کشمیر کے تعلق سے  پارلیمنٹ میں بیان دیں مودی: کانگریس

کانگریس نے کہا ہے کہ جموں کشمیر میں امرناتھ یاترا منسوخ کرنے اور سیاحوں کو واپس جانے کی ہدایت دینے کے حکومت کے اقدامات سے وہاں دہشت کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس نے کہاہے کہ جموں کشمیر میں امرناتھ یاترا منسوخ کرنے اور سیاحوں کو واپس جانے کی ہدایت دینے کے حکومت کے اقدامات سے وہاں دہشت کا ماحول پیداہوگیاہے اور وزیراعظم نریندرمودی کو پارلیمنٹ میں بیان دینا چاہئے کہ اس طرح کے قدم کیوں اٹھائے گئے ہیں۔

پارٹی نے حکومت کو آگاہ کیاکہ وہ آئین کی دفعہ 370اور 35اے کے تحت جموں کشمیر کے لوگوں کو حاصل آئینی حقوق کو ختم کرنے کی کوشش نہ کرے ۔اس طرح کا کوئی بھی قدم خطرناک ثابت ہوگا اور وہاں اس سے بحران سنگین ہو جائیگا۔

راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر غلام نبی آزاد ،جموں کشمیر کے سابق صدر ریاست ڈاکٹر کرن سنگھ ،سابق وزیرداخلہ پی چدمبرم ،پارٹی کی ریاستی انچارج امبیکاسونی اور راجیہ سبھا میں پارٹی کے نائب رہنما آنند شرما نے سنیچر کو یہاں کانگریس ہیڈکوارٹر میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہاکہ حکومت نے جمعہ کو جموں کشمیر میں سیاحوں اور امرناتھ یاتریوں کو واپس آنے کی جوصلاح دی ہے وہ غیر معمولی ہے۔ بھارتیہ جنتاپارٹی وہاں دفعہ 35اے کو ختم کرنے کا ماحول بنارہی ہے تاکہ اسے پورے ملک میں سیاسی فائدہ حاصل ہوسکے۔


کانگریس لیڈر نے الزام لگایاکہ 1989سے 2014تک جموں کشمیر میں معمول کے حالات بحال کرنے کے لیے جو قدم اٹھائے گئے تھے بی جےپی حکومت نے اپنی سیاسی آرزوؤں کے لیے اسے برباد کردیاہے ۔بی جے پی حکومت کا یہ قدم سیاسی اغراض پر مبنی ہے اور اس کے اس قدم سے واضح ہوگیاہے کہ حکومت وہاں 1989جیسے حالات پیداکرنا چاہتی ہے۔

انھوں نے کہاکہ ایک ساتھ 35ہزار سے زیادہ نیم فوجی دستوں کو وہاں بھیجنے کا ارادہ کیاہے ملک اس بارے میں جاننا چاہتاہے ۔انھوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کا اجلاس جاری ہے اس لیے وزیراعظم کو اس بارے میں پارلیمنٹ میں آکر بیان دینا چاہئے ۔

سونی نے کہاکہ پارٹی کی جموں کشمیر پالیسی پلاننگ گروپ کی جمعہ کو یہاں میٹنگ ہوئی جس میں 35 اے اور دفعہ 370 کو ختم کرنے کی حکومت ارادے پر تشویش ظاہر کی گئی۔ انھوں نے آگاہ کیا کہ جموں کشمیر کے لوگوں کو دیے گئے آئینی حقوق کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کی جانی چاہیے ۔پالیسی پلاننگ گروپ نے سرکاری صلاح اور نیم فوجی دستوں کو بڑی تعداد یں وہاں بھیجے جانے پر تشویش ظاہر کی اور کہاکہ حکومت کو ایسے قدم اٹھانے سے گریز کرنا چاہئے جن سے لوگوں میں عدم تحفظ کا خیال پیداہو اور وہاں حالات خراب ہوں۔

ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ وہ 70 برسوں سے عوامی زندگی میں ہیں اور انہوں نے اس طرح کا ماحول پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ مقدس امرناتھ یاترا کو پہلے کبھی نہیں روکا گیا اور نہ ہی ایک ساتھ اتنی بڑی تعداد میں وہاں نیم فوجی دستوں کو بھیجا گیا ہے۔ امرناتھ یاترا کو درمیان میں نامکمل چھوڑنا روایتی طور پر بدشگون مانا جاتا ہے ۔سیاحوں کو واپس بلانے کا فیصلہ حکومت کا غیر معمولی فیصلہ ہے اور اسے واضح کرنا چاہیے کہ یہ قدم کیوں اٹھایا گیا۔


پی چدمبرم نے کہا کہ حکومت جموں و کشمیر کے سلسلے میں جو پالیسی اختیار کررہی ہے وہ غلط ہے۔ بی جے پی حکومت جو بھی قدم اٹھا رہی ہے وہ سیاسی سے متاثر ہے اور جموں و کشمیر میں بحالی امن کے لئے سیاست کرنا درست نہیں ہے۔ بی جےپی لیڈروں کے جموں و کشمیر کے ہر گاؤں میں ترنگا لہرانے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ترنگا لہرانا سب کا حق ہے۔

آزاد نے کہا کہ یہ حیران کن بات ہے کہ سبب کچھ نہیں بتایا جارہا ہے اور لوگوں کو جموں و کشمیر سے واپس آنے کا ہدایت دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت وہاں کے عوام کو حاصل قانونی حقوق میں کمی کرنے کا ماحول بنارہی ہے اور اس کا فائدہ وہ پورے ملک میں سیاسی طور پر اٹھانا چاہتی ہے۔ ریاست کے سابق وزیراعلی نے کہا کہ 1929 سے وہاں جو حالت ہے اس میں اب تک کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔


شرما نے کہا کہ حکومت نے جمعہ کے روز ہدایت جاری کرکے وہاں خوف اور تناؤ کا ماحول پیدا کردیا ہے۔ وہاں سے لاکھوں لوگوں کو اس فرمان کے بعد روٹی روزی چھوڑکر واپس آنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو ملک کو بتانا چاہیے کہ جموں و کشمیر کے تعلق سے اس کی اصل منشا کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 03 Aug 2019, 9:10 PM