ساوتری بائی پھولے یونیورسٹی کا پہلے ‘جہاد’ اور دہشت گردی پر سوال پھر معافی

یونیورسٹی نے ایک بیان جاری کیا جس میں یہ تسلیم کیا گیا کہ غیر دانستہ طور پر ایک ’غلط لفظ‘ سوال نامہ میں داخل ہو گیا تھا اور انتظامیہ اس پر افسوس ظاہر کرتی ہے

ساوتری بائی پھولے یونیورسٹی کا پہلے ‘جہاد’ اور دہشت گردی پر سوال پھر معافی
ساوتری بائی پھولے یونیورسٹی کا پہلے ‘جہاد’ اور دہشت گردی پر سوال پھر معافی
user

یو این آئی

پونے: مہارشٹر کے پونے شہر میں واقع ساوتری بائی پھولے پونے یونیورسٹی (ایس پی پی یو) کے ٹی وائی بی اے اور ٹی وائی بی کام کے آن لائن امتحان میں ‘جہاد’ اور دہشت گردی کے واقعات پر عجیب و غریب سوالات پوچھے گئے ہیں۔ تاہم، اس ضمن میں شکایات کے سامنے آنے پر یونیورسٹی انتظامیہ نے معافی مانگ لی ہے۔

واضح رہے کہ مراٹھی اور انگریزی دونوں زبانوں کے پرچہ سوالات میں یہ سوال ٹی وائی بی اے ماڈرن ورلڈ ہسٹری پیپر اور ٹی وائی بی کام کے ڈیفنس بجٹ پیپر میں پوچھا گیا تھا۔ ٹی وائی بی اے کے پرچہ میں سوال پوچھا گیا، "جہاد کس طرح کی دہشت گردی کی مثال ہے؟ مذہبی، انقلابی، سیاسی، ریاستی اسپانسر شدہ۔" اور ٹی وائی بی کام کے پرچہ میں سوال کیا گیا "جہادی دہشت گردی کی بنیادی وجہ مندرجہ ذیل میں سے کون سی ہے؟ عالم گیریت، کمیونزم کا پھیلاؤ، اسلحہ کا پھیلاؤ، اسلامی بنیاد پرستی کے نام پر تشدد کا استعمال۔"


دونوں سوالات کے ضمن میں طلباء اور متعدد لوگوں نے فوری طور پر یونیورسٹی انتظامیہ تک شکایات پہنچائی اور یہ معاملہ سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوا۔ جس کے بعد بدھ کے روز معافی مانگ لی گئی۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے جمعرات کو بتایا کہ ساوتری بائی پونے یونیورسٹی (ایس پی پی یو) انتظامیہ نے ٹی وائی بی اے اور ٹی وائی بی کام امتحانات کے آن لائن پرچے میں ‘جہاد’ دہشت گردی کے واقعات پر عجیب و غریب سوالات کے بعد بدھ کو دیر گئے معافی مانگ لی۔

یونیورسٹی نے ایک بیان جاری کیا جس میں یہ تسلیم کیا گیا تھا کہ غیر دانستہ طور پر ایک ’غلط لفظ‘ سوال نامہ میں داخل ہو گیا تھا اور انتظامیہ اس پر افسوس ظاہر کرتی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ متعلقہ افراد کو سرزنش کی گئی ہے اور پرچہ سوالات تیار کرنے والی کمیٹی کے سربراہ سے وضاحت طلب کی گئی ہے۔


ہاشم انصاری نامی یونیورسٹی کے ایک طالب علم کے مطابق اگرچہ جدید عالمی تاریخ کے مضمون میں دہشت گردی سے متعلق ایک موضوع موجود ہے، لیکن ٹی وائی بی اے امتحان میں جس انداز سے سوال تیار کیا گیا تھا وہ قطعی طور پر غیر متعلق ہے نیز ہاشم نے ٹی وائی بی کام کے لئے سوال کی مطابقت پر بھی سوال اٹھایا ہے۔ یو این آئی کی متعدد کوششوں کے باوجود، ایس پی پی یو کے وائس چانسلر ڈاکٹر نتن آر کارملکر اور رجسٹرار پرفول پوار تاثرات کے لئے دستیاب نہیں تھے۔

ہاشم انصاری اور دیگر نے ایس پی پی یو کی معذرت کو بے دلی سے کی گئی معذرت قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی خاص مذہب کو بدنام کرنے کے لیے ساتھ شرارتی طور پر بنائے گئے سوالات میں 'جہادی' کے لفظ پر کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔ انصاری نے کہا، "ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ یونیورسٹی باضابطہ طور پر معافی مانگے اور اس شرارت کے ذمہ داروں کے خلاف فوری طور پر سخت کارروائی کی جائے۔ نیز اس مسئلے کو اٹھانے والے طلباء کو نشانہ نہ بنایا جائے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔