شہریت قانون: منصور علی پارک میں مظاہرہ کرنے والے 200 احتجاجیوں کے خلاف ایف آئی آر

پولس کے ذریعہ درج شکایت میں کہا گیا ہے کہ علاقے میں دفعہ 144 نافذ ہے اس لیے لوگوں سے گھر جانے کے لیے کہا گیا لیکن وہ نہیں گئے۔ مجبوراً ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنی پڑی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دہلی کے شاہین باغ کی طرز پر الٰہ آباد (پریاگ راج) واقع روشن باغ کے منصور علی پارک میں ہو رہے شہریت قانون مخالف مظاہرے میں خواتین کی بھیڑ لگاتار بڑھتی جا رہی ہے۔ خواتین کے ہمت و حوصلے کو دیکھ کر وہاں مرد حضرات بھی بڑی تعداد میں جمع ہونے لگے ہیں۔ 12 جنوری سے شروع ہوئے اس مظاہرے میں بدھ (15 جنوری) کے روز سینکڑوں کی تعداد میں خواتین و مرد نظر آئے جن کے خلاف یو پی پولس نے کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یوگی حکومت نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے مظاہرہ کے قائدین میں سے ایک 26 سالہ سارہ احمد سمیت 200 سے زیادہ نامعلوم لوگوں کے خلاف ایف آئی آر کی ہے۔ سبھی کے خلاف دفعہ 144 کی خلاف ورزی کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔ یہ ایف آئی آر خلد آباد پولس اسٹیشن میں تعزیرات ہند کی دفعہ 188 کے تحت درج کی گئی ہے۔

پولس کے ذریعہ درج کی گئی شکایت میں لکھا گیا ہے کہ ’’جب ہم اتوار کو منصور علی پارک میں پہنچے تو وہاں 70-60 خواتین اور 200 سے زیادہ مرد شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے۔ ان کے ہاتھوں میں پلے کارڈ بھی تھے۔ مظاہرہ کر رہے لوگوں کو پولس نے بتایا کہ علاقے میں دفعہ 144 نافذ ہے اس لیے وہ چلے جائیں۔ لیکن انھوں نے ہماری بات نہیں مانی۔‘‘ اسٹیشن ہاؤس افسر روشن لال نے ایک ہندی نیوز پورٹل کو بتایا کہ ابھی تک کسی بھی مظاہرہ کرنے والوں کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے اور اندازہ ہے کہ مظاہرہ کے مقام پر بدھ کے روز 300 سے 400 لوگ موجود تھے۔


پولس کے ذریعہ ایف آئی آر درج کیے جانے کے بعد سارہ احمد نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے ہم اپنی آواز اٹھانا بند نہیں کریں گے۔ انھوں نے میڈیا سے کہا کہ ’’مظاہرین ڈرنے والے نہیں۔ ہم غیر معینہ مدت تک یا اپنا مطالبہ پورا ہونے تک یہاں بیٹھے رہیں گے۔ حکومت جلد شہریت قانون واپس لے ورنہ پرامن مظاہرہ کرنا ہمارا حق ہے اور ہم اپنے حق کی آواز اٹھاتے رہیں گے۔‘‘

واضح رہے کہ شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف پورے ملک میں لوگ سڑکوں پر اترے ہوئے ہیں اور کئی شہروں میں تو لگاتار کئی دنوں سے غیر معینہ مدت کا احتجاجی مظاہرہ شروع ہو گیا ہے جس میں خصوصی طور پر خواتین پیش پیش نظر آ رہی ہیں۔ ان مظاہروں کے باوجود 10 جنوری کو مودی حکومت شہریت ترمیمی قانون کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی نیا قانون پورے ملک میں فوری اثر سے نافذ ہو گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔