مہا کمبھ بھگدڑ معاملے پر مفاد عامہ کی عرضی سپریم کورٹ سے خارج، وکیل کو الٰہ آباد ہائی کورٹ جانے کی ہدایت

عرضی میں مرکز اور ریاستی حکومتوں کو اجتماعی طور سے کام کرنے کی ہدایت دینے کی گزارش کی گئی تھی تاکہ مہا کمبھ میں عقیدت مندوں کے تحفظ کے لیے ماحول کو یقینی بنایا جاسکے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

مہا کمبھ میں شامل ہونے والے عقیدت مندوں کے تحفظ کو یقینی کرنے کے لیے خصوصی رہنما اصول اور قانون نافذ کرنے کا مطالبہ کرنے والی مفاد عامہ کی عرضی کو سپریم کورٹ نے خارج کر دیا ہے۔ عدالت کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کی گئی 3 فروری کی کاز لسٹ کے مطابق چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے وکیل وشال تیواری کے ذریعہ داخل مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کی۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ مہا کمبھ میں ہوئی بھگدڑ افسوسناک واقعہ ہے۔ ساتھ ہی وکیل کو الٰہ آباد ہائی کورٹ جانے کو کہا۔

عرضی میں مرکز اور سبھی ریاستوں کو فریق بنایا گیا تھا۔ اس میں مرکز اور ریاستی حکومتوں کو اجتماعی طور سے کام کرنے کی ہدایت دینے کی گزارش کی گئی تھی تاکہ مہا کمبھ میں عقیدت مندوں کے تحفظ کے لیے ماحول کو یقینی بنایا جاسکے۔

عرضی میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کی آئین کی دفعہ 32 کے تحت یہ عرضی داخل کی گئی۔ عرضی دہندہ نے عدالت عظمیٰ سے مطالبہ کیا کہ وہ اتر پردیش حکومت کو بھگدڑ واقعہ پر اسٹیٹس رپورٹ پیش کرنے اور لاپروائی کے لیے ذمہ دار لوگوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنے کی ہدایت دے۔


واضح ہو کہ پریاگ راج میں جاری مہا کمبھ کے دوران سنگم علاقے میں 29 جنوری کو بھگدڑ مچنے سے 30 لوگوں کی موت ہو گئی تھی اور 60 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔ اس واقعہ کے بعد سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی گئی۔ عرضی میں بھگدڑ کے واقعات کو روکنے اور دفعہ 21 کے تحت مساوات اور زندگی کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنے کی گزارش کی گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔