بنگال: ’چوکیدار‘ پر سیاست کے دور میں چوکیداروں کو سخت مشکلات کا سامنا

ستنم سنگھ اہلوالیہ نے کہا کہ 18 فیصد جی ایس ٹی کے نفاذ سے ہمیں کافی نقصان پہنچا ہے۔ مرکزی حکومت نے ہمیں یقین دلایا تھا کہ وہ اس پر نظرثانی کریں گے لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

کولکاتا: گرچہ ملک میں اس وقت ”میں چوکیدار ہوں“ یا پھر“چوکیدار ہی چور ہے“جیسے نعرے گڑھے جا رہے ہیں اور سماجی ویب سائٹ پر ٹرینڈ بھی چل رہا ہے مگر کولکاتا اور بنگال میں چوکیداروں یا پھر سیکورٹی گارڈ کی حالت دن بدن خراب ہوتی جارہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2018 کے دوران بنگال میں صرف بینک سیکٹر میں 3ہزار سیکورٹی گارڈ کی ملازمت ختم ہوگئی ہے۔ کیونکہ اس وقت بینک انڈسٹری خراب دور سے گزر رہی ہے۔ سیکورٹی ایجنسیوں پر 18فیصد جی ایس ٹی اور آر بی آئی کے ذریعہ نئے قوانین نافذ کیے جانے کی وجہ سے سیکورٹی ایجنسیوں کی بھی حالت خراب ہوچکی ہے۔

سیکورٹی ایجنسی کولکاتا ریسپونس گروپ پرائیو ٹ لمیٹڈ کے سی ایم ڈی ستنم سنگھ اہلوالیہ نے کہا کہ 18فیصد جی ایس ٹی کے نفاذ سے ہمیں کافی نقصان پہنچا ہے۔ مرکزی حکومت نے ہمیں یقین دلایا تھا کہ وہ اس پر نظرثانی کریں گے۔ مگر ایسا کچھ بھی نہیں ہوا اور اس وقت یہ معاملہ دہلی ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ اہلوالیہ سنٹرل ایسوسی ایشن آف پرائیوٹ سیکورٹی انڈسٹری کے جنرل سیکریٹری ہیں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اب جبکہ ملک میں چوکیدار پر سیاست کی جا رہی ہے تو ہمیں راحت پہنچائی جائے گی۔

آر بی آئی جو بینکوں کی نگرانی کرتی ہے نے سیکورٹی ایجنسیوں کے لئے ایک قانون بنا رکھا ہے جس کے تحت سیکورٹی ایجنسی کا سالانہ ٹرن آور 100کروڑ ہونا چاہیے اور اس کے پاس 300 مخصوص فیبریکیٹ سیکورٹی گاڑی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کی وجہ سے بھی ہمیں نقصان ہوا ہے۔کولکاتا میں صرف دو پرائیوٹ ایجنسی کے پاس نقد روپے لے جانے کے لئے 300 اسپیشل فیبریکیٹ گاڑیاں ہیں۔ ساتھ ہی اگر سالانہ ٹرن آور میں 100 کروڑ سے کمی ہوجائے تو پھر مشکلات بڑھ جاتی ہے۔

ویشال سیکورٹی لمٹیڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر مومیتا سین نے کہا کہ ہر ایک سیکورٹی ایجنسی ”پرائیوٹ سیکورٹی ایجنسی ریگولیشن ایکٹ 2007“ کے تحت کام کرتی ہے اور ہم لوگ بہت ہی کم منافع پر کام کرتے ہیں۔ اس کے باوجود ہم پر جی ایس ٹی اور آر بی آئی کے نئے قانون نافذ کرکے مشکلات کو پیدا کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سیکورٹی گارڈ کو مہینے ختم ہوتے ہی تنخواہ دیتے ہیں مگر ہمیں بل کی ادائیگی اس کے بعد دی جاتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔