قربانی پر قدغن: بمبئی ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف اپیل کی تیاری

قربانی کے تعلق سے بمبئی ہائی کورٹ سے گذشتہ کل دیئے گئے ایک غیر واضح فیصلے کے خلاف ممبئی کی مسلم تنظیموں کے سربراہان نے کانگریس ڈپٹی اپوزیشن لیڈر نسیم خان کی قیادت میں اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

ممبئی: قربانی کے تعلق سے بمبئی ہائی کورٹ سے گذشتہ کل دیئے گئے ایک غیر واضح فیصلے کے خلاف ممبئی کی مسلم تنظیموں کے سربراہان نے کانگریس ڈپٹی اپوزیشن لیڈر نسیم خان کی قیادت میں اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں ماہر وکلاء رضوان مرچنٹ، مبین سولکر، وہاب خان اور دیگر وکلا کے ٹیم تیار کی گئی ہے۔

ممبئی کے اسلام جمخانہ میں منعقدہ اس میٹنگ میں آل انڈیا ملی کونسل کے سربراہ مولانا سید اطہر علی، علماء کونسل کے جنرل سیکریٹری مولانا محمود دریابادی، ممبئی امن کمیٹی کے فرید شیخ، جمیعۃ علما کے سکریریٹری سراج خان، اسلام جمخانہ کے صدر یوسف ابراہانی، ابراہیم طائی، صحافی خلیل زاہد اور بڑی تعداد میں وکلا نے بھی شرکت کی۔


میٹنگ کے دوران عدالتی فیصلے پر تفصیلی گفتگو ہوئی اور یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ ممبئی ہائی کورٹ کا فیصلہ چاہے وہ ہاؤسنگ سوسائٹی میں قربانی کے تعلق ہو یا پھر کارپوریشن کی پالیسی کے تعلق سے ہو یہ ایک غیر واضح فیصلہ ہے اور اس سے عروس البلاد ممبئی کے مسلمانوں میں بے چینی پھیلی ہوئی ہے۔ لہذا کل ہی عدالت میں اپیل دائر کر کے مسلمانوں کی ترجمانی کی جائے گی تاکہ مسلمانوں کے اہم فریضے کی ادائیگی میں کوئی رکاوٹ پیش نہ آئے۔

واضح رہے کہ بمبئی ہائی کورٹ نے کچھ غیر سرکاری تنظیموں کے ذریعہ داخل ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عیدالاضحیٰ کے موقع پر رہائشی احاطوں میں قربانی کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ جسٹس ایس سی دھرمادھیکاری اور جسٹس جی ایس پٹیل کی ایک بنچ نے یہ پابندی عائد کی۔ حالانکہ انھوں نے قربانی پر پوری طرح سے پابندی تو نہیں لگائی، لیکن جو متبادل انھوں نے پیش کیا ہے، اس سے اقلیتی طبقہ کے لیے کافی پریشانیاں کھڑی ہو گئی ہیں۔


ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پرائیویٹ فلیٹس اور ہاؤسنگ سوسائٹیز میں جانوروں کا ذبیحہ نہیں ہو سکتا۔ عدالت نے ممبئی میں جانوروں کو غیر قانونی طریقے سے اِدھر اُدھر لے جانے پر بھی پابندی عائد کر دی۔ ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ ہر انٹری پوائنٹس کو چیک کیا جائے اور آر ٹی او اسے لے کر ورکشاپ منعقد کریں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */