’ایک ملک، ایک انتخاب‘ کثیر الجماعتی پارلیمانی جمہوریت کے لیے تباہ کن: اویسی

اویسی نے کہا کہ یہ نوٹیفکیشن صرف ایک خانہ پوری ہے اور حکومت پہلے ہی اس کے ساتھ آگے بڑھنے کا ارادہ کر چکی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویرآئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویرآئی اے این ایس

user

یو این آئی

’ایک ملک ، ایک انتخاب‘ کی تجویز سے ہی ہندوستانی سیاست میں بھوچال آ گیا ہے۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اسد الدین اویسی نے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ پہل کثیر الجماعتی پارلیمانی جمہوریت اور وفاقیت کے اصولوں کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے۔

مسٹر اویسی نے ایک انٹرویو میں، نوٹیفکیشن کا حوالہ دیتے ہوئے، تبصرہ کیا ’’یہ اس کمیٹی کا تقرر کرنے والا ایک نوٹیفکیشن ہے جو ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ کو دیکھے گا۔ یہ واضح ہے کہ یہ صرف ایک خانہ پوری ہے اور حکومت پہلے ہی اس کے ساتھ آگے بڑھنے کا ارادہ کر چکی ہے۔ ’ایک ملک ایک انتخاب‘ کثیر الجماعتی پارلیمانی جمہوریت اور وفاقیت کو بری طرح متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‘‘


انہوں نے کہا “آئندہ ریاستی انتخابات کی وجہ سے مسٹر مودی کو گیس کی قیمتیں کم کرنی پڑیں۔ وہ ایک ایسے منظر نامے کا تصور کرتے ہیں جہاں، اگر وہ الیکشن جیت جاتے ہیں، تو وہ اگلے پانچ سال تک بغیر کسی جوابدہی کے عوام دشمن پالیسیاں چلا سکتے ہیں۔‘‘ واضح رہے زیادہ تر حزب اختلاف کی سیاسی پارٹیاں ’ایک ملک ، ایک انتخاب‘ کے خلاف ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔