اے ایم یو صدی تقریب میں پی ایم مودی کی شرکت ’فخر‘ کی بات نہیں: عرفان حبیب

عرفان حبیب کا کہنا ہے کہ ’’یونیورسٹی میں اسکالر آتے ہیں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ پی ایم مودی تقریب میں شامل ہو رہے ہیں یا نہیں، خاص کر تب جب پی ایم قدیم ثقافت کے نام پر ملک کو گمراہ کر رہا ہو۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

22 دسمبر کو پی ایم مودی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی صدی تقریب میں شامل ہونے والے ہیں۔ پی ایم مودی اس تقریب میں بطور مہمان خصوصی شامل ہوں گے اور ویڈیو کانفرنسنگ کے زریعہ اپنا خطاب پیش کریں گے۔ لیکن اے ایم یو صدی تقریب میں پی ایم مودی کی شمولیت تنازعہ کا سبب بن گیا ہے اور کئی ماہرین تعلیم و مورخین نے اسے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ مشہور و معروف مورخ عرفان حبیب نے بھی پی ایم مودی کی اے ایم یو صدی تقریب میں ہونے والی شرکت کو یونیورسٹی کے لیے کوئی ’فخر‘ کی بات نہیں کہا۔

پروفیسر عرفان حبیب کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے واضح لفظوں میں کہا ہے کہ ’’یہ اے ایم یو کے لیے فخر کی بات نہیں ہے۔ یونیورسٹی میں اسکالر آتے ہیں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ پی ایم مودی اس تقریب میں شامل ہو رہے ہیں یا نہیں، خاص کر تب جب پی ایم قدیم ثقافت کے نام پر ملک کو گمراہ کر رہا ہو۔‘‘ عرفان حبیب نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’بی جے پی کا نظریہ سماجی پہلوؤں پر مختلف ہے۔ یہ الگ اصولوں پر چلتی ہے۔‘‘


بی جے پی پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے عرفان حبیب نے کہا کہ ’’اسے (بی جے پی کو) ملک کی ثقافت کو برباد کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ اتر پردیش میں ’لو جہاد‘ کا قانون پاس ہوا ہے اور پی ایم مودی ایسی باتوں کو برداشت کر رہے ہیں۔‘‘ یہاں قابل ذکر ہے کہ کئی طلبا لیڈروں نے بھی پی ایم مودی کو اے ایم یو صدی تقریب میں مدعو کیے جانے کو لے کر احتجاج درج کیا ہے۔ ناراض طلبا لیڈروں کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت کالا جھنڈا دکھائیں گے جب پی ایم مودی کی شرکت اے ایم یو صدی تقریب میں ہوں گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔