کشمیری خواتین پر کھٹر کا نازیبا تبصرہ، راہل گاندھی نے لگائی لتاڑ

کانگریس کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد نے بھی کھٹر کے بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور دہلی کے خاتون کمیشن کی طرف سے کھٹر کے خلاف پولس میں شکایت درج کرائی گئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کے ذریعہ کشمیری خواتین کے خلاف انتہائی قابل اعتراض تبصرہ کرنے پر راہل گاندھی نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ آر ایس ایس کس طرح لوگوں کی ذہنیت کو گھٹیا بناتی ہے منوہر لال کھٹر اس کی مثال ہیں۔ وہیں کانگریس کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد نے بھی کھٹر کے بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ دریں اثنا، دہلی خاتون کمیشن کی طرف سے کھٹر کے خلاف پولس میں شکایت درج کرائی گئی ہے۔

واضح رہے کہ منوہر لال نے کشمیر کو خصوصی حیثیت فراہم کرنے والے آئین کے آرٹیکل 370 کے ختم ہونے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب کشمیری لڑکیوں کو یہاں لانا آسان ہو گیا ہے۔ انہوں نے فتح آباد قصبہ میں جمعہ کے روز ایک تقریب کے دوران یہ نازیبا بیان دیا تھا۔ منوہر لال کھٹر نے کہا، ’’پہلے بہو بہار سے لائی جاتی تھی لیکن اب ہم کشمیر سے بہوئیں لائیں گے۔‘‘

منوہر لال کھٹر نے کہا ’’ہمارے وزیر او پی دھنکر کہا کرتے تھے کہ انہیں بہوئیں بہار سے لانی پڑیں گی۔ آج کل لوگوں نے یہ کہنا شروع کر دیا ہے کہ کشمیر کا راستہ صاف ہو گیا ہے اور اب ہم کشمیر سے لڑکیاں لائیں گے۔‘‘


ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کے بیان پر راہل گاندھی نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ ’’ہریانہ کے وزیر اعلیٰ کھٹر کا کشمیری خواتین پر بیان یہ ظاہر کرتا ہے کہ آر ایس ایس کی برسوں کی تربیت ایک کمزور، غیر محفوظ اور گھٹیا آدمی کو کیا بنا دیتی ہے۔‘‘

ادھر غلام نبی آزاد نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کھٹر کے بیان سے بی جے پی کی ذہنیت نمایاں ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں شادی بیاہ کے خلاف نہیں ہوں۔ جموں و کشمیر کی لڑکی اپنی مرضی سے جہاں چاہے وہاں شادی کر سکتی ہے چاہے وہ ریاست کے باہر کا ہی کیوں نہ ہو۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ’’جس طرح وزیر اعلی ہریانہ نے بتایا کہ زمین تو ہم لیں گے ہی اب ہم لڑکیاں بھی لائیں گے... یہ وہی کہہ سکتا ہے جس کی اپنی خود کی لڑکی نہ ہو۔ لڑکی چاہے کشمیر کی ہو، یو پی کی ہو، بہار کی ہو یا تمل ناڈو کی ہو۔ کسی بھی مذہب کی لڑکی ہو وہ ہماری بیٹی ہے۔ ایک لیڈر کے لئے یہ کہنا کہ اب ہم زمین بھی لیں گے اور لڑکی بھی لیں گے، ٹھیک نہیں۔‘‘

غلام نبی آزاد نے مزید کہا کہ ’’ہماری لڑکیاں خواہ وہ ہندوستان کی ہوں، کشمیر کی ہوں اور کسی بھی مذہب کی ہوں، کیا وہ کوئی اشیا ہیں جسے اٹھاکر کہیں بھی لے آئیں گے!‘‘


ادھر، دہلی خاتون کمیشن کی سربراہ سواتی مالیوال نے ٹوئٹر پر اطلاع دی ہے کہ ’’کمیشن کی طرف سے دہلی پولس کو بی جے پی رہنما وجے گوئل اور ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے لئے پولس کو نوٹس دیا گیا ہے۔ ان کے نازیبا کلمات سے ملک شرمسار ہوا ہے۔ آج ملک 370 کے مسئلہ پر وزیر اعظم مودی کے ساتھ ہے۔ ایسے حالات میں تشدد بھڑکانے والے رہنماؤں پر ایف آئی آر ضرور درج ہونی چاہئے۔‘‘

دوسری طرف مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اس طرح کے بیان کو غیر حساس قرار دیا ہے۔ ممتا بنرجی نے کہا ہے ’’اعلیٰ عہدوں پر بیٹھے لوگوں کو سوچنا چاہئے کہ وہ کس طرح کے بیان خواتین کے حوالہ سے دے رہے ہیں۔ یہ بہت ہی تکلیف دہ ہے۔ یہ صرف جموں و کشمیر نہیں بلکہ پورے ملک کے لئے افسوس ناک ہے۔‘‘


اس سے پہلے مودی حکومت کے پہلے دور اقتدار میں وزیر اور موجودہ راجیہ سبھا کے رکن وجے گوئل نے ایک پوسٹر ٹوئٹ کیا تھا۔ اس پوسٹر پر لکھا تھا ’’دھارا 370 کا جانا، تیرا مسکرانا۔‘‘ پوسٹر میں مودی، امت شاہ کے علاوہ شیاما پرساد مکھرجی بھی نظر آ رہے ہیں۔ اس پوسٹر میں ایک لڑکی کشمیری لباس پہنے ہوئے ہے اور مسکرا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔