ ایم این ایس کے سربراہ نے کہا کہ شیوسینااوربی جے پی نے عوامی فیصلے کی توہین کی ہے اور شیوسینا کے ذریعے این سی پی اور کانگریس سے ہاتھ ملانا بھی ایک غلط فیصلہ ہے۔

راج ٹھاکرے نے مزید کہا کہ جنہوں نے ایسا کیا ہے انہیں رائے دہندگان سبق سکھائیں گے اور عوام مہا وکاس اگھاڑی سے خوش نہیں ہیں۔ انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں پیشن گوئی کی کہ آئندہ الیکشن میں اس کا ردعمل پتہ چل جائے گا۔ ایم این ایس کا اسمبلی میں صرف ایک ایم ایل اے ہے اور وہ بی جے پی کی قیادت میں اپوزیشن کی نشستوں میں بیٹھتا ہے۔


راج ٹھاکرے نے پاکستان ،بنگلہ دیش اور افغانستان کے غیرقانونی مہاجرین کو ملک سے اٹھا کر پھینک دینا چاہیے تھا اور کیونکہ ان کی وجہ سے ملک پر مالی بوجھ پڑرہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ امت شاہ کی چالاکی کی داد دیتے ہیں کہ سی اے اے اور این آر سی کو پیش کردیا ہے ،جس کی وجہ ملک میں افراتفری پیدا ہوگئی ہے اور یہ سب اقتصادی بحران کو لوگوں کے ذہن سے نکالنے کے لیے کیا گیا ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے پوچھا کہ بیرون ملک سے مزید لوگوں کو لاکر بسانے کی ضرورت ہے جبکہ پہلے ہی یہاں کی آبادی 130 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔کیا حکومت ہندوستان کو دھرم شالہ بنارہی ہے۔

راج ٹھاکرے نے کہاکہ پہلے حکومت کو پتہ لگانا چاہیے کہ کتنے مسلمان صدیوں سے ملک میں رہ رہے ہیں اور پھر غیرقانونی طور پر پناہ لیے ہوئے پاکستانی،بنگلہ دیشی اور افغانستان کے شہریوں کا پتہ لگائے اور انہیں ملک سے نکالاجائے۔ انہوں نے کہا کہ "میری سمجھ میں نہیں آتا ہے کہ ہم ایک عام آدمی کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہیں اور رفیوجیوں کو ملک میں لاکر بسایا جائے۔پہلے حکومت کو ہمارے عوام کی فلاح وبہبود کی طرف توجہ دینا چاہیے۔


راج ٹھاکرے نے کہا کہاڈ کی حدود میں رہنے والے پناہ گزینوں سے واقف ہے ،لیکن اس کی بھی کچھ کچھ حدیں مقرر ہے اور وہ کارروائی نہیں کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی مسلمان جو صدیوں سے ملک میں آباد ہیں ،انہیں فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے سی اےاے اور این آر سی کے نفاذکرنے طریقہ کار پر بھی سوال اٹھا،جبکہ اسی رپورٹس ہیں کہ شہریت کے آدھار کارڈ، الیکشن کارڈ وغیرہ شہریت کے لیے قابل قبول نہیں ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔