قرآنِ کریم میں ایک نقطہ کی بھی ترمیم و تبدیلی کی گنجائش نہیں: مولانا ولی رحمانی

قرآن کی کسی آیت میں تبدیلی کا سوچنا تو دور اس کے زیر و زبر اور ایک نقطہ تک میں بھی ترمیم کی گنجائش نہیں ہے۔

علامتی تصویر بشکریہ ایجپٹ ٹوڈے
علامتی تصویر بشکریہ ایجپٹ ٹوڈے
user

یو این آئی

قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی نازل کی ہوئی کتاب ہے،اس بات پر پوری دنیا کے تمام فرقوں کے مسلمانوں کامکمل اتفاق ہے کہ قران کریم اپنی اصلی نازل شدہ صورت میں پوری دنیا میں موجود ہے،اور ان شاء اللہ رہتی دنیا تک باقی رہے گا۔یہ بات انہوں نے آج یہاں جاری ریلیز میں کہی ہے۔

ریلیز کے مطابق قرآن کی کسی آیت میں تبدیلی کا سوچنا تو دور اس کے زیر و زبر اور ایک نقطہ تک میں بھی ترمیم کی گنجائش نہیں ہے۔آج تک جتنے لوگوں نے قرآن کریم پر اعتراض کرنے کی کوشش کی انہیں منہ کی کھانی پڑی اور وہ اپنے ارادہ میں ناکام و نامراد ہوئے۔یوپی کے شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی نے قرآن کریم کی 26 آیتوں کے بارے میں سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی ہے، یہ صرف پبلسٹی حاصل کرنے کا ایک اسٹنٹ اور ایسے سیاسی مفادات حاصل کرنے کی غرض سے ہے جو ذاتی نوعیت کے ہیں،یہ باتیں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب نے وسیم رضوی کی قرآن کریم کے بارے میں حالیہ بدتمیزیوں پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہیں۔


جنرل سکریٹری بورڈ نے مزید کہا کہ وسیم رضوی کی یہ حرکت کوئی نئی نہیں ہے، ایسی بد تمیزیاں وہ اسلام، مسلمانو ں اور شعائر اسلام کے بارے میں ماضی میں بھی کرتے رہے ہیں، جو لوگ اس سے واقف ہیں اور خبروں پر نگاہ رکھتے ہیں اور وہ اس کو اچھی طرح جانتے ہیں۔اس بار انہوں نے نہ صرف قرآن کریم کے بارے میں بلکہ سیدنا حضرت ابو بکر صدیق،حضرت سیدنا عمر فاروق، حضرت سیدنا عثمان اور امہات المومنین رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے میں بڑی بُری باتیں کہیں ہیں۔خلفاء راشدین، امہات المومنین اور صحابہ کی جماعت مقدسوں کی جماعت ہے، کوئی مومن ان کے خلاف زبان کھولنے کی جسارت نہیں کرسکتا،ان کے خلاف زہر اگلنے والے شخص کی اسلام میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

مولانا محمد ولی رحمانی صاحب نے آگے کہا کہ قرآن مجید کی آیتوں کو ہٹانے یا مٹانے کا مسئلہ کسی فرقہ یا مسلک سے تعلق نہیں رکھتا بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے متفقہ عقیدہ سے اس کا تعلق ہے، اس لیے میں مسلمانوں کی تمام جماعتوں خواہ وہ شیعہ ہوں، سنی ہوں، بوہرہ ہوں، دیوبندی ہوں، بریلوی ہوں، اہل حدیث ہوں یا کسی بھی فرقہ سے تعلق رکھتے ہوں اپیل کرتاہوں کہ اس معاملہ میں اشتعال میں آنے کی،احتجاج و مظاہرہ، دھرنا یا جلسہ جلوس کرنے کی قطعی ضرورت نہیں ہے، معاملہ سپریم کورٹ میں ہے، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی ٹیم اس معاملہ کو شروع سے دیکھ رہی ہے، اور اس نے ماہرین قانون کے مشورے سے اپنا موقف تیار کر لیا ہے،پٹیشن تیار ہو رہی ہے، اعلیٰ قانون دانوں کے مشورہ کے مطابق مناسب وقت پر سپریم کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔اور پوری مضبوطی سے سپریم کورٹ میں مسلمانوں کا موقف رکھا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Mar 2021, 6:40 AM