ہَاردک پٹیل کا سنسنی خیز انکشاف، بی جے پی نے کی تھی 1200 کروڑ روپے کی پیشکش

پاٹیدار لیڈر ہاردک پٹیل نے سنسنی خیز الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی نے 2016 میں انھیں 1200 کروڑ روپے اور بی جے پی یوتھ مورچہ کا قومی صدر بنانے کی پیشکش کی تھی۔

UNI
UNI
user

وشو دیپک

احمد آباد کے باہری علاقے میں ’نیشنل ہیرالڈ‘ سے بات چیت کے دوران پاٹیدار انامت آندولن کمیٹی کے لیڈر ہاردک پٹیل نے کہا کہ جب وہ سورت ضلع کی لاجپور جیل میں بند تھے تو نریندر مودی کے وزیر اعلیٰ رہتے گجرات کے چیف سکریٹری رہ چکے کیلاش ناتھن جیل میں ان سے ملاقات کے لیے آئے تھے۔ کیلاش ناتھن فی الحال گجرات کے وزیر اعلیٰ دفتر میں چیف پرنسپل سکریٹری کے عہدہ پر تعینات ہیں۔ ہاردک پٹیل نے کہا کہ کیلاش ناتھن نے انھیں ایک موٹی رقم اور بی جے پی یوتھ مورچہ میں عہدہ کی پیشکش کی تھی۔

ہاردک پٹیل نے دعویٰ کیا کہ کیلاش ناتھن نے یہ پیشکش سابق وزیر اعلیٰ آنندی پتیل کی طرف سے کی تھی۔ انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی چاہتی تھی کہ میں ریزرویشن تحریک ختم کر دوں۔ اس کے بدلے مجھے یہ لالچ دی گئی تھی۔ لیکن میں نے اس پیشکش کو فوراً ٹھکرا دیا تھا۔‘‘ ہاردک پٹیل نے دعویٰ کیا کہ کسی کو اگر ان کا یہ دعویٰ غلط لگتا ہے تو گجرات حکومت کے پاس موجود سی سی ٹی وی فوٹیج سے اس کی جانچ کرا لی جائے، سب کچھ سامنے آ جائے گا۔ ہاردک نے کہا کہ ’’لوگوں کو پتہ لگ جائے گا کہ کیلاش ناتھن جیل میں مجھ سے ملنے آئے تھے یا نہیں۔‘‘

کیلاش ناتھن 1979 بیچ کے آئی اے ایس افسر ہیں اور انھیں وزیر اعظم نریندر مودی کا قریبی تصور کیا جاتا ہے۔ مودی جب گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے تو کیلاش ناتھن ان کے چیف پرنسپل سکریٹری تھے۔ احمد آباد کی افسر شاہی میں اس بات کا کھلے عام تذکرہ ہے کہ کیلاش ناتھن موجودہ وزیر اعلیٰ وجے روپانی پر نظر رکھتے ہیں اور وزیر اعظم کو گجرات کے حالات کے بارے میں سبھی جانکاریاں دیتے ہیں۔

کیلاش ناتھن کے رسوخ کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ 31 مئی 2013 کو سبکدوش ہو چکے ہیں لیکن ان کے لیے ایک خاص عہدہ تیار کیا گیا اور انھیں وزیر اعلیٰ دفتر میں چیف پرنسپل سکریٹری کے طور پر تعینات کیا گیا۔ 64 سالہ کیلاش ناتھن کو ایک کے بعد ایک ایکسٹینشن دیا جاتا رہا۔ 28 دسمبر 2017 کے احمد آباد مرر میں شائع ایک خبر میں کیلاش ناتھن کو مودی کا قابل اعتماد ’بابو‘ قرار دیتے ہوئے ان کے موجودہ دور کو دسمبر 2019 تک کے لیے بڑھائے جانے کی جانکاری دی گئی تھی۔ 2016 میں جب کیلاش ناتھن جیل میں ہاردک پٹیل سے ملے تھے تو اس وقت آنندی بین پٹیل وزیر اعلیٰ تھیں، جنھوں نے مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد ریاست کا اقتدار سنبھالا تھا۔

ہاردک پٹیل سے جب پوچھا گیا کہ اتنی بڑی رقم کی پیشکش کو ٹھکرانے کا کیا کوئی افسوس ہے، تو ان کا جواب تھا کہ کسی شخص کو کتنا پیسہ چاہیے ہوتا ہے۔ انھوں نے فلسفیانہ انداز میں کہا کہ ’’تین وقت کا کھانا، کپڑا... اس کے لیے میرے پاس کافی پیسہ ہے۔ مجھے اس سے زیادہ نہیں چاہیے۔ اب میں شادی شدہ ہوں، لیکن تب بھی میری ضرورتیں نہیں بڑھی ہیں۔‘‘

’نیشنل ہیرالڈ‘ نے ہاردک پٹیل کے دعویٰ کی تصدیق کے لیے کیلاش ناتھن سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن فی الحال ان کا کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ ان کی طرف سے کوئی بھی جواب ملنے پر ہم اس خبر کو اَپ ڈیٹ کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 12 Mar 2019, 12:09 PM