تحریکِ آزادی ہی نہیں تصورِ قومیت کو بھی جامعہ ملیہ اسلامیہ نے ابھارا: پروفیسر انور پاشا

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے وابستہ معروف محقق اور نقاد پروفیسر قمر الہدیٰ فریدی نے کہا کہ آزادی کے تصور کا جو خمیر ہے، اس کو ہم جامعہ میں چلتی پھرتی صورت میں دیکھ سکتے ہیں۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ، تصویر آئی اے این ایس
جامعہ ملیہ اسلامیہ، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ نے نہ صرف تحریک آزادی میں اہم کردار ادا کیا ہے، بلکہ قومیت کے اس جدید تصور کو تقویت بخشی جس کے بنا پر ہندوستان کا شمار آج دنیا کی بڑی اور مستحکم جمہوریتوں میں ہوتا ہے۔ یہ بات جے این یو کے استاذ پروفیسر انور پاشا نے شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیر اہتمام آزادی کے مہوتسو کے موقعے پر ’تحریک آزادی، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور اردو‘ کے زیر عنوان آن لائن مذاکرے میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے مہاتما گاندھی، پنڈت جواہر لعل نہرو اور مولانا ابوالکلام آزاد کے نظریہ ہندوستان اور تصور قومیت کو ٹھوس علمی بنیادیں فراہم کیں۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے وابستہ معروف محقق اور نقاد پروفیسر قمر الہدیٰ فریدی نے کہا کہ آزادی کے تصور کا جو خمیر ہے، اس کو ہم جامعہ میں چلتی پھرتی صورت میں دیکھ سکتے ہیں۔ جامعہ نے تعلیم کے میدان میں جس طرح ذہن سازی کی ہے اصل میں جامعہ کے قیام کا مقصد بھی یہی ہے۔


صدر شعبہ پروفیسر شہزاد انجم نے صدارتی خطاب میں کہا کہ آزادی، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور اردو ایک ایسا مثلث ہے جو ایک دوسرے کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتا۔ تحریک حریت اور جامعہ ملیہ دونوں کو اردو زبان و ادب میں قوت و استحکام عطا کیا۔

صدر شعبۂ اردو، اودے پور پروفیسر حدیث انصاری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ بہت سی پریشانیوں سے گزرا، لیکن آج ہر میدان میں اپنی شناخت قائم کرچکا ہے۔ بانیان جامعہ ماہرین تعلیم ہی نہیں بلکہ مجاہدین آزدی بھی تھے۔ شعبہ اردو، دہلی یونیورسٹی کے استاذ پروفیسر ابوبکر عباد نے مذاکرے میں گفتگو کے دوران کہا کہ ہندوستان کے دو ادارے جن کا براہ راست تعلق تحریک آزادی اور اردو سے رہا ہے وہ دارلعلوم دیوبند اور جامعہ ملیہ اسلامیہ ہیں۔ جامعہ کے تمام بانیان صاحب تصنیف تھے اور ان کے بغیر اردو کی تاریخ ناقص ہے۔


صدر شعبۂ اردو، مولانا آزاد کالج کولکاتا ڈاکٹر دبیر احمد نے کہا کہ اردو کے فروغ میں جامعہ نے جو کردار ادا کیا ہے اگر ہم چند ابتدائی ناموں پر غور کریں تو ان سب کا تعلق بنیادی طور پر کہیں نہ کہیں اردو سے ہی ہے۔ مذاکرے کی نظامت کے فرائض کنوینر پروگرام ڈاکٹر شاہ عالم نے انجام دیئے۔ شعبہ اردو کے استاد ڈاکٹر مشیر احمد نے شکریہ ادا کیا۔

مذاکرے میں پروفیسر احمد محفوظ، پروفیسر کوثر مظہری، پروفیسر خالد جاوید، پروفیسر ندیم احمد، ڈاکٹر عمران احمد عندلیب، ڈاکٹر سرورالہدیٰ، ڈاکٹر خالد مبشر، ڈاکٹر سید تنویر حسین، ڈاکٹر محمدمقیم، ڈاکٹر عادل حیات، ڈاکٹر جاویدحسن، ڈاکٹر ساجد ذکی فہمی، ڈاکٹر ثاقب عمران، ڈاکٹر روبینہ شاہین زبیری اور ڈاکٹر آس محمد صدیقی کے علاوہ بڑی تعداد میں شعبے کے ریسرچ اسکالر اور طلبا و طالبات شریک ہوئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔