بار کا کوئی بھی رکن ہڑتال پر نہیں جا سکتا: سپریم کورٹ

عدلت عظمیٰ نے وکلا کی بار بار ہونے والی ہڑتال سے بچنے کے لیے تمام ہائی کورٹوں کو چیف جسٹس اور دیگر متعلقین کی سربراہی میں شکایات کے ازالہ کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کو کہا

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو کہا کہ بار کا کوئی بھی رکن ہڑتال پر نہیں جا سکتا اور نہ ہی خود کو عدالتی امور سے دور کر سکتا ہے۔ عدلت عظمیٰ نے وکلا کی بار بار ہونے والی ہڑتال سے بچنے کے لیے تمام ہائی کورٹوں کو چیف جسٹس اور دیگر متعلقین کی سربراہی میں شکایات کے ازالہ کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کو کہا ہے۔

جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس احسان الدین امان اللہ کی بنچ نے کہا ’’ہم پھر اعادہ کرتے ہیں کہ بار کا کوئی بھی رکن ہڑتال پر نہیں جا سکتا اور عدالتی امور سے خود کو دور بھی نہیں رکھ سکتا۔‘‘

بنچ نے کہا کہ اگر بار کے کسی رکن کو کوئی حقیقی شکایت ہے یا اسے مقدمات کی فائلنگ/لسٹنگ میں طریقہ کار میں تبدیلی یا ذیلی عدالت کے کسی رکن کے غلط رویے سے مشکلات کا سامنا ہے، تو ان کی حقیقی شکایات پر کسی فورم کی جانب سے غور کیا جانا چاہئے، تاکہ ایسی ہڑتالوں سے بچا جا سکے۔


بنچ نے کہا ’’لہٰذا ہم تمام ہائی کورٹوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ شکایات کے ازالے کی کمیٹیاں تشکیل دیں جن کی سربراہی چیف جسٹس کر سکتے ہیں اور ایسی شکایات ازالہ کمیٹی دو دیگر سینئر ججوں پر مشتمل ہوگی، جن میں ہر سروس سے اور بار سے ایک رکن ہوگا۔ ارکان کو چیف جسٹس کے علاوہ ایڈوکیٹ جنرل، ریاست کی بار کونسل کے چیئرمین اور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے چیئرمین کی طرف سے نامزد کیا جائے گا۔

بنچ نے کہا کہ ہائی کورٹ ضلع عدالت کی سطح پر بھی اسی طرح کی شکایات ازالہ کمیٹی قائم کرنے پر غور کر سکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے بار کونسل آف انڈیا (بی سی آئی) کی طرف سے دائر درخواست پر یہ فیصلہ سنایا۔

سینئر ایڈوکیٹ اور بی سی آئی کے صدر منن کمار مشرا نے دلیل دی کہ کونسل نے ہڑتال کو کنٹرول کرنے کے لیے مختلف اقدامات تجویز کیے ہیں اور تمام سطحوں پر وکلاء اور بار ایسوسی ایشنز کی شکایات کے ازالے کے لیے طریقہ کار تجویز کیا ہے۔


انہوں نے کہا کہ بی سی آئی کا پختہ نظریہ اور رائے ہے کہ غیر قانونی اور غیر ضروری ہڑتالیں اور بائیکاٹ ہمیشہ برا ہوتا ہے اور بار کونسل کبھی بھی نہ تو اس طرح کے طریقوں کو منظوری فراہم کرتی اور نہ ہی ان کی حوصلہ افزائی کر سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔