’اپوزیشن کو معلوم ہونا چاہیے کہ کسے وزیر اعظم نہیں بننے دینا ہے‘، لوک سبھا الیکشن کے پیش نظر شتروگھن سنہا کا بیان

بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی پر طنز کرتے ہوئے شتروگھن سنہا نے کہا کہ ’’ایسا لگ رہا ہے جیسے میرے دوست پی ایم مودی کے اچھے دن ختم ہو گئے ہیں۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

2024 میں ہونے والے لوک سبھا الیکشن کو مدنظر رکھتے ہوئے سبھی سیاسی پارٹیوں نے اپنی تیاریاں تیز کر دی ہیں۔ بی جے پی کے خلاف اپوزیشن پارٹیوں نے اتحاد کی کوششوں میں بھی رفتار دینی شروع کر دی ہے، لیکن فی الحال کوئی خاطر خواہ نتیجہ دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ اپوزیشن کی طرف سے وزیر اعظم کا امیدوار کون ہوگا، اس سلسلے میں تو رسہ کشی جیسے حالات بنتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ اس درمیان ترنمول کاگنریس کے رکن پارلیمنٹ شتروگھن سنہا نے ایک انتہائی اہم بیان دیا ہے۔

انھوں نے کہا ہے کہ ’’ہم طویل مدت سے یہ باتیں سن رہے ہیں کہ اگلا لیڈر (وزیر اعظم) کون ہوگا۔ جب نہرو وزیر اعظم تھے، تب بھی لوگ ایسے ہی سوال کرتے تھے، لیکن یہ سب بے بنیاد باتیں ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ کسے وزیر اعظم بننے سے روکنا ہے۔ اس سلسلے میں چیزیں واضح ہونی چاہئیں۔‘‘


شتروگھن سنہا نے اپنی پارٹی کی صدر اور مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو جانچی پرکھی ہوئی لیڈر قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ آئندہ سال ہونے والے لوک سبھا انتخاب میں گیم چینجر ثابت ہوں گی۔ بی جے پی اور وزیر اعظم مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے شتروگھن سنہا نے کہا کہ ’’ایسا لگ رہا ہے جیسے میرے دوست وزیر اعظم مودی کے اچھے دن ختم ہو گئے ہیں۔‘‘ انھوں نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی ’وَن مین شو اور ٹو مین آرمی‘ ہو گئی ہے۔

واضح رہے کہ شتروگھن سنہا طویل مدت تک بی جے پی سے جڑے رہے اور مرکز میں وزیر بھی رہے۔ چار سال قبل انھوں نے پارٹی کی ابتدائی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اپنی راہیں بی جے پی سے الگ کر لی تھیں۔ شتروگھن سنہا دو مرتبہ بہار کی پٹنہ صاحب لوک سبھا سیٹ سے فتحیاب ہوئے، لیکن بی جے پی چھوڑ کر کانگریس کا دامن تھامنے کے بعد تیسری بار پٹنہ صاحب لوک سبھا سیٹ سے انھیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ بعد میں وہ کانگریس چھوڑ کر ترنمول کانگریس میں شامل ہو گئے جہاں وہ فی الحال آسنسول سیٹ سے لوک سبھا رکن ہیں۔


قابل ذکر بات یہ ہے کہ شتروگھن سنہا راہل گاندھی کو قابل لیڈر مانتے ہیں، لیکن ان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی قیادت کون کرے گا، اس پر بحث ہونی چاہیے۔ انھوں نے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی بھی تعریف کی لیکن کہا کہ وہ خود ہی وزیر اعظم عہدہ کی ریس سے الگ ہو چکے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔