کسان مظاہرہ کے 200 دن پورے، کسان زرعی قوانین کو ختم کرنے سے کم کسی چیز کے لئے تیار نہیں

سنیوکت کسان مورچہ نے مودی حکومت کے ذریعہ خریف کی پیدوار کی نئی قیمتوں کا جو اعلان کیا ہے اسے مسترد کر دیا ہے۔

 تصویر، بشکریہ وشودیپک
تصویر، بشکریہ وشودیپک
user

قومی آوازبیورو

تین متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف چل رہے کسانوں کے مظاہروں کو 200 دن مکمل ہو گئے ہیں اور ان دو سو روز کے دوران تقریبا 500 کسانوں کی جانیں چلی گئی ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی 40 کسانوں کی تنطیموں کے اتحاد سنیوکت کسان مورچہ نے مودی حکومت کے ذریعہ جو خریف کی پیدوار کی خریدنے کی نئی قیمتوں کا اعلان کیا ہے اسے انہوں نے مسترد کر دیا ہے۔

مورچہ نے خریف کی نئی ایم ایس پی کو بھی ایک جملہ قرار دیتے ہوئے حکومت کی تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ اس کا رویہ کسان مخالف ہے۔ مورچہ نے کہا ہے کہ سوامی ناتھن کمیشن نے ایم ایس پی طے کرنے کے جس طریقہ کی سفارش کی تھی اس پر عمل نہ کرتے ہوئے حکومت نےپرانےطریقہ پر ہی عمل کیا ہے۔ واضح رہے بی جےپی نے سال 2014 میں سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات کو لاگو کرنےکا وعدہ کیا تھا۔


مرکزی حکومت نےدھان کی پیداور کی کم سے کم خرید کی قیمت یعنی ایم ایس پی میں صرف 72 روپے کا اضافہ کیا ہےجوگزشتہ سال کی قیمت 1,868 سے بڑھ کر 1,940ہو گئی ہے جبکہ بڑھانے کی جس قیمت کی سفارش کی گئی ہے وہ 452 فی کونٹل ہے اور اڑد اور تور کی دال کی قیمتوں کی 300 روپے بڑھانے کی سفارش کی گئی ہے۔

دوسری جانب حکومت کے دو محکموں کے مابین اختلاف کو اجاگر کرتے ہو ئےسنیوکت مورچہ نے کہا ہے کہ نیتی آیوگ میں زرعات سے تعلق رکھنے والے رکن رمیش چند نے کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ بات چیت جبھی بحال ہو سکتی ہے جب کسان قوانین میں خامیوں کے بارے میں وضاحت سے بتائیں جبکہ مرکزی وزیر برائے زرعات نریندر سنگھ تومر نے کہا ہے کہ بات چیت جبھی دوبارہ شروع ہو سکتی ہے جب کسان متابدل پیش کش کے ساتھ سامنے آئیں۔ سنیوکت کسان مورچہ نے کہا ہے کہ دونوں کے بیا نات میں تضاد ہے۔


مورچہ کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ شائد رمیش چند نے 22 جنوری سال 2021 میں ہوئی گیارہویں دور کی بات چیت سے خود کو اپڈیٹ نہیں کیا جبھی وہ ایسی بات کر رہے ہیں کیونکہ قوانین میں بنیادی خامیوں کے بارے میں حکومت کو آگاہ کیا جا چکا ہے۔

واضح رہے کل کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بھی ٹویٹ کےذریعہ کسانوں کے مظاہرہ کی حمایت کی تھی اور کہا تھا کہ 500 کسانوں کی جانیں جانے کے با وجود کسان ہارے نہیں ہیں۔اس دوران ہزاروں کسان دہلی کی سرحد پر بیٹھے کسان مظاہرین کےساتھ مظاہروں میں شامل ہونے کے لئے مظارہ گاہ پہنچ رہے ہیں ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔