’پاکستان کے ڈیفنس پر حملہ نہ کرنا غلطی تھی، فوج کو پوری چھوٹ ملنی چاہیے تھی‘، راہل گاندھی کا مودی حکومت پر حملہ

راہل گاندھی نے کہا کہ پی ایم مودی اپنی شبیہ کے لیے سیکورٹی فورسز کا استعمال کرتے ہیں، یہ ملک کے لیے بہت خطرناک ہے۔ اگر نریندر مودی میں ہمت ہے تو وہ جنگ بندی سے متعلق ٹرمپ کے بیان کو جھوٹ قرار دیں۔

<div class="paragraphs"><p>لوک سبھا میں اپنی بات رکھتے ہوئے راہل گاندھی، ویڈیو گریب</p></div>

لوک سبھا میں اپنی بات رکھتے ہوئے راہل گاندھی، ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے پہلگام حملہ کو انتہائی ظالمانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’جو کچھ ہوا وہ غلط ہوا۔ سبھی نے اس کی مذمت کی۔ ہم چٹان کی طرح منتخب حکومت کے ساتھ کھڑے رہے۔‘‘ اس حملہ کے بعد ہندوستانی فوج کے ’آپریشن سندور‘ سے متعلق انھوں نے کہا کہ پاکستان کے ڈیفنس پر حملہ نہ کرنا غلطی تھی۔ پی ایم مودی کو چاہیے تھا کہ وہ فوج کو پوری چھوٹ دیتے، لیکن فوج کے ہاتھ باندھ دیے گئے تھے۔ ساتھ ہی راہل گاندھی نے کہا کہ پی ایم مودی اپنی شبیہ چمکانے کے لیے سیکورٹی فورسز کا استعمال کرتے ہیں۔

اپنی تقریر کے دوران راہل گاندھی نے کہا کہ ’’ہم پہلگام حملہ کے بعد نروال صاحب کے گھر گئے، ان کا بیٹا بحریہ میں تھا۔ مجھے ایسا لگا کہ میں اپنی فیملی کے ساتھ بیٹھا ہوں۔ انھوں نے مجھے اپنی فیملی کے بارے میں بتایا۔ ان سے 2 گھنٹے بات ہوئی۔ بہن نے کہا کہ میں دروازے کی طرف دیکھتی ہوں، لیکن میرا بھائی اب کبھی نہیں آئے گا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’یوپی میں بھی متاثرہ کنبہ سے ملاقات کی۔ کشمیر میں بھی متاثرہ کنبہ سے ملا۔ ہم سیاسی کام سے لوگوں سے ملاقات کرتے رہتے ہیں۔‘‘ فوجی جوانوں کا ذکر کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ ’’جب بھی میں فوج کے کسی شخص سے ہاتھ ملاتا ہوں تو پتہ چل جاتا ہے کہ یہ فوج کا آدمی ہے، یہ ٹائیگر ہے۔ ٹائیگر کو آزادی دینی پڑتی ہے۔ اسے باندھ نہیں سکتے ہیں۔‘‘


راہل گاندھی نے فوج کے استعمال کے لیے سیاسی عزائم کی اشد ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’سیاسی عزائم کی ضرورت ہوتی ہے۔ فوج کے استعمال کے لیے سیاسی عزائم ضروری ہیں۔ جنرل سیم مانک شا نے 1971 میں اندرا گاندھی سے کہا تھا کہ میں گرمی میں آپریشن نہیں کر سکتا۔ اس پر اندرا گاندھی نے ان سے کہا کہ آپ کو جتنا وقت چاہیے لیجیے۔ آپ کو فریڈم آف ایکشن ہونا چاہیے۔ پھر جب کارروائی ہوئی تو ایک لاکھ پاکستانی فوجیوں نے سرینڈر کیا تھا اور ایک نیا ملک بنا تھا۔‘‘ پھر وہ ’آپریشن سندور‘ کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’آپریشن سندور کے وقت ہماری سب سے بڑی غلطی یہ تھی کہ ہم پاکستان کو بتا رہے ہیں کہ ہم آپ کے ملٹری سسٹم پر حملہ نہیں کریں گے۔ حکومت ہند نے یہاں غلطی کی ہے۔ حکومت ہند کے عزائم میں کمی دیکھنے کو ملی۔ پاکستان کے ڈیفنس پر حملہ نہ کرنا غلطی تھی، ہمارے کچھ طیارے بھی گرے۔ حکومت نے فوج کو حملے کی پوری چھوٹ نہیں دی۔‘‘

راہل گاندھی نے مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کی تقریر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپریشن سندور پر وزیر دفاع کی تقریر سن رہا تھا۔ انھوں نے وقت بتاتے ہوئے کہا کہ آپریشن سندور 22 منٹ میں مکمل ہوا۔ اس کے بعد ہم نے پاکستان کو خبر دی کہ ہم نے غیر فوجی ٹھکانوں کو ہدف بنایا ہے۔ کیا یہ وزیر دفاع کے الفاظ ہونے چاہئیں؟ تصور کیجیے، دو لوگوں کے درمیان لڑائی ہو رہی ہے۔ اس میں ایک آدمی دوسرے کو گھونسا مارتا ہے، پھر کہتا ہے اب اسے آگے نہیں بڑھائیں گے۔ یہ کیسا سیاسی عزم ہے۔ اس حکومت کے پاس لڑنے کا عزم نہیں تھا۔ پاکستان کو ڈائریکٹ جانکاری کیوں دی؟‘‘ راہل یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’حکومت نے پائلٹس کے ہاتھ باندھ دیے۔ فضائیہ کو کھلی چھوٹ نہیں دی۔ ہندوستان کو کچھ طیاروں کا نقصان ہوا۔ غلطی فوج کی نہیں تھی، غلطی اس حکومت کی تھی۔ پاکستان کے ایئر ڈیفنس پر حملہ کرنے سے کیوں روکا؟ سی ڈی ایس نے اعتراف کیا کہ شروع میں غلطی ہوئی۔ فضائیہ کو قصوروار ٹھہرانا غلط ہے۔‘‘


ٹرمپ کے ذریعہ بار بار جنگ بندی میں ثالثی کے دعویٰ پر بھی راہل گاندھی نے پی ایم مودی کو ہدف تنقید بنایا۔ انھوں نے پی ایم مودی کو چیلنج پیش کر دیا کہ وہ ٹرمپ کو ایوان میں جھوٹا کہہ کر دکھائیں۔ راہل گاندھی نے کہا کہ ’’ٹرمپ نے 29 مرتبہ کہا کہ ہم نے جنگ رکوائی۔ اگر دَم ہے تو وزیر اعظم یہاں ایوان میں یہ بول دیں کہ وہ جھوٹ بول رہے ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’اندرا گاندھی کا 50 فیصد بھی حوصلہ اُن میں ہوگا تو یہاں کہنے کی ہمت کریں گے۔ اگر واقعی دَم ہے تو وزیر اعظم کو یہاں کہہ دینا چاہیے کہ ڈونالڈ ٹرمپ جھوٹ بول رہے ہیں۔‘‘

اپنی تقریر کے دوران راہل گاندھی نے واضح لفظوں میں کہا کہ وزیر اعظم کو اس بات پر توجہ دینی چاہیے کہ ملک کا مفاد اور فوج ان کی شبیہ بنانے کے لیے نہیں ہیں۔ میں نے کہا تھا کہ پاکستان اور چین کو الگ رکھا جائے۔ اس حکومت کی خارجہ پالیسی پوری طرح فیل ہو چکی ہے۔ پاکستان اور چین دونوں آپس میں جڑ گئے ہیں۔ حکومت کو لگا کہ ہم پاکستان سے لڑ رہے ہیں، لیکن ہم پاکستان اور چین دونوں سے لڑ رہے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔