پرینکا گاندھی کا اچانک بجنور دورہ، احتجاج میں ہلاک افراد کے اہل خانہ سے ملاقات

پرینکا گاندھی بغیر کسی شیڈول کے اچانک بجنور کے نہٹور پہنچی اور احتجاج میں جاں بحق ہونے والے انس اور سلیمان کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ دونوں ہی احتجاج کے دوران ہونے والی فائرنگ میں جاںبحق ہوئے تھے

تصویر اے آئی سی سی
تصویر اے آئی سی سی
user

آس محمد کیف

بجنور: کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے اتوار کو بجنور پہنچ کر شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہوئے احتجاجی مظاہرے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے ملاقات کر کے ان کی ڈھارس بندھائی۔ کڑاکے کی سردی میں تقریباً 3 بجے نہٹور پہنچیں پرینکا گاندھی نے کہا کہ اس مشکل وقت میں وہ متاثرہ اہل خانہ کے ساتھ کھڑی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بہت زیادہ ظلم و ستم پر آمادہ ہے۔

کانگریس جنرل سکریٹری بغیر کسی شیڈول کے اچانک بجنور کے نہٹور پہنچی اور احتجاج میں جاں بحق ہونے والے انس اور سلیمان کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ دونوں ہی جمعہ کی دوپہر احتجاج کے دوران ہونے والی فائرنگ میں جاں بحق ہوئے تھے۔


وہیں کانگریس جنرل سکریٹری کے ضلع میں اچانک پہنچنے سے ضلع انتظامیہ میں ہڑکمپ مچ گیا۔ پرینکا گاندھی کی آمد سے بے خبر انتظامیہ کو جیسے ہی ان کے ضلع میں ہونے کی خبر موصول ہوئی فوراً پولیس فورس نہٹور پہنچ گئی۔

قابل ذکر ہے کہ جمعہ کو نماز کے بعد شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہوئے احتجاجی مظاہرے میں اچانک تشدد پھوٹ پڑنے کے بعد فائرنگ میں دو افراد کی موت ہوگئی تھی۔ پولیس نے اس معاملے میں 50 نامزد جبکہ ڈھائی ہزار نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ پولیس نے 6 افراد کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا ہے جبکہ لوگوں کی اپیل کے بعد بھی بازار میں سناٹا رہا اور دوکانیں نہیں کھلیں۔


اس موقع پر پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’شہریت ترمیمی قانون ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ ملک کی جی ڈی پی جتنی نیچے ہیں اتنی کبھی نہیں گری تھی۔ مظاہرے کے دوران ہلاکتوں کی تفتیش ہونی چاہئے۔ اہل خانہ نے کہا کہ جب وہ مقدمہ لکھوانے گئے تو پولیس والوں نے الٹے انہیں کے خلاف مقدمہ لکھنے کی دھمکی دے کر انہیں واپس بھگا دیا۔‘‘

پرینکا گاندھی نے کہا کہ یہ قانون غریبوں کی زندگی کو بہت مشکل بنا دے گا۔انہوں نے کہا کہ کچی آبادیوں میں رہنے والے لوگ انہیں دکھائیں گے کہ وہ کہاں سے 1971 کا پیپر لائے تھے! دوسری طرف ، انہوں نے وزیر اعظم اور حکومت کے بارے میں بتایا کہ وہ احتجاج کرنے کے لئے استعمال نہیں ہوئے ہیں۔

پرینکا گاندھی نے مزید کہا کہ یہ قانون غریبوں کی زندگی کو بہت مشکل بنا دے گا۔ ’’جھگی جھونپڑی میں رہنے والے لوگ 1971 کے کاغذات کہاں سے لاکر دکھائیں گے! وزیر اعظم اور حکومت کا یہ حال ہے کہ انہیں ذرا بھی اختلاف کی آواز سننے کی عادت نہیں ہے۔‘‘


قبل ازیں پرینکا گاندھی نے کانگریس کی لکھنؤ رہائشی خاتون کارکن صدف جعفر کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ٹوئٹ میں لکھا، ’’ہماری خاتون کارکن صدف جعفر پولیس کو شرپسندوں کو پکڑنے کے لئے کہہ رہی تھیں لیکن انہیں یوپی پولیس نے بری طرح مارا پیٹا اور گرفتار کر لیا۔ وہ دو چھوٹے بچوں کی ماں ہیں۔ یہ سراسر زیادتی ہے۔ اس طرح کا جبر بالکل نہیں چلے گا۔‘‘ پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’ہماری خاتون کارکن کو فوراً رہا کرئیے۔‘

واضح رہے کہ لکھنؤ میں 19 دسمبر کو سی اے اے کے خلاف زبردست ریلی نکالی گئی تھی، صدف جعفر بھی اس میں شامل تھیں۔ جب پریورتن چوک پر شرپسند عناصر نے پولیس پر پتھراؤ شروع کیا تو انہوں نے اس واقعہ کو فیس بک پر لائیو دکھانا شروع کر دیا۔ پولیس نے جب انہیں گرفتار کیا اس وقت بھی وہ فیس بلک پر لائیو تھیں۔

صدف جعفر ویڈیو میں پولیس والوں سے کہتی نظر آ رہی ہیں، ’’آپ انہیں کیوں نہیں روک رہے ہیں؟ جب لوگ پتھر پھینک رہے ہیں تو آپ کھڑے ہو کر تماشہ دیکھ رہے ہیں! ہیلمٹ کا کیا استعمال ہے؟ آپ لوگ کچھ کر کیوں نہیں رہے ہیں۔‘‘


دی کوئنٹ سے گفتگو کرتے ہوئے صدف کی بھانجی سمرن راج ورما نے بتایا کہ انہیں لکھنو جیل منتقل کر دیا گیا ہے اور پولیس نے انہیں بے دردی سے زد و کوب کیا ہے۔ سمرن نے یہ بھی کہا کہ صدف کے خلاف تخریب کاری، قتل کی کوشش اور دھماکہ خیز مواد رکھنے سے متعلق دفعات سمیت 14 دفعات عائد کی گئی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 22 Dec 2019, 8:12 PM