عبادت گاہ قانون: فی الحال مندر-مسجد تنازعہ سے متعلق کوئی مقدمہ درج نہیں ہوگا، 4 ہفتوں میں جواب داخل کرے مرکز، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے عبادت گاہ قانون پر سماعت کے دوران کہا کہ نئے مقدمات دائر ہو سکتے ہیں لیکن عدالت ان پر سماعت نہیں کرے گی۔ مرکز کو چار ہفتوں میں جواب داخل کرنے کی ہدایت دی گئی

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا /آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ آف انڈیا /آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ میں آج (12 دسمبر 2024) کو عبادت گاہ قانون (پلیسز آف ورشپ ایکٹ) پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ نے کہا کہ عدالت اس معاملے کی سماعت کرے گی لیکن اگلی سماعت تک نئے مقدمات پر کوئی کارروائی نہ کی جائے۔ عدالت نے واضح کیا کہ نئے مقدمات دائر ہو سکتے ہیں لیکن عدالت ان پر کوئی سماعت یا کارروائی نہیں کرے گی۔

دریں اثنا، مرکزی حکومت کو ہدایت دی گئی کہ وہ چار ہفتوں کے اندر عدالت میں تمام زیر التوا درخواستوں پر اپنا جواب داخل کرے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کتنے مقدمات ابھی زیر التوا ہیں، جن میں متھرا اور گیانواپی کے مقدمات بھی شامل ہیں۔

سماعت کے دوران چند وکلاء نے مختلف عدالتوں کی جانب سے دیے گئے سروے کے احکامات پر اعتراض ظاہر کیا لیکن سپریم کورٹ نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ ایک وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس وقت 10 مذہبی مقامات سے متعلق 18 مقدمات مختلف عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔


جسٹس کے وی وشواناتھن نے واضح کیا کہ اگر سپریم کورٹ میں کوئی معاملہ زیر سماعت ہے تو سول عدالتیں ان کے ساتھ مقابلہ نہیں کر سکتیں۔ چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ چار ہفتوں میں مرکز جواب داخل کرے اور تمام فریقین کو ان جوابات پر اپنے اعتراضات جمع کرنے کے لیے وقت دیا جائے۔

چیف جسٹس سنجیو کھنہ نے تجویز دی کہ ایک پورٹل یا کوئی ایسا نظام ترتیب دیا جائے جہاں تمام جوابات آسانی سے دیکھے جا سکیں۔ اس پر سالیسٹر جنرل نے کہا کہ گوگل ڈرائیو لنک جیسا کوئی پلیٹ فارم استعمال کیا جا سکتا ہے۔ عدالت نے تمام فریقین کو مزید چار ہفتوں کا وقت دیا تاکہ وہ اپنے جوابات جمع کر سکیں۔


سپریم کورٹ کے اہم نکات:

  1. سپریم کورٹ نے کہا کہ جب تک یہ مقدمہ زیر سماعت ہے، ملک بھر میں ایسے نئے مقدمات پر ٹرائل کورٹ میں کوئی سماعت نہیں ہوگی۔ مقدمے دائر کیے جا سکتے ہیں، مگر ان پر کارروائی نہیں ہوگی۔

  2. بھوجشالہ، گیانواپی اور سنبھل جیسے جاری مقدمات کی سماعت جاری رہے گی لیکن عدالت چار ہفتوں تک ان پر کوئی حکم جاری نہیں کرے گی۔

  3. سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ 1991 کے عبادت گاہ قانون کی آئینی حیثیت پر حتمی فیصلہ سنانے سے پہلے مرکز کا مؤقف جاننا چاہتا ہے۔ اس کے لیے مرکز کو چار ہفتوں میں اپنی رائے پیش کرنے کی ہدایت دی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔