عدالت کی طرف رجوع کرنے والے نجی اسکول خود ہی فیس مقرر نہیں کر سکتے: ایف ایف آر سی

جسٹس مظفر حسین عطار نے کہا کہ ’عدالت عظمیٰ، جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ اور قانون کے حکم کی خلاف ورزی کر کے کچھ اسکولوں نے خود ہی فیس اسٹریکچر مقرر کیا ہے‘۔

اسکول، علامتی تصویر یو این آئی
اسکول، علامتی تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: جموں و کشمیر فیس فیگزیشن اینڈ ریگولیشن کمیٹی (ایف ایف آر سی) نے عدالت کی طرف رجوع کرنے والے نجی اسکولوں کی طرف سے خود ہی اسکولی فیس مقرر کرنے کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ ایف ایف آر سی کے چیئرمین جسٹس مظفر حسین عطار کا کہنا ہے کہ عدالت کی طرف رجوع کرنے والے جن اسکولوں نے خود ہی فیس مقرر کی ہے، انہوں نے عدالت عظمیٰ اور جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ کے فیصلوں کی خلاف ورزی کی ہے۔

جسٹس مظفر حسین عطار نے کہا کہ ’عدالت عظمیٰ، جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ اور قانون کے حکم کی خلاف ورزی کر کے کچھ اسکولوں نے خود ہی فیس اسٹریکچر مقرر کیا ہے‘۔ ان کا کہنا ہے کہ ’ایسے اسکولوں کا یہ طرز عمل غیر قانونی ہے کیونکہ فیس اسٹریکچر عدالت عظمیٰ اور جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ کے فیصلوں کے خلاف طے کیا گیا ہے لہذا اس فیس اسٹریکچر کو قانون تسلیم نہیں کرے گا‘۔


موصوف چیئرمین کا کہنا ہے کہ عوامی و قانونی اہمیت کا سوال یہ ہے کہ جب عدالت ایف ایف آر سی کے فیس ریگولیشن آرڈر پر روک لگاتی ہے تو کیا اسکول کو خود ہی فیس طے اور وصول کرنے کی اجازت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا جواب یہ ہے کہ ایسی صورت میں اسکولوں کو قانون کے مطابق خود ہی فیس مقرر کرنے اور وصول کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے‘۔ ان کا کہنا ہے کہ ’ایسے اسکولوں کو ہائی کورٹ سے درخواست کرنی ہوگی کہ وہ ان کی طرف سے دائر عرضی پر فیصلہ سنائیں یا ہائی کورٹ سے وضاحت حاصل کرنی ہوگی کہ وہ قانون کے مطابق طلبا کا فیس مقرر کرنے اور وصول کرنے کا جواز رکھتے ہیں یا نہیں‘۔

موصوف چیئرمین کا بیان میں کہنا ہے کہ ایسے دیگر اسکول بھی ہیں جن کا ایف ایف آر سی نے پہلے ہی فیس مقرر کی ہے، یہ اسکول اس تازہ فیس ریگولیشن پر مطمئن نہیں ہیں، لہذا انہوں نے ہائی کورٹ میں چلینج کیا ہے جس پر ایف ایف آر سی کے فیس ریگولیشن احکامات کو تعطل میں رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہائی کورٹ کی طرف سے ایف ایف آر سی کے فیس ریگولیشن آرڈر پر روک لگانے کے پیش نظر یہ اسکول اپنی مرضی کے مطابق فیس مقرر نہیں کرسکتے ہیں۔


ان کا کہنا ہے کہ مذکورہ بالا زمروں میں آنے والے تمام نجی اسکول انتظامیوں کو قانون کے مطابق عمل کرنا ہوگا اور قانون کے مطابق ہی فیس مقرر اور وصول کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ نجی اسکول کسی بھی صورت میں خود ہی فیس مقرر اور وصول نہیں کر سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔