آسام میں تعدد ازدواج پر پابندی کا معاملہ، گورنر نے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دی

کمیٹی اس موضوع سے متعلق مختلف امور پر تجاویز لے گی۔ اس معاملہ پر زیر التواء درخواستوں کا مطالعہ کریں گے اور کمیٹی کے ارکان بذات خود ان والوں سے ملاقات کریں گے اس کی مخالفت کر رہے ہیں

<div class="paragraphs"><p>گورنر آسام گلاب چند کٹاریا</p></div>

گورنر آسام گلاب چند کٹاریا

user

قومی آوازبیورو

گوہاٹی: تعدد ازدواج پر پابندی کے لیے مناسب قانون سازی کا مسودہ تیار کرنے کے مقصد سے آسام کے گورنر گلاب چند کٹاریا نے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ کمیٹی غلط شناخت کی وجہ سے ہونے والی بین المذاہب شادیوں، بچوں کی شادیوں میں قاضی کا کردار جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے بھی قانون سازی میں تجاویز پیش کرے گی۔

پانچ رکنی کمیٹی میں دیوجیت سائکیا، ایڈوکیٹ جنرل آسام آئی جی سنگھ، ڈی جی پی آسام نلین کوہلی اور ایڈیشنل اے جی آسام شامل ہیں۔ کمیٹی اس موضوع سے متعلق مختلف امور پر تجاویز طلب کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ اس کی مخالفت میں دائر کی گئی زیر التواء درخواستوں کا مطالعہ کیا جائے گا۔ کمیٹی کے ارکان بذات خود ان والوں سے ملاقات کریں گے اس کی مخالفت کر رہے ہیں اور ان کے خیالات جاننے کے لیے لا کمیشن سے بھی ملاقات کریں گے۔ کمیٹی 45 دن میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔


ریاستی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ آسام میں تعدد ازدواج پر پابندی کے مجوزہ بل کے لیے تقریباً 150 تجاویز موصول ہوئی ہیں، جن میں سے صرف تین میں اس کی مخالفت کی گئی ہے۔ حال ہی میں آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے کہا تھا کہ مجوزہ قانون کا حتمی مسودہ اب شروع ہو گا اور اگلے 45 دنوں میں مکمل ہو جائے گا۔

خیال رہے کہ آسام حکومت نے 21 اگست کو ایک نوٹس جاری کیا تھا جس میں متنازعہ موضوع پر مجوزہ قانون پر عوام کی رائے طلب کی گئی تھی۔ سرما کی جانب سے ٹوئٹر پر شیئر کیے گئے نوٹس میں لوگوں سے 30 اگست تک ای میل یا پوسٹ کے ذریعے اپنی رائے بھیجنے کی درخواست کی گئی تھی۔


آسام حکومت نے متعلقہ حکام سے کہا ہے کہ وہ یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کی حمایت میں ہے اور ریاست میں تعدد ازدواج پر فوری پابندی لگانا چاہتی ہے۔ جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے اس سے قبل تعدد ازدواج پر قانون بنانے کے حکومتی فیصلے پر تنقید کی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔