کشمیر: تاریخی جامع مسجد میں پانچ ماہ بعد نماز ظہر ادا کی گئی

ضلع مجسٹریٹ سری نگر نے 16 اگست سے ہی تمام عبادت گاہوں کو دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا تھا تاہم جامع مسجد انتظامیہ نے منگل سے جامع مسجد کو کھولنے کا فیصلہ لیا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر کے پائین شہر کے نوہٹہ میں واقع قدیم ترین عبادت گاہ تاریخی جامع مسجد میں منگل کے روز قریب پانچ ماہ بعد نماز ظہر ادا کی گئی۔ کورونا کے باعث نافذ لاک ڈاؤن کے پیش نظر جامع مسجد کو سال رواں کے ماہ مارچ میں بند کر دیا گیا تھا۔ بتادیں کہ ضلع مجسٹریٹ سری نگر نے 16 اگست سے ہی تمام عبادت گاہوں کو دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا تھا تاہم جامع مسجد انتظامیہ نے منگل سے جامع کو کھولنے کا فیصلہ لیا تھا۔

کشمیر: تاریخی جامع مسجد میں پانچ ماہ بعد نماز ظہر ادا کی گئی
کشمیر: تاریخی جامع مسجد میں پانچ ماہ بعد نماز ظہر ادا کی گئی
کشمیر: تاریخی جامع مسجد میں پانچ ماہ بعد نماز ظہر ادا کی گئی
کشمیر: تاریخی جامع مسجد میں پانچ ماہ بعد نماز ظہر ادا کی گئی
کشمیر: تاریخی جامع مسجد میں پانچ ماہ بعد نماز ظہر ادا کی گئی
کشمیر: تاریخی جامع مسجد میں پانچ ماہ بعد نماز ظہر ادا کی گئی

یو این آئی اردو کے ایک نامہ نگار نے بتایا کہ جامع میں نماز ظہر میں قریب دو سو لوگ شریک ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ نمازی مصلے اپنے گھروں سے ہی ساتھ لائے تھے اور فیس ماسک بھی لگائے ہوئے تھے۔ موصوف نے بتایا کہ جن نمازیوں کے پاس فیس ماسک نہیں تھے ان کو وہیں مسجد کے گیٹ پر ماسک مفت فراہم کیے گئے۔ دریں اثنا معروف مذہبی اسکالر و مصنف ایم ایس رحمان شمس نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ جامع میں کافی تعداد میں لوگوں نے نماز ظہر ادا کی۔


انہوں نے کہا کہ اس موقع پر انتظامیہ سے دو مطالبے کیے گئے ایک حال ہی میں جن شرپسند نے پیغمر اسلام کی شان میں گستاخی کی ہے اس کو قرار واقعی سزا ملنی چاہیے اور دوسرا یہ کہ میرواعظ مولوی عمر فاروق جو گزشتہ زائد از ایک برس سے مسلسل نظر بند ہیں، کی نظر بندی کو ختم کیا جانا چاہیے تاکہ وہ اپنی منصبی ذمہ داریوں سے عہدہ بر ہوسکیں۔ انہوں نے کہا کہ نماز کے دوران حکومت کی طرف سے جاری کردہ گائیڈ لائنز پر مکمل عمل کیا گیا اور نماز کے دوران بھی سماجی فاصلے کو یقینی بنایا گیا۔

نماز سے فارغ ہونے کے بعد نمازیوں نے بھی میڈیا سے بات کرتے ہوئے میر واعظ عمر فاروق کی نظر بندی ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ ایک نمازی نے اظہار مسرت کرتے ہوئے کہا کہ بہت خوشی ہوئی نماز ظہر آج کئی ماہ بعد یہاں باجماعت ادا کی گئی۔ واضح رہے کہ جامع مسجد کا انتظام و انصرام چلانے والی انجمن اوقاف نے گزشتہ ہفتے اپنے ایک بیان میں اس عبادت گاہ کو 18 اگست یعنی منگل سے نماز کے لئے کھولنے کا اعلان کیا تھا۔


انجمن اوقاف جامع مسجد نے بیان میں کہا تھا کہ جموں و کشمیر میں روزانہ کی تعداد میں کورونا مثبت کیسز میں اضافہ جاری ہے، لہٰذا لوگوں کو صحت سے متعلق احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور طبی ماہرین کے ذریعہ صحت عامہ کے ضوابط و ہدایت پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ انجمن اوقاف جامع مسجد نے کہا تھا کہ روزانہ کی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لئے ایک 'لائحہ عمل' دنیا بھر میں تیار ہورہا ہے کیونکہ لاک ڈاؤن کی پابندیاں آسان ہو رہی ہیں اور روز مرہ کی سرگرمیاں بحال ہو رہی ہیں۔

لہٰذا انجمن اوقاف نے مشاورت کے بعد عالم اسلام کی مساجد اور عبادتگاہوں کے تئیں اپنائے گئے طرز عمل کو اختیار کرتے ہوئے ان کی روشنی میں 18 اگست بروز منگل سے نماز کے لئے تاریخی جامع مسجد سری نگر کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بیان میں جامع مسجد میں نماز اورعبادت کی خاطر آنے کے تعلق سے بین الاقوامی رہنما خطوط اور ہدایات پر عمل کرنے کی اپیل کرتے ہوئے لوگوں پر زور دیا گیا تھا کہ وہ درج ذیل نکات پر سختی سے عمل کریں۔ مختلف امراض کے شکار افراد، بچے نماز اور عبادت کے لئے جامع مسجد آنے سے گریز کریں۔ جامع مسجد کا حوض وضو کے لئے بند رہے گا۔ نمازی صف بندی کے دوران دوسرے نمازی سے کم از کم 2 میٹر کا فاصلہ رکھیں۔ جامع مسجد میں نماز کے لئے جائے نماز ساتھ لائیں اور ماسک کا استعمال یقینی بنائیں۔


ایک دوسرے کے ساتھ مصافحہ اور گلے ملنے سے پرہیز کریں، جامع مسجد میں داخلے اور نکلتے وقت نمازی ایک دوسرے کے درمیان مناسب فاصلہ برقرار رکھیں۔ بیان میں لوگوں سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ خود بھی وبا سے محفوظ رہیں اور دوسروں کو بھی محفوظ رکھنے میں اپنا تعاون دیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔