اب ہندوستان میں لیپ ٹاپ، فون، ٹیبلٹ کے لیے استعمال ہوگا یکساں چارجر، سبھی کمپنیاں ’یو ایس بی ٹائپ-سی‘ پر متفق

ایک میٹنگ کے دوران کمپنیوں نے اس بات پر آپسی اتفاق ظاہر کیا ہے کہ سبھی اسمارٹ ڈیوائس میں یکساں چارجر استعمال ہو سکے، ایسا انتظام کیا جائے گا۔

چارجر، تصویر آئی اے این ایس
چارجر، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

الگ الگ اسمارٹ ڈیوائس کے لیے الگ الگ چارجر رہنے سے کئی لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ آپ کسی دوست یا رشتہ دار کے گھر گئے ہوں اور اپنے ڈیوائس، یعنی لیپ ٹاپ، فون یا ٹیبلٹ وغیرہ کا چارجر لے جانا بھول گئے۔ ایسی صورت میں وہاں موجود چارجر اگر آپ کے ڈیوائس میں سیٹ نہیں ہوتا ہے تو پریشانی پیدا ہو جاتی ہے۔ اب اس طرح کے جھنجھٹ سے چھٹکارا ملنے والا ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ ہندوستان میں سبھی اسمارٹ ڈیوائس کے لیے ایک یکساں چارجنگ پورٹ ’یو ایس بی ٹائپ-سی‘ کا استعمال کیا جائے گا۔

دراصل ایک میٹنگ کے دوران کمپنیوں نے اس بات پر آپسی اتفاق ظاہر کیا ہے کہ سبھی اسمارٹ ڈیوائس میں یکساں چارجر استعمال ہو سکے، ایسا انتظام کیا جائے گا۔ اس فیصلے کے بعد لوگوں کو ہر بار نئے ڈیوائس کے ساتھ نیا چارجر لینے کی ضرورت بھی نہیں ہوگی۔ یعنی ہندوستان میں اسمارٹ ڈیوائس کے لیے سنگل چارجر سے کام چل جائے گا۔ اگر آپ کے پاس ٹیبلٹ، فون اور لیپ ٹاپ ہے، تو یہ سبھی ایک ہی چارجر سے چارج ہو سکے گیں۔


صارفین معاملے کے سکریٹری روہت کمار سنگھ نے اس سلسلے میں جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ ایک میٹنگ میں اسٹیک ہولڈرس نے اسمارٹ ڈیوائس کے لیے ’کامن چارجنگ پورٹ‘ پر اتفاق ظاہر کیا ہے۔ اس اتفاق کے بعد اب مانا جا رہا ہے کہ کامن چارجنگ پورٹ کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔ حالانکہ کم قیمت والے فیچر فون کے لیے یہ پورٹ الگ ہو سکتا ہے۔

بہرحال، کمپنیوں کے ذریعہ کامن چارجنگ پورٹ پر متفق ہونے کے بعد امید کی جا رہی ہے کہ ای-ویسٹ یعنی الیکٹرانک کچرا بھی کم ہوگا۔ ایسوچیم-ای وائی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2021 میں ہندوستان نے اندازاً 5 ملین ای-ویسٹ جنریٹ کیا ہے۔ ایسے میں ہندوستان صرف چین اور امریکہ سے پیچھے ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔