کرناٹک بحران: پارلیمنٹ احاطہ میں کانگریس کا مظاہرہ، راہل-سونیا نے لگایا ’جمہوریت بچاؤ‘ کا نعرہ

کرناٹک میں جاری سیاسی بحران اور گوا میں سیاسی گھمسان کے پیش نظر کانگریس نے جمعرات کو پارلیمنٹ احاطہ میں دھرنا دیا۔ کانگریس کے اس احتجاجی مظاہرہ میں سونیا گاندھی اور راہل گاندھی بھی موجود تھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کرناٹک اور گوا میں جاری سیاسی گھمسان کے پیش نظر کانگریس نے جمعرات کو پارلیمنٹ احاطہ میں دھرنا دیا۔ کانگریس کے اس احتجاجی مظاہرہ میں یو پی اے چیئرپرسن سونیا گاندھی اور کانگریس لیڈر راہل گاندھی شامل ہوئے۔ پارلیمنٹ احاطہ میں مہاتما گاندھی کے مجسمہ کے سامنے اس احتجاجی مظاہرہ میں کانگریس نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی کرناٹک اور گوا میں اراکین اسمبلی کی خریدو فروخت کر رہی ہے۔ اس دوران سبھی لیڈروں نے ’جمہوریت بچاؤ‘ کے نعرے بھی لگائے۔


دوسری جانب کرناٹک میں چل رہا سیاسی ڈرامہ اب سپریم کورٹ تک پہنچ گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے جمعرات کو عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ سبھی باغی اراکین اسمبلی آج شام 6 بجے اسپیکر کے سامنے پیش ہوں۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ اراکین اسمبلی چاہیں تو استعفیٰ دے سکتے ہیں اور ضرورت پڑی تو انھیں سیکورٹی بھی فراہم کی جائے۔ اس سے قبل اسپیکر رامیش کمار نے کہا تھا کہ ابھی تک انھوں نے کوئی استعفیٰ منظور نہیں کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ استعفیٰ منظور کرنے کا ایک قانون ہے اور وہ قانون کے مطابق ہی کام کریں گے۔ اسمبلی اسپیکر نے اس سے قبل یہ بھی کہا تھا کہ استعفیٰ دینے والے 13 اراکین میں سے 9نے جو استعفیٰ نامہ بھیجا ہے وہ مقرر کردہ طریقے کے مطابق نہیں ہے۔


موجودہ بحران کو لے کر کرناٹک کے وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کماراسوامی نے کابینہ میٹنگ بلائی ہے۔ اس درمیان کرناٹک اسمبلی کے آس پاس دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے۔ 11 سے 14 جولائی تک بنگلورو واقع اسمبلی کے آس پاس دفعہ 144 نافذ رہی گی۔ قابل ذکر ہے کہ ابھی تک کل 16 اراکین اسمبلی استعفیٰ دے چکے ہیں۔ بدھ کو کرناٹک کے وزیر ڈی کے شیو کمار باغی اراکین اسمبلی کو منانے ممبئی پہنچے تھےجہاں پولس نےا ن کو حراست میں لے لیا تھا اور پھر جبراً انھیں بنگلورو واپس بھیج دیا گیا۔

کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ سدارمیا نے اس سیاسی بحران کے پیچھے پی ایم مودی اور امت شاہ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی رکن اسمبلی اور کارکنان شورش پسند ہیں۔ میں اس کی تنقید کرتا ہوں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 11 Jul 2019, 3:10 PM