نتیش نے بی جے پی کو جواب کیا دیا ،بہار کی سیاست میں آ گیا بھونچال

نتیش کمار کی کابینہ توسیع کے بعد بی جے پی اور جے ڈی یو کے رشتوں میں دراڑ آ گئی ہے اور دونوں پارٹیوں کے رہنماؤں نے ایک دوسرے کی افطار پارٹی کا بائکاٹ کیا

تصویر سوشل میڈیا 
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لمبی انتخابی سیاسی ہنگامہ آرائی کے بعد عوام کو یہ امید تھی کہ قومی سیاست میں کچھ دنوں کے لئے سکون رہے گا لیکن حلف برداری کے دن سے ہی پھر سیاست گرم ہو گئی ہے اور اس کے لئے خود این ڈی اے ذمہ دار ہے ۔ عام انتخابات میں بی جے پی کو جو زبردست اکثریت حاصل ہوئی ہے اس کے بعد این ڈی اے کی رکن پارٹیوں کو خود ہی سمجھ لینا چاہئے تھا کہ اب ان کو بی جے پی سے زیادہ امید نہیں رکھنی چاہئے لیکن بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کی جہاں اپنی مجبوری تھی وہیں ان کو یہ امید تھی کہ بی جے پی ان کی بات مان لے گی لیکن بی جے پی نے اپنے ہی فارمولہ کے خلاف جے ڈی یو کو صرف ایک وزارت دینے کا فیصلہ کیا ۔ بی جے پی کا فارمولہ یہ تھا کہ دس ارکان پارلیمنٹ پر ایک وزارت دی جائے گی ۔ اس فارمولہ سے جے ڈی یو کو یہ امید تھی کہ ان کے پاس دو وزارتوں کا تو حق ہے ۔ اس کے ساتھ نتیش کمار کی مجبوری تھی کہ وہ اپنے دو معتمد ساتھیوں میں سے ایک کو وزارت میں نہیں بھیج سکتے تھے اس لئے جب بی جے پی نے ان کو صرف ایک وزارت دینے کی بات کہی تو انہوں نے وزارت لینے سے ہی انکار کر دیا ۔

نتیش کمار جو دباؤ کی سیاست کے ماہر مانے جاتے ہیں انہوں نے دہلی اور بہار میں تو بار بار یہ بیان دئے ہی کہ ان کی کوئی ناراضگی نہیں ہے لیکن وہ مرکزی کابینہ میں شامل نہیں ہوں گے ساتھ میں انہوں نے بہار پہنچتے ہی بہار کی کابینہ میں توسیع کر دی اور جے ڈی یو کے آٹھ ارکان اسمبلی کو اپنی کابینہ میں شامل کر لیا ۔ اس حلف برداری کی تقریب میں بی جے پی کے سشیل مودی شامل ہوئے لیکن دلچسپ بات یہ تھی کہ آر جے ڈی کے ارکان بھی بڑی تعداد میں اس تقریب میں شامل ہوئے جبکہ آر جے ڈی علیحدگی کے بعد سے جے ڈی یو کی سرکاری تقریبات میں شرکت نہیں کر رہی تھی ۔ نتیش نے جو نریندر مودی کی کابینہ کے بدلے میں اپنی کابینہ کی توسیع کی ہے اس نے بڑا سیاسی پیغام دے دیا ہے ۔ مرکزی کابینہ میں جہاں بی جے پی نے بہار سے اعلی ذاتوں کو نمائندگی دی ہے وہیں نتیش نے اپنی کابینہ میں پسماندہ اور پچھڑی ذاتوں کو نمائندگی دی ہے ۔


نتیش کمار کے اس اقدام کا یہ اثر ہوا کہ جے ڈی یو کی افطار پارٹی میں بی جے پی کا کوئی رکن شریک نہیں ہوا اور کچھ ایسا ہی بی جے پی کے لیڈر سشیل مودی کی افطار پارٹی میں ہوا کہ جے ڈی یو کا کوئی رکن وہاں نہیں گیا۔ آر جے ڈی کی رہنما اور سابق وزیر اعلی رابڑی دیوی نے بھی افطار پارٹی کا اہتمام کیا اور اس میں بھی بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ۔اگلے سال بہار میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں اور جس طرح سے بہار کی سیاسی ہوا بدل رہی ہے اس نے این ڈی اے کےمستقبل پر کئی سوال کھڑے کر دئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔