موراری باپو کے انٹرویو میں پی ایم مودی کا نام کہیں نہیں، موجودہ حالات پر دیا بیان

بات چیت کرتے ہوئے جب موراری باپو سے پوچھا گیا کہ موجودہ حالات کے تناظر میں معاشرے کو 100 میں سے کتنے نمبر دیں گے؟ اس پر موراری باپو نے کہا کہ وہ اپنی تشخیص کے مطابق صرف 30 نمبر دے سکتے ہیں

<div class="paragraphs"><p>موراری باپو کی فائل تصویر / Getty Images</p></div>

موراری باپو کی فائل تصویر / Getty Images

user

قومی آوازبیورو

مشہور کتھا واچک یعنی مذہبی قصے بیان کرنے والے موراری باپو نے اے بی پی نیوز پر رام مندر سے لے کر راج دھرم اور سناتن دھرم تک خصوصی بات کی۔ موراری باپو اس وقت خصوصی ٹرین سے رام کتھا یاترا کے لیے روانہ ہوئے ہیں۔ 18 دنوں کے اس سفر میں ملک کے 12 جیوترلنگوں پر رام کتھا سنائی جائے گی۔ ان کے ساتھ اس خصوصی ٹرین میں 1008 عقیدت مند بھی سفر کر رہے ہیں۔

اے بی پی نیوز سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے جب موراری باپو سے پوچھا گیا کہ موجودہ حالات کے تناظر میں معاشرے کو 100 میں سے کتنے نمبر دیں گے؟ اس پر موراری باپو نے کہا کہ وہ اپنی تشخیص کے مطابق صرف 30 نمبر دے سکتے ہیں۔ پانچ  اوپر والا دے گا تو پاس ہو جائیں گے۔ موراری باپو نے کہا ’’پہلے میں ایک استاد تھا۔ 100 میں سے 35 پاسنگ مارکس تھے۔ جو امتحان میں 30 نمبر حاصل کرتے تھے، انہیں  5 نمبر بڑھا کر پاس کر دیتا تھا۔‘‘


موراری باپو نے اس دوران کسی سیاسی پارٹی یا وزیر اعظم کا نام نہیں لیا۔ اس سے قبل شائع ہونے والے اس انٹرویو میں غلطی سے نمبر دینے کا معاملہ سامنے آیا تھا جو کہ غلط ہے۔

'راج دھرم میں سادھو کی رائے ضروری ہے'

راج دھرم کے سوال پر موراری باپو نے کہا ’’راج دھرم کا بیان رام چرت مانس میں کیا گیا ہے۔ سیاست اور راج دھرم الگ ہیں۔ سیاست میں سام (سمجھوتہ)، دام (قیمت)، دنڈ (سزا)، بھید (اختلاف) ہوتے ہیں لیکن ان میں سے کوئی بھی راج دھرم میں نہیں آتا۔ راج دھرم وہ ہے، جس میں پہلے سادھو  کی رائے لی جاتی ہے، پھر لوگوں کی رائے لی جاتی ہے۔ اگر ہم سناتن کے ماننے والے ہیں تو ویدوں کی رائے لینی چاہیے۔ رامائن اور مہابھارت سے بھی رائے لیں۔ جس میں یہ چار چیزیں پائی جاتی ہیں، اسے راج دھرم کہتے ہیں۔

آئین سناتن کے سائے میں ہونا چاہیے

سناتن یا آئین کے بارے میں اٹھائے گئے سوال پر موراری باپو نے کہا ’’آئین کو سناتن کے سائے میں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں  پہلے سناتن پھر آئین ہونا چاہئے۔ رام کے نام پر کی جا رہی سیاست پر انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے رام کو ذریعہ بنا لیا ہے۔ اسے کچھ وقت کے لیے اپنے مفادات کے لیے بطور ذریعہ استعمال نہ کریں۔‘‘


متھرا-کاشی تنازعہ پر بھی بات کی

گیانواپی تنازعہ پر انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ کے ہاتھ میں ہے، وہ فیصلہ کرے گا۔ موراری باپو نے کہا کہ عدالت جانے کے بجائے لوگوں کو آپس میں معاملہ سلجھا لینا چاہئے لیکن ایسا نہیں ہو رہا، 70 سال سے ایسا نہیں ہو رہا، اس لیے انہیں عدالت جانا پڑ رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔