ہمارے احکام کی تین بار خلاف ورزی کی گئی، نتیجہ بھگتنا ہوگا! پتنجلی پر سپریم کورٹ کا رخ سخت

پتنجلی آیوروید کے گمراہ کن اشتہارات کے معاملے میں سپریم کورٹ نے رام دیو و بال کرشن کے معافی نامے کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے ان کو جم کر لتاڑ لگائی اور نتائج بھگتنے کا انتباہ دیا

<div class="paragraphs"><p>رام دیوو بال کرشن کے معافی نامے پرسپریم کورٹ کا سخت رخ /&nbsp; علامتی تصویر/ سوشل میڈیا</p></div>

رام دیوو بال کرشن کے معافی نامے پرسپریم کورٹ کا سخت رخ / علامتی تصویر/ سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: پتنجلی آیوروید کے گمراہ کن اشتہارات کے مقدمے کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے رام دیو اور پتنجلی کے مینجنگ ڈائریکٹر آچاریہ بال کرشن کے غیر مشروط معافی کے حلف نامے کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ ان لوگوں نے تین بار ہمارے احکامات کو نظر انداز کیا، لوگوں نے غلطی کی ہے اور انہیں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ معاملہ کی آئندہ سماعت کے لیے 16 اپریل کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ رام دیو اور بال کرشن جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس احسان الدین امان اللہ کی بنچ کے سامنے پیش ہوئے تھے۔ اس سے قبل 2 اپریل کو ہوئی سماعت میں پتنجلی کی جانب سے معافی نامہ پیش کیا گیا تھا۔ سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل نے کہا کہ ہم نے اس معاملے میں تجویز دی تھی کہ غیر مشروط معافی مانگی جائے۔ مگر عدالت نے رام دیو کے غیر مشروط معافی کا حلف نامہ قبول کرنے سے بھی انکار کر دیا۔ جسٹس امان اللہ نے کہا کہ ان لوگوں نے تین بار ہمارے احکامات کو نظر انداز کیا۔ ان لوگوں نے غلطی کی ہے اور انہیں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔


سماعت کی شروعات میں بنچ نے کہا، ’’جب تک معاملہ عدالت کے سامنے نہیں آیا عدالت کی توہین کرنے والوں نے حلف نامے بھیجنا مناسب نہیں سمجھا۔ انہوں نے اسے پہلے میڈیا کو بھیجا، کل شام ساڑھے سات بجے تک یہ ہمارے لیے اپلوڈ نہیں کیا گیا تھا۔ وہ (رام دیو اور بال کرشن) واضح طور پر تشہیر میں یقین رکھتے ہیں۔‘‘

جسٹس امان اللہ نے کہا، ’’آپ بیان حلفی میں دھوکہ دے رہے ہیں، میں حیران ہوں کہ یہ کس نے تیار کیا!‘‘ جسٹس کوہلی نے کہا، ’’آپ کو ایسا حلف نامہ نہیں دینا چاہیے تھا۔‘‘ اس پر وکیل مکل روہتگی نے کہا کہ ہم سے غلطی ہوئی ہے۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ ’’غلطی بہت چھوٹا لفظ سے۔ یوں بھی ہم اس پر فیصلہ کریں گے۔‘‘ عدالت نے کہا، ’’ہم اسے عدالتی حکم کی قصداً خلاف ورزی سمجھ رہے ہیں۔‘‘ سپریم کورٹ نے کہا کہ ’’ہمارے حکم کے بعد بھی ایسا کیا گیا؟ ہم اس معاملے میں اتنا لبرل نہیں بننا چاہتے۔ ہم حلف نامے کو مسترد کر رہے ہیں، یہ صرف کاغذ کا ایک ٹکڑا ہے۔ ہم اندھے نہیں ہیں، ہم سب کچھ دیکھ سکتے ہیں۔‘‘ اس پر مکل روہتگی نے کہا کہ لوگوں سے غلطیاں ہوتی ہیں۔ تو سپریم کورٹ نے کہا، ’’پھر غلطی کرنے والوں کو بھگتنا بھی پڑتا ہے۔ انہیں تکلیف اٹھانی پڑتی ہے۔‘‘

سپریم کورٹ کی بنچ نے کہا، ’’ان تینوں ڈرگ لائسنسنگ افسران کو ابھی معطل کیجئے۔ یہ لوگ آپ کی ناک کے نیچے اپنا دبدبہ بناتے ہیں، کیا آپ اسے قبول کرتے ہیں؟ آیوروید کا کاروبار کرنے والی ان سے بھی پرانی کمپنیاں ہیں۔ عدالت کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اشتہار کا مقصد لوگوں کو آیورویدک ادویات سے جوڑے رکھنا ہے، گویا یہ دنیا میں آیورویدک ادویات لانے والے پہلے شخص ہیں۔‘‘


عدالت نے کہا کہ ’’ہمیں رپورٹ دیں جس میں 3 نوٹس دیئے گئے تھے اور پھر اس کے بعد کیا کارروائی ہوئی۔‘‘ ڈرگ ڈپارٹمنٹ کے جوائنٹ ڈائریکٹر متھلیش کمار کی ہندی میں سرزنش کرتے ہوئے عدالت نے کہا ’’آپ کو شرم آنی چاہیے۔ آپ نے کس بنیاد پر کہا کہ خاطیوں کو وارننگ دی جائے گی؟ اس معاملے میں آپ نے کس قانونی محکمے یا ایجنسی سے مشورہ کیا؟ اس سے زیادہ ہندی میں ہم نہیں سمجھا سکتے۔ کیوں نہ آپ کے خلاف کارروائی ہو، کیوں نہ مانا جائے کہ اس میں آپ کی ملی بھگت بھی تھی۔ آپ نے بغیر ایکٹ میں دیکھے وارننگ کی بات لکھی۔ لوگ مر جائیں اور آپ وارننگ دیتے رہیں؟ آپ نے بہت نوکری کر لی، اب گھر بیٹھئے۔ آپ کو عقل نہیں ہے۔‘‘

اس دوران ایک شخص نے اپنی عرضداشت میں اس بات کا ذکر کیا کہ میری والدہ نے اس اشتہار پر بھروسہ کیا تھا لیکن اس سے انہیں کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ عدالت نے دس ہزار روپے جرمانے کے ساتھ اس کی عرضداشت کو مسترد کر دیا۔ جسٹس کوہلی نے کہا کہ آپ نے عدالت میں سرخیاں بٹورنے کے لیے بیچ میں کودتے ہوئے ایسی عرضداشت کیسے داخل کی؟ یہ غلط نیت سے داخل کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے جے دیپ نیہارے کی درخواست کو مسترد کر دیا جس نے فریق بننے کی مانگ کی تھی۔ عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کی درخواست قابل سماعت نہیں ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ 10 ہزار روپے جرمانہ ایک ہفتے میں ایڈووکیٹ ویلفیئر فنڈ میں جمع کرانا ہوگا۔ عدالت نے درخواست گزار سے کہا کہ آپ کی والدہ کا انتقال 2019 میں ہوا، آپ اتنے سالوں سے کیا کر رہے تھے؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔