نمک۔روٹی واقعہ: صحافی کے خلاف ایف آئی آر، حکومت نے ڈی ایم سے کی رپورٹ طلب

وزیر ستیش دویدی نے کہا کہ ابتدا میں میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر ایکشن لیا گیا تھا، ہم قصورواروں کو سخت پیغام دینا چاہتے ہیں۔ اب کچھ حقائق سامنے آئے ہیں اور اسی کی روشنی میں مابعد کی کارروائی کی گئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

لکھنؤ: مرزا پور کے ایک پرائمری اسکول میں مڈے میل میں بچوں کو نمک اور روٹی پروسے جانے کی خبر کا خلاصہ کرنے والے صحافی کے خلاف ایف آئی آر کیے جانے پر چوطرفہ تنقید جھیل رہی یو پی حکومت نے یہ دعوی کرتے ہوئے کہ کسی بھی بے قصور کو سزا نہیں دی جائے گی مرزاپور کے ڈی ایم سے اس ضمن میں تازہ رپورٹ طلب کی ہے۔

بیسک ایجوکیشن کے نئے وزیر ستیش دویدی نے منگل کوکہا کہ’’ ہم میڈیا کی آواز کو نہیں دبا رہے ہیں۔ ہم میڈیا کی آزادی کے طرفدار ہیں۔ ہمارا میڈیا سے خاصا گہرا رشتہ رہا ہے۔ حکومت نے صحافی کے خلاف ایف آئی آر درج کئے جانے پر نئی رپورٹ طلب کی ہے۔ ابتدا میں ہم نے میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر ایکشن لیا تھا لیکن ہم شفافیت کے طرفدار ہیں اور ہم قصورواروں کو سخت پیغام دینا چاہتے ہیں۔ اس کے بعد دیگر کچھ حقائق سامنے آئے اور اسی کی روشنی میں مابعد کی کارروائی کی گئی۔


وزیر نے دعوی کیا کہ گاؤں کے پردھان نے صحافی کے ساتھ مل کر ایک سازش رچی تھی اور اسی وجہ سے صحافی کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ جو ویڈیو صحافی کے ذریعہ بنائی گئی وہ بچوں کو مڈے میل پروسنے سے پہلے کی تھی۔ جب بچوں کو روٹی نمک پروسا گیا تو فوراً اس کی ویڈیو گرافی کی گئی لیکن بچوں کو سبزی بھی پروسی گئی تھی جو کہ ویڈیو میں کہیں بھی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔

ایک ہفتے قبل ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس کے مطابق ضلع مرزا پور کے ایک اسکول میں پڑھنے والے طلبہ مڈے میل میں روٹی اور نمک کھاتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ اس ضمن میں ریاستی حکومت نے اس واقعہ کی ویڈیو گرافی کرنے والی صحافی پون جیسوال کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ ہندی روزنامہ جن سندیش کے لئے کام کرنے والے صحافی جیسوال کے خلاف مجرمانہ سازش رچنے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ جیسوال کے ساتھ دو دیگر افراد کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔


پیر کو جیسوال نے ایک ویڈیو پیغام میں دعوی کیا تھا کہ پورے معاملے کا وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی نظر میں آنے کے بعد اسے بلی کر بکرا بنایا جارہا ہے۔ جیسوال نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ’’میں 22 اگست کو جائے وقوع پہنچا اور اسکول میں داخل ہونے سے قبل اسسٹنٹ بی ایس اے برجیش کمار سنگھ کو اطلاع دی۔ میں نے اپنا پہلا ویڈیو 12َ:07 بجے ریکارڈ کیا بچوں کو روٹی اور نمک پروسا گیا تھا۔ اس کے بعد میں نے اپنے سینئر کو مطلع کیا جس نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو اس ضمن میں آگاہ کیا۔ اس کے بعد ڈی ایم جائے وقوع پر پہنچے اور اس کے لئے ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی کی۔

اس پورے واقعہ میں ضلع انتظامیہ نے خود کو بچانے کے لئے مجھ پر غلط الزامات لگائے اور میرے خلاف ایف آئی درج کرلی۔ یہ بلواسطہ طور پر صحافت پر حملہ ہے۔ میں انتظامیہ کی جانب سے بلی کر بکرا بنایا جارہا ہوں۔


وہیں اس ضمن میں سماج وادی پارٹی (ایس پی) سربراہ اکھلیش یادو نے یوگی حکومت کی سخت تنقید کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا ’’مرزا پور میں جن لوگوں نے بچوں سے مڈے میل چھین لیا اب انہیں لوگوں نے ایک صحافی کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اب جرنلسٹوں کے خلاف سیاسی انکاونٹر شروع ہونے کو ہے۔ ہر کسی کو اپنے اظہار رائے کی آزادی کے لئے ایک ساتھ آنا چاہیے‘‘۔

ایڈیٹر گلڈ آف انڈیا نے بھی حکومت کے اس فیصلے کی تنقید کی ہے اور صحافی کے خلاف درج ایف آئی آر کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔