وزیراعظم مودی کا ہماچل دورہ: رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں سے طلب کیا گیا ’کریکٹر سرٹیفکیٹ‘، حزب اختلاف نے کی مذمت

ہماچل کانگریس کمیٹی کے چیف ترجمان نریش چوہان نے بھی انتظامیہ کے نوٹیفکیشن کی مذمت کی اور کہا کہ یہ اقدام میڈیا کی آزادی کے خلاف ہے۔

پی ایم مودی، تصویر یو این آئی
پی ایم مودی، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

شملہ: وزیر اعظم نریندر مودی ہماچل پردیش کے دورے پر روانہ ہونے والے ہیں جہاں وہ کلو میں دسہرہ یاترا میں شرکت کریں گے۔ اس دورے کے حوالہ سے تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے، کیوں وزیراعظم مودی کی تقریب کو کور کرنے والے صحافیوں سے کہا گیا ہے کہ سیکورٹی پاس حاصل کرنے کے لیے اپنا ’کریکٹر سرٹیفکیٹ‘ پیش کریں، خیال رہے کہ ریاست میں 24 ستمبر کو منعقد ہونے والی ریلی خراب موسم کی وجہ سے منسوخ کر دی گئی تھی، جس میں پی ایم مودی شرکت کرنے جا رہے تھے، تاہم اب کلو میں منعقدہ تقریب میں شرکت کرنے جا رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق نجی نیوز چینلز، پرنٹ اور ڈیجیٹل میڈیا سے وابستہ صحافیوں سے ہی نہیں بلکہ آل انڈیا ریڈیو (اے آئی آر) اور دوردرشن کے نمائندوں سے بھی 'کردار کی تصدیق' کا سرٹیفکیٹ پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔ اس حوالے سے پولیس نے 29 ستمبر 2022 کو باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کیا تھا۔


نوٹیفکیشن میں ڈسٹرکٹ پبلک ریلیشن آفیسر (ڈی پی آر او) سے کہا گیا ہے کہ وہ تمام پریس نامہ نگاروں، فوٹوگرافروں، ویڈیو گرافروں اور دوردرشن اور آل انڈیا ریڈیو کی ٹیموں کی فہرست ان کے 'کردار کی تصدیق کے سرٹیفکیٹ' کے ساتھ پیش کریں۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ’کردار کی تصدیق کا سرٹیفکیٹ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، سی آئی ڈی، بلاسپور کے دفتر کی جانب سے جاری کیا جائے گا۔‘

صحافیوں کو سیکورٹی پاس کے لیے کریکٹر سرٹیفکیٹ دینے کے نوٹیفکیشن پر برہم عام آدمی پارٹی کے ترجمان پنکج پنڈت نے کہا کہ صحافت میں اپنے 22 سالہ کیریئر کے دوران وہ پہلی بار اس طرح کا 'عجیب و غریب' نوٹیفکیشن دیکھ رہے ہیں۔


انہوں نے مزید کہا کہ ’’مودی جی پہلی بار ریاست کا دورہ نہیں کر رہے ہیں۔ کریکٹر سرٹیفکیٹ کی فراہمی کا مطالبہ اشتعال انگیز اور میڈیا کی سرگرمیوں پر قدغن لگانے کی کوشش ہے۔‘‘ ہماچل کانگریس کمیٹی کے چیف ترجمان نریش چوہان نے بھی انتظامیہ کے نوٹیفکیشن کی مذمت کی اور کہا کہ یہ اقدام میڈیا کی آزادی کے خلاف ہے۔

دوسری جانب ڈی پی آر او بلاسپور نے سیکورٹی پاس کے اجرا کے لیے سرکاری شناختی کارڈ لینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس کے لیے کریکٹر سرٹیفکیٹ لازمی ہے۔ ڈی پی آر او کلدیپ گلیریا نے کہا ’’یہ ہر ایک کے لیے لازمی ہے۔‘ دوسری جانب حیران کن بات یہ ہے کہ جہاں صحافیوں سے کریکٹر ویریفکیشن سرٹیفکیٹ طلب کئے جا رہے ہیں، وہیں ریلی میں شرکت کے لیے لائے جانے والے ہزاروں افراد کو کسی شناختی ثبوت کی ضرورت نہیں ہوگی!

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔