پٹنہ: سبزی باغ خواتین کا مظاہرہ ساتویں دن بھی جاری

دہلی کے شاہین باغ میں گزشتہ ایک ماہ سے جاری خواتین کے احتجاج کی طرز پر چل رہا سبزی باغ کا مظاہرہ بھی مقبول ہو رہا ہے اور اس میں شامل ہونے والے مظاہرین کی تعداد میں بھی کافی اضافہ ہو رہا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

پٹنہ: سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف آج ساتویں دن بھی راجدھانی پٹنہ کے سبزی باغ میں دھرنا و مظاہرہ جاری ہے۔ دہلی کے شاہین باغ میں گزشتہ ایک ماہ سے جاری خواتین کے احتجاج کی طرز پر چل رہا سبزی باغ کا مظاہرہ بھی مقبول ہو رہا ہے اور اس میں شامل ہونے والے مظاہرین کی تعداد میں بھی کافی اضافہ ہو رہا ہے۔

دھرنے میں موجود ایک طالب علم ریاض احمد نے اشعار کے ذریعہ دھرنے میں موجود لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرانے کی کوشش۔ انہوں نے کہا کہ ”چمن میں اختلاف رنگ وبو سے بات بنتی ہے۔ تم ہی تم ہو تو کیا تم ہو ہم ہی ہم ہیں کیا ہم ہیں“۔ ریاض نے کہا کہ جس طرح چمن میں مختلف اقسام کے رنگ بو اور مختلف اقسام کے پھل پھول ہوتے ہیں جس سے چمن کی زینت بنتی ہے اسی طرح یہ ہمارا ملک مختلف مذاہب، طبقات، رنگ ونسل، ذات برادری کے مجموعے کا ملک ہے اور تمام افراد اس ملک کے باشندے اور اس کی زینت ہیں اور تمام کے حقوق برابر ہیں۔ لیکن آج کی یہ موجودہ حکومت جو فرقہ ورانہ خطوط پر ملک کو تقسیم کرنے کے درپے ہے اور ہمارے ملک کی خوبصورتی اور اس کی گنگا جمنی تہذیب کو ختم کر دینے کے درپے ہیں۔


انہوں نے کہا، حکومت چاہتی ہے کہ اس ملک میں ایک ہی طرح کا پھول ہو جو ممکن نہیں ہے۔ یہ اس ملک کی روایت بھی نہیں ہے اور یہ ملک کبھی بھی اس کو گوراہ نہیں کرسکتا۔ سی اے اے کے ذریعہ اس حکومت نے ملک کے باشندوں کے درمیان تفریق اور نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی ہے جس کو ہم کبھی معاف نہیں کر سکتے اور ہم اس فرقہ ورانہ نظریے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور ہم اس حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جو سی اے اے این آر سی اور این پی آر کے خلاف آوزیں بلند ہو رہی ہیں اسے غور سے سنے اور اپنے ناپاک عزائم سے باز آئے اور ملک کی پر امن فضا کو مکدر کرنے کی کوشش نہ کرے ۔ ریاض نے دھرنا میں موجود مرد و خواتین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے حقو ق کیلئے اپنی آواز بلند کرتے رہنا ہے اس وقت تک ان آوازوں کو بلند کرتے رہنا ہے جب تک کہ حکومت ہمارے مطالبات تسلیم نہ کر لے۔

دھرنے میں موجود طالب ایان نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ ہم یہیں پیدا ہوئے ہیں اور اسی مٹی میں دفن ہوںگے ہمارے آباﺅ اجداد کی قبریں یہاں ہیں ہم یہاں سے جانے والے نہیں اور ہماری شہریت کے ثبوت کیلئے جو کاغذات طلب کیے جارہے ہیں ہم کو اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ہمارا وجود ہی ہماری شہریت کی علامت ہے۔ حکومت کی طرف سے جو بھی غیر آئینی قوانین نافذ کیے جائیں گے ہم ان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سی اے اے این آر سی اور این پی آکو جلد ازجلد واپس لے۔


دھرنے میں موجود ایک چھ سالہ بچہ عدنان جو بلا توقف لوگوں کے ساتھ نعرے بازی کرتا ہے وہ کہتا ہے کہ ہمیں آزادی چاہیے، این آر سی، این پی آر، سی اے اے، ہمیں آزادی چاہیے، پڑھنے، لکھنے، بولنے، کھانے، پینے میں۔ لوگ عدنان کی آواز میں آواز ملا کر اس کی ہمت افزائی کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ سنیچر کے روز دھرنے کا ساتواں دن تھا اور بلا توقف دھرنا شب ورز جاری ہے۔ شہر عظیم آباد سمیت ریاست کے دور دراز علاقوں سے لوگ دھرنے کے مقام پر اکٹھا ہو رہے ہیں اور اپنی باتیں رکھ رہے ہیں، ہندو، مسلمان، سکھ اور عیسائی ہر کوئی آکر اپنی بات رکھ رہا ہے اور سبھوں کا یہی نعرہ ہے۔ ہندو، مسلم، سکھ اور عیسائی ہم ہیں آپس میں بھائی بھائی۔ دھرنے میں طلباء و طالبات، بوڑھے، بچے، جوان سبھی شریک رہتے ہیں اور مقررین کی باتوں کو سنتے ہیں اور ان کی باتوں پر تالیاں بجاتے ہیں۔ ہر دن کوئی نہ کوئی سیاسی، سماجی شخصیت دھرنا مقام پر حاضر ہوتی ہے اور دھرنے سے خطاب کرتی ہے۔


ابھی تک جن مشہور شخصیتوں نے دھرنے سے خطاب کیا ہے ان میں بہار اسمبلی کے سابق اسپیکر ادئے نارائن چودھری، کنہیا کمار، پپو یادو، عمرا ن پڑتاپ گڑھی، شیوانند تیواری، ڈاکٹر احمد عبدالحئی سمیت معزز شخصیات شامل ہیں۔ دھرنے پر سابق میئر افضل امام، سابق ایم ایل سی انور احمد، سابق وارڈ پارشد شہزادی بیگم اور موجودہ وارڈ پارشد اسفر احمد بھی موجود رہتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔