حکومت معیشت کا علاج کیا کرے گی، اس کو بیماری کا علم ہی نہیں: پی چدمبرم

سابق وزیر خزانہ چدمبرم نے کہا ہے کہ قومی معیشت نہ اہل مینجروں کے ہاتھ میں ہے اور نہ ہی حکومت کو اس کا علم ہے کہ بیماری کیا ہے۔ حکومت تو اپنے ضدی رویہ کی وجہ سے یہ سب سمجھنا بھی نہیں چاہتی۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

قومی آوازبیورو

جیل سے ضمانت پر آزاد ہونے کے بعد اپنی پہلی پریس کانفرنس میں سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے حکومت کی اقتصادی پالیسیوں پر سخت الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو بیماری کا علم ہی نہیں ہے اور وہ اپنے ضدی رویہ کی وجہ سے بیماری کو جاننا بھی نہیں چاہتی۔ چدمبرم نے پریس کانفرنس کے آغاز میں کہا کہ کل رات جب انہوں نے کھلی فضا میں سانس لی تو ان کے ذہن میں سب سے پہلے کشمیر کے 75 لاکھ لوگوں کے بارے میں خیال آیا جو گزشتہ 4 اگست سے بنیادی ضرورتوں سے محروم ہیں۔ چدمبرم نے خاص طور سے وہاں کے رہنماؤں کو لے کر فکر مند ی کا اظہار کیا جو بغیر کسی الزام کے جیل میں بند ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’آزادی کو تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔ اگر ہم اپنی آزادی کے لئے جدو جہد کر رہے ہیں تو ہمیں ان کا بھی خیال کرنا چاہئے۔‘‘

اس موقع پر چدمبرم نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کا بھی خیر مقدم کیا اور کہا کہ عدالت کے حکم سے میرے تعلق سے بہت سی غلط فہمیاں دور ہو جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ میں عدالت کی ہر ہدایت کا احترام کرتا ہوں اور ایک وزیر کے ناطے میرا ضمیر بالکل صاف ہے اور جن افسران نے میرے ساتھ کام کیا، جن تاجروں سے میری ملاقاتیں ہوئی ہیں اور جو صحافی مجھ سے ملتے رہے ہیں وہ اس بات کو بہت اچھی طرح جانتے ہیں۔ میرا خاندان خدا میں یقین کرتا ہے۔


چدمبرم نے حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کے تعلق سے کہا کہ حکومت کو بیماری کو پہچاننے کی ضرورت ہے اور اگر بیماری کو پہنچاننے میں غلطی ہو گئی تو یہ بہت تباہ کن ہوگا۔ اس مالی سال کے سات ماہ گزرنے کے بعد بی جے پی حکومت کو لگتا ہے کہ قومی معاشی مسائل میں کوئی تبدیلی آ جائے گی تو اس کا یہ سمجھنا غلط ہے۔انہوں نے کہا کہ غلط اس لئے ہے کہ حکومت کو پتہ ہی نہیں ہے کہ کیا حالات ہیں۔ سامنے واضح اشارے ہیں لیکن حکومت اپنے ضدی اور اڑیل رویہ کی وجہ سے کچھ دیکھنا نہیں چاہتی اور اپنی نوٹ بندی، خراب جی ایس ٹی، ٹیکس دہشت گردی، ضرورت سے زیادہ ضابطہ اور فیصلہ لینے کے عمل میں مرکزیت جیسی زبردست غلطیوں پر پردہ ڈالنا چاہتی ہے۔

چدمبرم کا کہنا ہے کہ اقتصادی حالات بہت خراب ہیں اور آنے والے دنوں میں وہ اس پر بولیں گے اور لکھیں گے۔انہوں نے گزشتہ چھ ماہ کی جی ڈی پی شرح کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 20-2019کی تیسری اور چوتھی سہ ماہی میں بھی اعداد و شمار اچھے نہیں آنے والے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم بہت خوش قسمت ہو ں گے اگر پورے سال کی جی ڈی پی کی شرح پانچ فیصدی رہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی معیشت پر وزیر اعظم بہت حیرت انگیز طور پر خاموش ہیں اور اس پر بولنے کے لئے انہوں نے اپنے وزراء کو چھوڑ دیا ہے، جو مستقل گڑبڑی کر رہے ہیں۔ اس سب کا نتیجہ یہ نکلا جو ’اکنامسٹ‘ نے لکھا ہے کہ معیشت نا اہل مینجروں کے ہاتھوں میں دے دی ہے۔


چدمبرم نے کہا کہ دنیا بھر کے سرمایہ کار ان میگزین کو پڑھتے ہیں اور وہ ان اعداد و شمار کو غور سے دیکھتے ہیں اور ہر اعداد و شمار گرتی ہوئی معیشت کی جانب اشارہ کر رہے ہیں۔انہوں نے صحافیوں سے کہا کہ آپ خود ان اعداد و شما ر کو غور سے دیکھیں تو آپ کو پتہ چلے گا لیکن صرف حکومت ہی ہے جو انہیں ماننے کے لئے تیار نہیں ہے۔ انہوں نے اپنی یو پی اے حکومت کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سال 2004 سے سال 2014 کے درمیان ان کی حکومت نے 14 کروڑ لوگوں کو خط افلاس سے باہر نکالا تھا لیکن این ڈی اے حکومت نے سال 2016 کے بعد کروڑوں لوگو ں کو خط افلاس کے نیچے پھینک دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ معیشت کو مندی سے نکالا جا سکتا ہے لیکن موجودہ حکومت ایسا کرنے کی اہل نہیں ہے اور وہ مانتے ہیں کہ کانگریس اور کچھ دیگر پارٹیاں معیشت کو واپس پٹری پر لا سکتی ہیں۔

چدمبرم نے صحافیوں کے سوالوں کے جواب میں ملک کی معیشت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ اور ان کی پارٹی جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلباء کے احتجاج کے ساتھ ہیں کیونکہ وہ مانتے ہیں کہ مثالی طور پر اعلی تعلیم مفت ہونی چاہئے لیکن ہم ابھی وہاں نہیں پہنچے ہیں اس لئے ہمیں جو بھی ممکن ہو وہ رعایت دینی چاہئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Dec 2019, 2:11 PM