وادی کشمیر: ماہ صیام میں چکن، گوشت اور انڈوں کی قیمت میں اضافہ، عوام پریشان

وادی کشمیر میں محکمہ امور صارفین و تقسیم کاری کی طرف جاری حالیہ پولٹری اشیا کا نرخ نامہ مہنگائی کو قابو میں لانے کے بجائے گراں فروشی کو جواز بخش رہا ہے جس کے سبب عوامی حلقوں میں ناراضگی پائی جارہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: وادی کشمیر میں محکمہ امور صارفین و تقسیم کاری کی طرف سے جاری حالیہ پولٹری و پولٹری اشیاء کا نرخ نامہ مہنگائی کو قابو میں لانے کے بجائے گراں فروشی کو جواز بخشنے کا موثر ذریعہ ثابت ہونے پرعوامی حلقوں میں ناراضگی پائی جارہی ہے۔

متعلقہ محکمہ کی طرف سے 9 مئی کو جاری نرخ نامے میں انڈوں کی قیمت 60 روپے فی درجن مقرر ہوئی ہے جبکہ حقیقت حال یہ ہے کہ بازاروں میں انڈے 50 روپے فی درجن سے بھی کم ریٹ پر دستیاب ہیں۔ بازاروں میں انڈے فی ٹرے جس میں 30 انڈے ہوتے ہیں، 110 سے 120 روپے میں دستیاب ہیں لیکن محکمہ کے تازہ نرخ نامے نے دکانداروں کو یہی ٹرے 150 روپے فروخت کرنے کا موقع دیا ہے۔ چکن جس کے ریٹ 110 روپیے فی کلو تھے، میں اضافہ کرکے اس کے ریٹ 150 روپے فی کلو کر دئے گئے ہیں۔


گذشتہ سال متعلقہ محکمہ کی طرف سے جاری نرخ نامے کے مطابق مرغ برئیلر (زندہ) کی قیمت 110 روپے فی کلو اور انڈوں کے ریٹ 50 روپیے فی درجن تھے۔ محکمہ امور صارفین و تقسیم کاری کی طرف سے جاری تازہ نرخ نامے پر جہاں عوامی حلقوں میں ناراضگی پائی جارہی ہے وہیں لوگ اس بات پرمحو حیرت ہیں کہ آیا نرخ نامے مہنگائی کو قابو میں رکھنے کے لئے جاری کئے جاتے ہیں یا گراں بازاری کو مستحکم کرنے کے لئے۔

فدا محمد حسین نامی ایک شہری نے تازہ سرکاری نرخ نامے پر اظہار حیرانگی کرتے ہوئے یو این آئی کو بتایا 'لوگ حکومت سے بالعموم اور متعلقہ محکمہ سے بالخصوص یہ امید کرتے ہیں کہ وہ مہنگائی کو قابو میں رکھنے کے لئے موثر اقدام کرے گی اور اس سلسلے میں بازاروں میں گراں بازاری کے قلع قمع کے لئے نرخ نامے جاری کئے جاتے ہیں اور ان نرخ ناموں کی خلاف ورزی کرنے والے دکانداروں کے خلاف کارروائی بھی کی جاتی ہے لیکن یہ بات باعث حیرانگی ہے کہ متعلقہ محکمہ نے جو تازہ نرخ نامہ جاری کیا اس سے گراں بازاری کرنے والوں کے وارے نیارے ہوگئے وہ اب سرکاری نرخ نامے کے مطابق ہی چیزیں فروخت کرکے لوگوں کو دودو ہاتھوں لوٹ سکتے ہیں اور کسی کے پاس شکایت کرنے کا کوئی جواز ہی نہیں ہوگا'۔


محمد اشرف نامی ایک شہری نے کہا کہ یہاں لوگ ماہ صیام کے دوران چکن، گوشت اور انڈے ہی زیادہ کھاتے ہیں لیکن متعلقہ محکمہ نے ماہ صیام کے دوران ہی چکن اور انڈوں کی ریٹ بڑھا کر لوگوں کے مشکلات کو دو چند کیا ہے۔ ادھر اگر چہ متعلقہ محکمہ نے چکن اور انڈوں کی ریٹ طے کی ہے لیکن محکمہ گوشت کی ریٹ مقرر کرنے سے قاصر ہے یہی وجہ ہے کہ یہاں بازاروں میں گوشت مختلف ریٹوں پر دستیاب ہے۔

بیشتر قصاب گوشت 500 روپیے فی کلو کے حساب سے فروخت کررہے ہیں اب اگر شادی بیاہ یا کوئی دوسری تقریب ہوگی تو گوشت 550 روپے فی کلو سے کم قیمت پر ملنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے۔

وادی میں گوشت کے بڑھتے ہوئے ریٹ کے حوالے سے ایک سینئر صحافی نے اپنے ایک ٹویٹ میں ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا 'حکومت نے چکن کے ریٹ 125 روپیے فی کلو سے بڑھا کر 150 روپیے فی کلو کیوں کیاہے؟ 500 روپیے فی کلو کے حساب سے گوشت فروخت کرنے والے قصابوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جارہی ہے؟ میں نے ماہ رمضان کے دوران گوشت اور چکن کھانے سے احتراز کرنے کا فیصلہ کیا ہے، شاید گورنر سبزی خور ہیں اسی لئے فکرمند نہیں ہیں'۔


اس دوران ایک ویڈیو وائرل ہوا ہے جس میں ایک ٹرک ڈرائیور کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ہمیں خام مال کے ساتھ ہائی وے پر پانچ پانچ چھ چھ دن روکا جاتا ہے جس دوران کئی بھیڑ مرجاتے ہیں۔ دریں اثنا گوشت کے بڑھتے ہوئے ریٹ پر قصابوں کی ایک انجمن کا کہنا ہے 'باہر سے ہی بھیڑ نہایت کم تعداد میں آتے ہیں، بھیڑ بردار ٹرکوں کو ہائی وے پر پانچ سات دن ٹھہرنا پڑتا ہے جس دوران کئی بھیڑ مرجاتے ہیں نتیجتاً گوشت کی قیمت بڑھ جاتی ہے'۔ بعض قصابوں نے الزام لگایا کہ ان کی مال گاڑیوں کو ہائی وے پر رشوت دینے کے بعد ہی وادی وارد ہونے کی اجازت دی جاتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔