جو لوگ جھوٹ کے پجاری ہیں وہ گاندھی جی کو کیا سمجھیں گے! سونیا گاندھی

سونیا گاندھی نے کہا، کوئی کتنابھی دکھاوا کرے اور خود کو بابا ئے قوم مہاتما گاندھی کے اصولوں کا پجاری ہونے کا دعوی کرے لیکن حقیقت یہی ہے کہ گاندھی جی کے خیالات پر کانگریس ہی چلی ہے اور آئندہ بھی چلے گی

تصویر اے آئی سی سی
تصویر اے آئی سی سی
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس کی صدر سونیا گاندھی نے بھارتیہ جنتا پارٹی اور وزیراعظم نریندر مود ی کا نام لئے بغیر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی کتنابھی دکھاوا کرے اور خود کو بابا ئے قوم مہاتما گاندھی کے اصولوں کا پجاری ہونے کا دعوی کرے لیکن حقیقت یہی ہے کہ گاندھی جی کے خیالات پر کانگریس ہی چلی ہے اور آئندہ بھی چلے گی۔

سونیا گاندھی نے بدھ کو مہاتما گاندھی کے 150یوم پیدائش پر پارٹی کی ’سندیش یاترا‘ سے یہاں راج گھاٹ پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان دنوں خود کو ’بھارت کا بھاگیہ ودھاتا‘ سمجھنے والے لوگوں سے میں نرمی سے کہنا چاہتی ہوں کہ گاندھی جی نفرت کی نہیں محبت کی علامت تھے، تناو کی نہیں ہم آہنگی کی علامت تھے، وہ آمریت نہیں بلکہ جمہوریت کے علمبردار ہیں۔ کوئی کچھ بھی دکھاوا کرے، گاندھی جی کے اصولوں پر کانگریس ہی چلی ہے اور کانگریس ہی چلے گی۔

جو لوگ جھوٹ کے پجاری ہیں وہ گاندھی جی کو کیا سمجھیں گے! سونیا گاندھی

انہوں نے سندیش یاترا میں شامل لوگوں سے اپیل کی کہ ملک کے بنیادی اقدار کو بچانے، آئینی اداروں اور ہندستان کی ملی جلی ثقافت اور شناخت کو قائم رکھنے کے لئے گاندھی جی کا پیغام ملک کے ہر کونے کے ہر گھر تک پہنچاناہے۔ ہندستان کی بنیادی شناخت، ثقافتی تنوع، مساوات کے ورثہ اور ہم آہنگی کی ہر قیمت پر حفاظت کرنی ہے۔

سونیا گاندھی نے کہا کہ آج کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ گاندھی جی نہیں وہ خود ہندستان کی علامت بن جائیں۔ انہیں سمجھنا چاہئے کہ ہمارے ملک کی ملی جلی تہذیب ہے، ہمارے پاس مخلوط معاشرہ اور مخلوط ثقافت ہے اور گاندھی جی کے سب کو ساتھ لیکر چلنے کے نظام کے علاوہ کچھ اور نہیں سوچا جاسکتا۔


جو لوگ جھوٹ کے پجاری ہیں وہ گاندھی جی کو کیا سمجھیں گے! سونیا گاندھی

انہوں نے کہاکہ جو لوگ جھوٹ کی سیاست کرتے ہیں وہ کیسے سمجھیں گے کہ گاندھی جی سچ کے پجاری تھے۔ جنہیں اپنے اقتدار کے لئے سب کچھ کرنا منظور ہے وہ کیسے سمجھیں گے کہ گاندھی جی حق پرست تھے جن میں جمہوریت کی پوری طاقت مٹھی میں رکھنے کی پیاس ہے وہ کیا سمجھیں گے کہ گاندھی جی کا سوراج کا کیا مطلب ہے۔ جنہیں موقع ملتے ہی خود کوسب کچھ بتانے کی خواہش ہو وہ کیسے سمجھیں گے کہ بے لوث خدمت کی قیمت کیا ہوتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ملک ایسے عظیم شخص کا یوم پیدائش منا رہا ہے جنہوں نے نہ صرف ہندستان کو بلکہ پوری دنیا کو سمت دی۔آج ہی کے دن 150برس پہلے ایسے عظیم شخص کی ہندستان میں پیدائش ہوئی جنہوں نے پوری دنیا کو عدم تشدد کا اصول دیا۔ ہمیں فخر ہے کہ ہندستان جہاں پہنچا ہے وہاں گاندھی جی کی وجہ سے پہنچا ہے۔


انہوں نے مودی کا نام بغیر ان پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ گاندھی کا نام لینا آسان ہے لیکن ان کے راستے پر چلنا آسان نہیں ہے۔ کچھ لوگ گاندھی جی کا نام لیکر ہندستان کو ان کی بتائی راہ سے ہٹاکرا پنی سمت میں لے جانے کی کوشش کررہے ہیں۔ پہلے بھی ایسی کوششیں ہوئی ہیں لیکن گزشتہ کچھ برسوں میں ’سا م دام دنڈ بھید‘ کا کھلا استعمال ہورہا ہے اور وہ خود کو بہت طاقتور سمجھ رہے ہیں۔

کانگریس کی صدرمحترمہ گاندھی نے کہا کہ ان سب برعکس حالات کے باوجود اگر ہندستان نہیں بھٹکا ہے تو اس کی وجہ اس کی بنیاد میں گاندھی جی کے نظریات کا ہونا ہے۔ہندستان اور گاندھی ایک دوسرے کے مترادف ہیں گزشتہ پانچ برسوں میں ہماری جو حالت ہوئی ہے اسے دیکھ کرگاندھی جی کی روح کو دکھ ہوتا ہوگا۔ کسان بدحال ہیں، بے روزگاری عروج پر ہے، صنعت کاربار بند ہیں۔ بہنیں گاوں تو چھوڑیے شہروں میں بھی محفوظ نہیں ہے۔ مظالم کرنے والے اثر انداز لوگ آرام فرما ر ہے ہیں اور جن پر ظلم ہوا ہے ان کو جیلوں میں ڈالا جارہا ہے۔


انہوں نے کہاکہ گاندھی نے ملک کے گاوں کو خودکفیل بنانے کا اصول دیا تھا اور آزادی کے بعد پنڈت جواہر لال نہرو، اندرا گاندھی، راجیو گاندھی، نرسمہا راو اور منموہن سنگھ کی قیادت والی کانگریس حکومتوں نے دن رات ان کے راستے پر چل کر ملک کو جدید بنایا۔ کانگریس حکومتوں نے ملک کے کسانوں کو مضبوط بنایا، خواتین، نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے لئے تعلیم کی بے مثال سہولت دی ہے۔
کانگریس کی’سندیش پد یاترا‘ پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی کی قیادت میں یہاں کانگریس بھون سے ہوتے ہوئے راج گھاٹ تک پہنچی۔ اس یاترا میں بڑی تعداد میں کانگریس کارکن بینروں اور جھنڈوں کے ساتھ پہنچے اور گاندھی جی امر رہیں، راہل گاندھی جدوجہد کرو ہمیں تمہارے ساتھ ہیں، جیسے نعرے لگاتے ہوئے راج گھاٹ پہنچے جہاں محترمہ گاندھی نے یاترا میں شامل کارکنوں اور پارٹی کے سینئر لیڈروں سے خطاب کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 02 Oct 2019, 4:10 PM