تیستا سیتلواڈ کو ضمانت ملنے پر چدمبرم نے کہا- انصاف کی بہادر جنگجو خوش آمدید

پی چدمبرم نے سماجی کارکن تیستا سیتلواڈ کو عبوری ضمانت دینے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد انہیں خوش آمدید کہا۔ اس کے ساتھ ہی چدمبرم نے سیتلواڈ کو انصاف کی ایک بہادر جنگجو بھی قرار دیا۔

سماجی کارکن تیستا سیتلواڈ / Getty Images
سماجی کارکن تیستا سیتلواڈ / Getty Images
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کانگریس کے سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ (ایم پی) پی چدمبرم نے ہفتہ کے روز 2002 کے گجرات فسادات کے سلسلہ میں مبینہ سازش کرنے کے الزام میں گرفتار کی گئیں، سماجی کارکن تیستا سیتلواڈ کو عبوری ضمانت دینے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد انہیں خوش آمدید کہا۔ اس کے ساتھ ہی چدمبرم نے سیتلواڈ کو انصاف کی ایک بہادر جنگجو بھی قرار دیا۔ سابق مرکزی وزیر چدمبرم نے ٹوئٹ کیا کہ ’’بہادر جنگجو محترمہ تیستا سیتلواڈ، آزادی کے لئے خوش آمدید۔‘‘

چدمبرم نے اپنے ایک اور ٹوئٹ میں سابق جسٹس کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے مرکزی حکومت پر طنز کیا۔ پی چدمبرم نے کہا "ایک معزز سابق جج جسٹس بی این سری کرشنا نے کل کہا کہ اگر میں کسی عوامی چوک میں کھڑا ہو کر کہوں کہ میں وزیر اعظم کو پسند نہیں کرتا، تو کوئی مجھ پر چھاپہ مار سکتا ہے، مجھے گرفتار کر سکتا ہے یا پھر بغیر کوئی وجہ بتائے مجھے جیل میں بھی ڈال سکتا ہے۔‘‘


انہوں نے مزید کہا ’’آج ہندوستان میں قانون اور انصاف کی انتظامیہ کا ایسا حال ہے، جبکہ ہم آزادی کے 75 سالوں کا جشن منا رہے ہیں۔‘‘ قبل ازیں جمعہ کے روز سپریم کورٹ نے سماجی کارکن تیستا سیتلواڈ کو اس معاملہ میں عبوری ضمانت دے دی، جس میں انہیں 2002 کے گجرات فسادات کے مقدمات میں مبینہ طور پر بے قصور لوگوں کو پھنسانے کے لئے فرضی دستاویزات تیار کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے تیستا سیتلواڈ کو ہدایت دی کہ وہ اپنا پاسپورٹ اس وقت تک سونپ دیں جب تک کہ ہائی کورٹ اس معاملے پر غور نہیں کر لیتی۔ چیف جسٹس یو یو للت، جسٹس ایس رویندر بھٹ اور جسٹس سدھانشو دھولیا کی بنچ نے کہا کہ تیستا سیتلواڑ عبوری ضمانت پر رہائی کی حقدار ہیں۔


سپریم کورٹ کی بنچ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا۔ "ہمارے خیال میں اپیل کنندہ عبوری ضمانت پر رہائی کی حقدار ہیں۔ ہم اس بات پر غور نہیں کر رہے ہیں کہ انہیں ضمانت پر رہا کیا جائے یا نہیں کیونکہ یہ فیصلہ ہائی کورٹ کو کرنا ہے۔ ہم صرف اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ اپیل کنندہ کو تحویل میں رکھا جائے یا عبوری ضمانت دے دی جائے۔ ہم نے اس معاملے پر صرف عبوری ضمانت کے نقطہ نظر سے غور کیا ہے۔ لہذا ہم تیستا سیتلواڈ کو عبوری ضمانت فراہم کرتے ہیں۔‘‘

بنچ کی جانب سے مزید کہا گیا ’’پورے معاملے پر ہائی کورٹ آزادانہ طور پر غور کرے گا اور اس عدالت کی طرف سے دیئے گئے کسی بھی مشاہدے کا اس پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ وضاحت کی جاتی ہے کہ عبوری ضمانت کا حکم صرف ان حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے دیا گیا ہے کہ وہ ایک خاتون ہیں اور انہوں نے کافی دن جیل میں گزار لئے ہیں۔ دیگر ملزمان کے ذریعہ پیش کی جانے والی درخواستوں میں اس فیصلہ کا حوالہ نہیں دیا جائے گا۔"


عدالت نے یہ فیصلہ تیستا سیتلواڑ کی جانب سے دائر کی گئی عبوری ضمانت کی درخواست پر سنایا۔ انہوں نے گجرات ہائی کورٹ کے 3 اگست کے اس فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے، جس میں سیتلواڑ اور گجرات کے سابق ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) آر بی سری کمار کی طرف سے دائر ضمانت کی درخواستوں پر جواب طلب کرنے کے لیے خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) کو نوٹس جاری کرتے ہوئے معاملہ کو 19 ستمبر تک ملتوی کر دیا تھا۔

گجرات حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے ہائی کورٹ کی طرف سے جاری کردہ احکامات پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہائی کورٹوں کی جانب سے عموماً لمبی تاریخیں دی جاتی ہیں اور تیستا سیتلواڈ کے معاملہ میں کوئی غیر معمولی کام نہیں کیا گیا ہے۔ سالیسٹر جنرل نے استدلال کیا کہ ایف آئی آر کے علاوہ کافی مواد موجود ہے جو کہ تیستا سیتلواڈ کے مبینہ جرائم میں ملوث ہونے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔