کانوڑ یاترا کے دوران دکانوں پر کیو آر کوڈ کی شرط، سپریم کورٹ کا یوپی حکومت سے جواب طلب

عرضی دہندگان کا کہنا ہے کہ اتر پردیش حکومت کا کیو آر کوڈ معاملے میں حکم سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہے۔ معاملے کی اگلی سماعت 22 جولائی کو ہوگی۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش میں کانوڑ راستوں پر کھان پان اور دکانداروں پر کیو آر کوڈ لگانے کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ نے یوگی حکومت کو نوٹس جاری کرکے جواب مانگا ہے۔ اس کے علاوہ معاملے سے جڑی سبھی دیگر عرضیوں کو منسلک کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔ دائر عرضی میں کہا گیا تھا کہ دکانوں پر کیو آر کوڈ لگانے کا حکم عدالت کے حکم کے خلاف ہے۔ ان کیو آر کوڈ کو اسکین کرکے دکان مالکوں کے نام پتہ چل سکتے ہیں۔ معاملے کی اگلی سماعت 22 جولائی کو ہوگی۔

عرضی دہندگان کا کہنا ہے کہ اتر پردیش حکومت کا یہ حکم گزشتہ سال سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہے۔ گزشتہ سال سپریم کورٹ نے یوپی حکومت اور اتراکھنڈ حکومت کو ایسا ہی حکم نافذ کرنے سے روک دیا تھا۔ اس حکم میں کہا گیا تھا کہ دکانداروں کو صرف یہ بتانا ہوگا کہ وہ کیا کھانا فروخت کر رہے ہیں، انہیں اپنا اور اپنے ملازمین کا نام بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔


یوپی حکومت کے نئے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند جھا اور سماجی کارکن آکار پٹیل کی طرف سے سپریم کورٹ میں دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ حکم سپریم کورٹ کے گزشتہ سال کے حکم کی خلاف ورزی ہے کیونکہ اس کا مقصد وہی امتیازی پروفائلنگ حاصل کرنا ہے جسے عدالت نے روک دیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ فوڈ وینڈرس کو صرف یہ بتانا ہوگا کہ کس طرح کا کھانا وہ پیش کر رہے ہیں۔ 22 جولائی کو منظور اپنے حکم میں سپریم کورٹ نے کہا تھا، ’’ہم ان ہدایات پر عمل درآمد پر روک لگانے کے لیے ایک عبوری حکم پاس کرنا مناسب سمجھتے ہیں۔‘‘ دوسرے الفاظ میں، فوڈ وینڈرس (ڈھابہ مالکوں، ریستوراں، خوراک اور سبزی فروخت کنندگان، پھیری والے وغیرہ)  کو یہ ظاہر کرنا ضروری ہو سکتا ہے کہ وہ کانوڑیوں کو کس طرح کا کھانا دے رہے ہیں، لیکن انہیں اپنی اپنی دکانوں کے مالکوں اور ملازمین کا نام-پہچان ظاہر کرنے کے لیے مجبور نہیں کیا جانا چاہیے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔