چیف جسٹس کو الیکشن کمیشن کے انتخابی پینل سے کیوں ہٹایا گیا، راہل گاندھی کا حکومت پر سخت حملہ
راہل گاندھی نے حکومت اور الیکشن کمیشن سے 3 اہم سوال پوچھے اور کہا کہ بی جے پی انتخابی نظام کو ’ووٹ چوری‘ کا ذریعہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے 2023 کے قانون میں سی جے آئی کو پینل سے نکالنے پر شدید اعتراض کیا

کانگریس کے سینئر لیڈر اور لوک سبھا میں قائدِ حزبِ اختلاف راہل گاندھی نے بدھ کو حکومت اور الیکشن کمیشن پر سخت حملہ بولتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے عوام یہ جاننا چاہتے ہیں کہ آخر چیف جسٹس آف انڈیا کو الیکشن کمیشن سے متعلق افسران کے تقرر کی کمیٹی سے کیوں ہٹا دیا گیا۔ راہل گاندھی نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں تین ضروری اور سیدھے سوال اٹھائے جنہوں نے سیاسی ماحول میں نئی گرما گرمی پیدا کر دی ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ الیکشن کمیشن کے سلسلے میں سی جے آئی کو تشکیل شدہ سلیکشن کمیٹی سے کیوں الگ کیا گیا؟ 2024 کے عام انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن کو تقریباً مکمل قانونی تحفظ دینے کی کیا ضرورت پیش آئی؟ اور سب سے اہم بات یہ کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کو 45 دن میں تلف کرنے کی اتنی جلدی کیوں دکھائی گئی؟
راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ ان تمام اقدامات کے پیچھے ایک ہی منطق دکھائی دیتی ہے، الیکشن کمیشن کو ووٹ چوری کا اوزار بنایا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق انتخابی نظام میں شفافیت اور جواب دہی کو کمزور کیا جا رہا ہے، تاکہ حکمران جماعت کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔
اس سے قبل منگل کو لوک سبھا میں انتخابی اصلاحات پر بحث کے دوران بھی راہل گاندھی نے حکومت پر سخت تنقید کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ووٹ چوری کے ذریعے آئیڈیا آف انڈیا کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2023 کے انتخابی قانون نے الیکشن کمیشن کو ایسی طاقت دے دی ہے کہ وہ جو چاہے کر سکتا ہے اور اس قانون کے تحت انتخابی کمیشن کی تشکیل والی کمیٹی سے چیف جسٹس کو باہر نکالنا شفافیت کے برعکس ہے۔
راہل گاندھی نے انتباہ دیا کہ اگر کانگریس کی حکومت بنتی ہے تو اس قانون میں پچھلی تاریخ سے تبدیلیاں کی جائیں گی اور اس کے تحت کی گئی تقرریوں کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ 2023 کے قانون کے مطابق تین رکنی سلیکشن کمیٹی میں وزیر اعظم، لوک سبھا میں قائدِ حزبِ اختلاف اور ایک مرکزی وزیر شامل ہوتا ہے، جس کے سبب عدلیہ کی نمائندگی ختم ہو گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔