پولیس تھانے میں بی جے پی رہنما کی پٹائی پر اکھلیش یادو کا ردعمل، ’پی ڈی اے طبقہ ہمیشہ بی جے پی کی حاکمانہ سوچ کا نشانہ‘

اکھلیش یادو نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اتر پردیش میں پی ڈی اے (پسماندہ، دلت اور اقلیت) طبقہ ہمیشہ بی جے پی کی حاکمانہ سوچ کا نشانہ بنتا رہا ہے، چاہے وہ خود حکمراں جماعت کا حصہ ہی کیوں نہ ہو

<div class="paragraphs"><p>اکھلیش یادو (فائل)/ سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

اترپردیش کے پریاگ راج کے جھونسی تھانے میں بی جے پی ایس سی مورچہ کے صوبائی خزانچی منوج پاسی کی پولیس کے ہاتھوں مبینہ پٹائی کے بعد ریاست میں سیاسی گلیارے گرم ہو گئے ہیں۔ واقعے کے بعد بی جے پی کارکنوں نے تھانے کے باہر زبردست احتجاج کیا اور پولیس کے رویے کے خلاف ناراضگی کا اظہار کیا۔

اکھلیش یادو نے پولیس کے اس عمل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا، ’’پریاگ راج میں جھونسی پولیس نے کیا صرف اس لیے ایک شخص کو بے رحمی سے مارا کیونکہ اس کا نام منوج پاسی ہے؟ یوپی میں پی ڈی اے طبقہ ہمیشہ ہی بی جے پی کی حاکمانہ سوچ کا شکار ہوتا رہا ہے۔ چاہے وہ خود حکمراں جماعت سے جڑا ہوا ہو، پھر بھی ظلم سہنا پڑتا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’پی ڈی اے کی یہی پکار، اب نہیں سہیں گے ظلم و استحصال۔‘‘


منوج پاسی کے ساتھ پیش آنے والے واقعے میں پولیس نے ان پر لاٹھی، جوتے اور بیلٹ سے حملہ کیا۔ ان کے جسم پر کئی جگہ زخم آئے، اور ان کے بال بھی کھینچ کر اکھاڑ دیے گئے۔ انہیں بیہوشی کی حالت میں اسپتال میں داخل کرایا گیا۔

واقعے کے بعد عوامی دباؤ بڑھنے پر پولیس انتظامیہ نے فوری کارروائی کرتے ہوئے تین سب انسپکٹرز اور ایک ہیڈ کانسٹیبل کو معطل کر دیا ہے۔ جھونسی تھانے کے انچارج کے خلاف بھی تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔ ڈی سی پی سٹی ابھیشیک بھارتی نے اس معاملے کی مکمل تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہے۔

اکھلیش یادو کے بیان کے بعد دیگر سیاسی جماعتوں نے بھی اس معاملے پر بی جے پی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کے نام پر ریاست میں طاقت کا غلط استعمال بڑھ رہا ہے، جو کہ جمہوریت کی بنیادوں کو کمزور کر رہا ہے۔

بی جے پی کارکنوں نے اس واقعے پر غم و غصہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اپنی ہی حکومت میں ایسے مظالم کا سامنا کرنا شرمناک ہے۔ پارٹی کے رہنما میئر گنیش کیسروانی، ایم ایل اے ہریش وردھن باجپئی اور دیگر نے تھانے کا گھیراؤ کیا اور احتجاج کیا۔


یہ واقعہ کوئی نیا نہیں ہے۔ 26 دسمبر کو دھومن گنج تھانے میں بھی بی جے پی کے منڈل صدر سنجے کشواہا کے ساتھ پولیس نے بدسلوکی کی تھی، جس کے بعد کئی پولیس اہلکاروں کو معطل کرنا پڑا تھا۔ پریاگ راج میں اس واقعے نے نہ صرف ریاستی پولیس پر سوالات اٹھا دیے ہیں بلکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی غیرجانبداری پر بھی شکوک پیدا کر دیے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔