سعودی ولی عہد کا پاکستان کے بعد ہندوستان کا پہلا دورہ

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پاکستان کے بعد ہندوستان کے دو روزہ دورے پر آج نئی دہلی پہنچ رہے ہیں، جموں و کشمیر کے پلوامہ میں حالیہ حملے کے پس منظر میں اس دورے کو کافی اہمیت دی جا رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ڈی. ڈبلیو

سعودی عرب کے ولی عہد کے اس پہلے دورے کے دوران ہندوستان سرحد پار سے کی جانے والی دہشت گردی کا معاملہ بھی اٹھائے گا جب کہ دونوں ممالک دفاعی اور اقتصادی تعلقات کے حوالے سے کئی معاہدوں پر دستخط بھی کریں گے۔

پرنس محمد بن سلمان پاکستان سے ہندوستان جانے کے بجائے اب ریاض سے دہلی آ رہے ہیں۔ ہندوستان میں اسے سفارتی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیوں کہ پلوامہ حملے کے بعد، ہندوستان نے سعودی ولی عہد کے اسلام آباد سے دہلی آنے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

ہندوستانی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق محمد بن سلمان مقامی وقت کے مطابق منگل کو رات 9 بجے نئی دہلی پہنچیں گے اور کل بدھ کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ براہ راست اور پھر وفود کی سطح پر بات چیت کریں گے۔

اسلام آبادکے بجائے ریاض سے نئی دہلی

سفارتی امور کے ماہر ریاض الشکر نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’’پاکستان کا دورہ مکمل کرنے کے بعد سعودی ولی عہد پیر کو ریاض لوٹ گئے تھے اور اب منگل کو ریاض سے نئی دہلی آ رہے ہیں۔ یہ پلوامہ حملے کے بعد ہندوستان کے تحفظات کے سعودی قیادت کی جانب سے تسلیم کیے جانے کا ثبوت ہے۔‘‘ دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کے حوالے سے ریاض الشکر کا کہنا تھا، ’’گزشتہ ماہ ریاض میں دونوں ملکوں کی مشترکہ دفاعی تعاون کمیٹی کی چوتھی میٹنگ ہوئی تھی۔ دفاعی تعاون اب دونوں ریاستوں کے باہمی تعلقات کا ایک اہم حصہ ہو گا۔ دونوں ملک دفاعی ساز وسامان کی مشترکہ تیاری کے امکانات بھی تلاش کریں گے۔ وہ مشترکہ فوجی مشقوں پر بھی غور کریں گے اور رواں سال ہی ان کی طرف سے پہلی مشترکہ بحری فوجی مشقیں کیے جانے کی بھی امید ہے۔‘‘

اس دوران ہندوستان نے سعودی عرب کے ساتھ بڑھتے ہوئے دوستانہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ میں اقتصادی امور کے سیکرٹری ٹی ایس تریمورتی نے ایک میڈیا بریفنگ کے دوران کہا، ’’دونوں ممالک کے مابین سرمایہ کاری، سیاحت، تعمیرات اور اطلاعات و نشریات کے شعبوں میں پانچ معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے۔ ہمیں پورا یقین ہے کہ اس دورے سے ہنددوستانی سعودی دوطرفہ تعلقات میں ایک نئے باب کا اضافہ ہوگا۔‘‘

اسٹریٹیجک پارٹنرشپ

تریمورتی نے مزید کہا، ’’ہندوستان ان آٹھ اسٹریٹیجک پارٹنر ممالک میں سے ایک ہے، جن کے ساتھ سعودی عرب سیاست، سکیورٹی، تجارت، سرمایہ کاری اور ثقافت کے شعبوں میں باہمی شراکت کو مستحکم کرنا چاہتا ہے۔ اس ضمن میں ہندوستان دونوں ملکوں کے مابین وزارتی سطح پر ایک اسٹریٹیجک پارٹنرشپ کونسل کے قیام کو بھی حتمی شکل دے رہا ہے اور ہمیں یقین ہے کہ اس سے ہماری اسٹریٹیجک پارٹنرشپ کو مزید تقویت ملے گی اور ہم اپنی بات چیت کو مرکوز اور عملی انداز میں آگے بڑھا سکیں گے۔‘‘

خیال رہے کہ سعودی عرب ہندوستان کو دہشت گردی کے نیٹ ورکس کے بارے میں بھی اطلاعات اور خفیہ معلومات فراہم کرتا ہے۔ 2016ء میں وزیر اعظم مودی کے دورہ ریاض کے دوران اس حوالے سے ایک معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔ بھارتی حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد کے ساتھ بات چیت کے دوران ہندوستان دہشت گردوں کو پاکستان سے مالی امداد کا معاملہ بھی پوری شدت سے اٹھائے گا اور جو مشترکہ بیان جاری کیا جائے گا، اس میں بھی دہشت گردی اور اس سے نمٹنے کے حوالے سے سخت موقف کا اظہار دیکھنے کو مل سکتا ہے۔

نئی دہلی میں حکومتی ذرائع کا خیال ہے کہ سعودی عرب اب کشمیر اور سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی کے متعلق پاکستان کے بیانیے کو تسلیم نہیں کرتا، جو ہندوستان کے لیے اطمینان کی بات ہے۔ ہندوستانی وزارت خارجہ کے اعلیٰ اہلکار ٹی ایس تریمورتی کا کہنا تھا، ’’سعودی عرب نے پلوامہ میں چودہ فروری کو ہندوستانی سکیورٹی دستوں پر کیے گئے دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ ہم سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کے شعبے میں تعاون کے لیے سعودی عرب کو سراہتے ہیں۔‘‘

مشترکہ بیان

تاہم ہندوستان ہی میں کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی ملاقات کے بعد جو مشترکہ بیان جاری کیا گیا تھا، اس میں دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان پر کوئی نکتہ چینی نہیں کی گئی تھی اور ہندوستان کے تحفظات کا کوئی عکس دکھائی نہیں دیا تھا۔ اس کے برعکس دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے اقدامات کی تعریف کی گئی تھی۔ اسی طرح مشترکہ بیان میں ہندوستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے، نیز سکھ زائرین کے لیے کرتارپور کوریڈور کھولنے پر عمران خان کی کوششوں کی تعریف بھی کی گئی تھی۔ ساتھ ہی پاکستان اور ہندوستان پر زور دیا گیا تھا کہ امن و استحکام کو یقینی بنانے اور خطے کے تمام دیرینہ مسائل کو حل کرنے کے لیے بات چیت ہی واحد راستہ ہے۔

ان تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس بات کی امید بہت کم ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیر اعظم نریندر مودی کی بات چیت کے بعد جاری کیے جانے والے کسی مشترکہ بیان میں ’سرحد پار سے جاری دہشت گردی‘ جیسے الفاظ کا کوئی استعمال کیا جائے۔ 2016ء میں مودی کے دورہ ریاض کے موقع پر بھی جاری کردہ بیان میں اس طرح کا کوئی جملہ استعمال نہیں کیا گیا تھا۔

ہندوستانی قیدیوں کی رہائی کی اپیل

نئی دہلی میں سول سوسائٹیز نے امید ظاہر کی ہے کہ وزیر اعظم مودی سعودی ولی عہدکے ساتھ بات چیت کے دوران ان 2250 ہندوستانی شہریوں کا معاملہ بھی ضرور اٹھائیں گے، جو سعودی عرب کی جیلوں میں بند ہیں۔ ان میں سے بعض ہندوستانی باشندے تو بہت معمولی جرائم میں ایک عرصے سے جیلوں میں ہیں۔ سول سوسائٹیز کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کو چاہیے کہ وہ سعودی قیادت سے انسانی بنیادوں پر ان قیدیوں کی رہائی کی اپیل کرے۔ قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ پاکستان کے دورے کے دوران شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی جیلوں میں بند تقریباﹰ 2100 پاکستانی شہریوں کی رہائی کا اعلان کیا تھا۔

حالیہ برسوں میں سعودی عرب اور ہندوستان کے باہمی اقتصادی تعلقات میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ سعودی عرب اس وقت ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ملک ہے۔2017 اور 2018 کے مالی سال کے دوران دونوں ملکوں کے مابین 27.48 بلین ڈالر کی تجارت ہوئی۔ ہندوستان کی خام تیل کی ضروریات کا 17 فیصد اور مائع گیس کی ضروریات کا 32 فیصد حصہ سعودی عرب ہی پورا کرتا ہے۔ ہندوستانی ریاست مہاراشٹر میں تیل صاف کرنے کا کارخانہ قائم کرنے کے لیے دونوں ممالک نے 44 بلین ڈالرکے ایک مشترکہ منصوبے پر دستخط بھی کیے ہیں تاہم مختلف وجوہات کے باعث مقامی باشندے اور کئی غیر حکومتی تنظیمیں اس کارخانے کے قیام کی مخالفت بھی کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔