یومِ جمہوریہ: ’ہندوستان اعتماد کے ساتھ ترقی یافتہ ملک بننے کی طرف قدم بڑھا رہا‘، صدر جمہوریہ مرمو کا قوم سے خطاب

صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے کہا کہ 140 کروڑ سے زیادہ ہندوستانی ایک خاندان کی طرح رہتے ہیں، یہ سبھی جمہوریت کی بنیادی روح سے بندھے ہوئے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>صدر جمہوریہ دروپدی مرمو، تصویر&nbsp;<a href="https://twitter.com/rashtrapatibhvn">@rashtrapatibhvn</a></p></div>

صدر جمہوریہ دروپدی مرمو، تصویر@rashtrapatibhvn

user

یو این آئی

نئی دہلی: صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے جمعرات کو کہا کہ ’’ہندوستان تیزی سے ترقی کرنے والی اور مضبوط معیشت کے رتھ پر سوار ہو کر پختہ عزم کے ساتھ ایک ترقی یافتہ ملک بننے کی طرف گامزن ہے۔‘‘ یہ بیان انھوں نے 75ویں یوم جمہوریہ سے قبل کی شام قوم سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے گزشتہ چند برسوں میں نہ صرف عوامی بہبود کی اسکیموں کو وسعت دی ہے اور اسے فروغ دیا ہے بلکہ اس نے عوامی بہبود کے تصور کو ایک نیا معنی بھی دیا ہے۔

صدر مرمو نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’آج کا ہندوستان اعتماد کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ ایک مضبوط اور صحت مند معیشت اس اعتماد کی وجہ اور نتیجہ دونوں ہے۔ حالیہ برسوں میں ہماری جی ڈی پی کی شرح نمو بڑی معیشتوں میں سب سے زیادہ رہی ہے۔ ٹھوس جائزوں کی بنیاد پر ہمیں یقین ہے کہ یہ غیر معمولی کارکردگی سال 2024 تک اور اس کے بعد بھی جاری رہے گی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ طویل مدتی منصوبہ بندی کا ویژن جس نے معیشت کو رفتار دی ہے، وہ بھی ترقی کو آگے بڑھا رہا ہے۔ اسے ہر پہلو سے جامع بنانے کے لیے مہمات کو بھی فروغ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وبا کے دنوں میں حکومت نے سماج کے کمزور طبقوں کو مفت غذائی اجناس کی فراہمی کے لیے نافذ کردہ اسکیموں کا دائرہ بڑھایا ہے۔ اس پہل کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے حکومت نےآئندہ پانچ برسوں کے لیے 81 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو مفت اناج فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ غالباً یہ تاریخ میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا عوامی فلاحی پروگرام ہے۔


صدر جمہوریہ نے کہا کہ شہریوں کی زندگی کو آسان بنانے کے لیے کئی وقتی اسکیموں کو بھی نافذ کیا جا رہا ہے۔ پینے کے پانی کی دستیابی سے لے کر گھر کے مالک ہونے کے تحفظ کے تجربے تک، تمام سہولیات کسی بھی سیاسی یا معاشی نظریے سے بالاتر ہیں اور انہیں انسانی نقطہ نظر سے دیکھا جانا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’حکومت نے نہ صرف عوامی بہبود کی اسکیموں کو وسعت دی ہے اور اسے فروغ دیا ہے، بلکہ عوامی بہبود کے تصور کو ایک نیا معنی بھی دیا ہے۔ ہم سب اس دن فخر محسوس کریں گے جب ہندوستان ان چند ممالک میں شامل ہوگا جہاں شاید ہی کوئی بے گھر ہو۔‘‘ صدر مرمو کا کہنا ہے کہ جامع فلاح و بہبود کی سوچ کے ساتھ ’قومی تعلیمی پالیسی‘ میں ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنے اور محروم طبقوں کے طلباء کے مفاد میں مساوات پر مبنی تعلیمی نظام کی تعمیر کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔ اس کا مقصد ’آیوشمان بھارت یوجنا‘ کے توسیعی تحفظ کے احاطہ کے تحت تمام مستفیدین کا احاطہ کرنا ہے۔ اس تحفظ نے غریب اور کمزور طبقوں کے لوگوں میں بڑا اعتماد پیدا کیا ہے۔

ایودھیا میں نو تعمیر شدہ رام مندر کو ملک کی وراثت قرار دیتے ہوئے صدر مرمو نے کہا کہ یہ مندر نہ صرف لوگوں کے عقیدے کا اظہار کرتا ہے بلکہ عدالتی عمل میں ہمارے ہم وطنوں کے بے پناہ اعتماد کا ثبوت بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں جب اس واقعہ کو وسیع تناظر میں دیکھا جائے گا تو مورخین اسے ہندوستان کی تہذیبی وراثت کی مسلسل تلاش میں ایک واٹرشیڈ واقعہ سے تعبیر کریں گے۔ اس مندر کی تعمیر کا کام مناسب عدالتی عمل اور ملک کی سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد شروع ہوا۔ صدر جمہوریہ نے یہ بھی کہا کہ ملک آزادی کی صدی کی طرف بڑھتے ہوئے امرت کال کے ابتدائی دور سے گزر رہا ہے۔ یہ عہد کی تبدیلی کا دور ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے ملک کو نئی بلندیوں پر لے جانے کا سنہراموقع ملا ہے۔ ہمارے اہداف کے حصول کے لیے ہر شہری کا تعاون اہم ہوگا۔ اس کے لیے میں تمام اہل وطن سے درخواست کروں گی کہ وہ آئین میں درج ہمارے بنیادی فرائض پر عمل کریں۔ آزادی کے 100 سال مکمل ہونے تک ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کے لیے یہ فرائض ہر شہری کی ضروری ذمہ داریاں ہیں۔


یومِ جمہوریہ کا تذکرہ کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ ’’یوم جمہوریہ ہماری بنیادی اقدار اور اصولوں کو یاد رکھنے کا ایک اہم موقع ہے۔ ثقافت، عقائد اور روایات کا تنوع ہماری جمہوریت کی موروثی جہت ہے۔ ہمارے تنوع کا یہ جشن انصاف کے ذریعے محفوظ مساوات پر مبنی ہے۔‘‘ دنیا میں کئی جگہوں پر ہونے والی جنگوں اور تنازعات کا ذکر کرتے ہوئے صدر مرمو نے کہا کہ جب دو متضاد فریقوں میں سے ہر ایک کا خیال ہے کہ صرف اس کا موقف صحیح ہے اور دوسرا فریق غلط ہے تو ایسی صورت حال میں مصالحانہ استدلال ممکن نہیں ہے۔ ہمیں صرف دلیل کی بنیاد پر آگے بڑھنا چاہیے۔ بدقسمتی سے دلیل کی جگہ باہمی خوف اور تعصب نے جذبہ کو ہوا دی ہے، جس سے بے لگام تشدد ہوتا ہے۔

قوم کے نام اپنے خطاب میں صدر جمہوریہ نے یہ بھی کہا کہ ’’بڑے پیمانے پر انسانی المیوں کے بہت سے المناک واقعات پیش آئے ہیں اور ہم سب اس انسانی تکلیف سے بہت پریشان ہیں۔‘‘ انہوں نے امید ظاہر کی کہ تنازعات میں گھرے علاقوں میں ان تنازعات کو حل کرنے اور امن قائم کرنے کے طریقے تلاش کیے جائیں گے۔ اس موقع پر انھوں نے بہار کے سابق وزیر اعلیٰ کرپوری ٹھاکر کو بھی خراج عقیدت پیش کیا اور انہیں عوامی لیڈر قرار دیا، جنھیں بھارت رتن سے نوازا گیا ہے۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں خواتین ریزرویشن بل کی منظوری کو ایک تاریخی اور انقلابی قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ملک کو مرد اور عورت کے درمیان مساوات کی مثال کی طرف لے جائے گا۔


صدر جمہوریہ مرمو نے کہا کہ 140 کروڑ سے زیادہ ہندوستانی ایک خاندان کی طرح رہتے ہیں، یہ سبھی جمہوریت کی بنیادی روح سے بندھے ہوئے ہیں۔ دنیا کے اس سب سے بڑے خاندان کے لیے بقائے باہمی کا جذبہ جغرافیہ کے ذریعے مسلط کردہ بوجھ نہیں ہے، بلکہ اجتماعی خوشی کا ایک قدرتی ذریعہ ہے، جس کا اظہار ہمارے یوم جمہوریہ کی تقریبات میں ملتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔