جموں و کشمیر میں اسکول تو کھل گئے لیکن طلبہ ندارد

یواین آئی کے ایک نامہ نگار نے وادی کے کئی نجی اور سرکاری اسکولوں کا دورہ کیا اور پایا کہ تعلیمی اداروں میں کوئی طالب علم موجود نہیں تھا، حالانکہ ٹیچر اور دیگر اسٹاف اسکولوں میں موجود رہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سرینگر: وادی کشمیر میں پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں کو کھولنے کے بعد انتظامیہ نے ہائی اسکولوں کو کھولنے کا حکم دیا ہے۔ شمالی کشمیر کے کپواڑہ، باندی پورا اور گندیربل اضلاع کے کچھ حصوں میں اسکولوں میں طلبہ دیکھے گئے، جن کی تعداد بہت ہی کم رہی۔

کشمیر یونیورسٹی، اسلامک سائنس اور ٹیکنولوجی اسنٹی ٹیوٹ، مرکزی کشمیر یونیورسٹی اور کلسٹر یونیورسٹی میں کلاسز ابھی ملتوی ہیں۔ ان یونیورسٹیز نے اپنے سمسٹر اور یگر امتحانات بھی ملتوی کرنےکا فیصلہ کیا ہے۔


اس سے پہلے انتظامیہ نے منگل شام کو کہا تھا کہ جن علاقوں میں پابندی لگائی گئی ہے، وہاں بدھ سے سبھی ہائی اسکول کھلیں گے۔ وادی میں گزشتہ ہفتے پرائمری اور سیکنڈری اسکول کھلے تھے، سرینگر اور دیگر اضلاع میں سبھی اسکول قریب قریب ویران پڑے رہے۔

مرکزی حکومت نے پانچ اگست کو جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35اے کو منسوخ کر کے ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو ریاستوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے بعد سے وادی میں پابندی نافذ ہے۔


یواین آئی کے ایک نامہ نگار نے وادی کے کئی نجی اور سرکاری اسکولوں کا دورہ کیا اور پایا کہ تعلیمی اداروں میں کوئی طالب علم موجود نہیں تھا، حالانکہ ٹیچر اور دیگر اسٹاف اسکولوں میں موجود رہے۔ کئی نجی اسکولوں نے اپنے ٹیچروں کو مستقل طور پر اسکول آنے ورنہ تنخواہ نہ ملنے کی وارننگ دی ہے۔

جنوبی کشمیر کے اننت ناگ، کولگام، پلوامہ اور شوپیاں میں سبھی اسکول بند رہے۔ اسی طرح وسطی کشمیر کے بڈگام سے بھی ایسی ہی خبریں سامنے آئیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Aug 2019, 9:10 PM