دہلی: سینئر صحافی اوصاف سعید وصفی کا انتقال، پریس کلب میں تعزیتی نشست

پریس کلب آف انڈیا کے صدر اننت باگیتکر نے کہا ”پریس کلب آف انڈیا اپنے چند قدیم ترین اراکین میں سے ایک سے محروم ہوگیا۔“ وہ پی سی آئی اور پی آئی بی کے قدیم ترین اراکین میں سے ایک تھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: سینئر صحافی اوصاف سعید وصفی کے انتقال پر متعدد صحافتی، سماجی اور مذہبی تنظیموں اور رہنماوں نے تعزیت کااظہار کیا ہے اور ان کی موت کو صحافت کے لئے ایک بڑا نقصان قرا ردیا ہے۔ پریس کلب آف انڈیا کے صدر اننت باگیتکر نے کہا ”پریس کلب آف انڈیا اپنے چند قدیم ترین اراکین میں سے ایک سے محروم ہوگیا۔“ وہ پی سی آئی اور پی آئی بی کے قدیم ترین اراکین میں سے ایک تھے۔

آل انڈیا ملی کاونسل نے بھی اوصاف سعید کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز کے چیئرمین ڈاکٹر محمد منظور عالم نے اوصاف سعید کے انتقال کو ملک و ملت کے لئے ایک بڑا نقصان قرار دیا۔ انہوں نے ان کے لواحقین کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا۔


جماعت اسلامی ہند کے متعدد رہنماوں نے اوصاف سعید کے انتقال کو ہندوستان میں تعمیری اور غیر جانبدار صحافت کے لئے ایک بڑا خسارہ بتایا۔ انہوں نے کہا کہ اوصاف سعید وصفی کی معروضی، بے باک اور غیر جانبدارنہ صحافت موجودہ نسل کے صحافیوں کے لئے ایک مثال ہے۔

خیال رہے کہ اوصاف سعید وصفی کا طویل علالت کے بعد کل یہاں انتقال ہوگیا تھا۔ انہیں شاہین باغ کے گور غریباں قبرستان میں دفن کیا گیا۔ اس موقع پر متعدد اہم سماجی، مذہبی اور سیاسی شخصیات کے علاوہ بڑی تعداد میں صحافی بھی موجود تھے۔ ان میں جماعت اسلامی ہند کے سابق امیر مولانا جلال الدین عمری، موجودہ امیر سعادت اللہ حسینی، مفسر قرآن مولانا محمد فاروق خان، اسلامی اسکالراسرار عالم، صحافی اے یو آصف وغیرہ شامل ہیں۔


اوصاف سعید وصفی 1939 میں بھوپال میں پیدا ہوئے تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ، دو بیٹے توصیف وصفی اور توقیر وصفی اورایک بیٹی عظمی اور داماد ضیاء السلام ہیں۔ توصیف ایک سعودی روزنامہ کے ادارتی بورڈ میں شامل ہیں جب کہ بیٹی کالم نویسں اور داماد انگلش کے معروف صحافی ہیں۔ اوصاف سعید تقریباً نصف صدی تک انگلش ہفت روزہ ریڈینس سے وابستہ رہے اور 1996 میں ڈپٹی چیف ایڈیٹر کے طور پر سبکدوش ہوئے۔

سبکدوشی کے بعد بھی وہ ملکی اور بین الاقوامی امور پر لکھتے رہے۔ انہوں نے لندن سے شائع ہونے والے جریدہ امپیکٹ انٹرنیشنل کے لئے بھی کام کیا۔ وہ متعدد کتابوں کے مصنف تھے جن میں ’انڈیاز فارن ریلیشنز اینڈ دی مسلم ورلڈ‘ شامل ہے۔ انہوں نے متعدد مسلم ملکوں کے سربراہوں کا انٹرویو بھی لیا تھا۔ ایمرجنسی کے زمانے میں انہیں قیدو بند کی صعوبتیں بھی جھیلنی پڑیں۔


ریڈینس کے ایڈیٹر ان چیف اعجاز احمد اور ایڈیٹر سکندر اعظم نے بھی ان کی وفات پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Aug 2019, 6:37 PM
/* */